Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Virtue Of Salah In Al-Masjid Al-Haram)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2897.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ”میری مسجد (مسجد نبوی) میں ایک نماز پڑھنا دوسری مساجد میں ہزار نماز پڑھنے سے افضل ہے مگر مسجد حرام میں (اس سے بھی افضل ہے)۔“ ابوعبدالرحمن (امام نسائی ؓ) بیان کرتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ موسیٰ بن عبداللہ جہنی کے علاوہ کسی نے اس حدیث کو بواسطہ نافع، ابن عمر ؓ سے بیان کیا ہو، بلکہ ابن جریج وغیرہ نے موسیٰ کی مخالفت کی ہے۔
تشریح:
(1) ابن جریج کی مخالفت یہ ہے کہ انھوں نے اسے ابن عمر رضی اللہ عنہ کی بجائے ام المومنین حضرت میمونہؓ کی مسند بنایا ہے جیسا کہ آئندہ روایت میں ہے۔ (2) امام نسائی رحمہ اللہ کا یہ فرمانا کہ ”میں نہیں جانتا…“ محل نظر ہے۔ عبیداللہ اور ایوب نے موسیٰ کی متابعت کی ہے۔ انھوں نے بھی اس روایت کو ابن عمر رضی اللہ عنہ کی مسند بنایا ہے، اس لیے صحیح بات یہ ہے کہ یہ روایت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے اور میمونہ رضی اللہ عنہ سے بھی، اسی لیے امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں دونوں طریق سے یہ روایت نقل کی ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الحج، حدیث: ۱۳۹۵) (3) دوسری روایات میں وضاحت ہے کہ مسجد حرام میں ایک نماز عام مساجد کی ایک لاکھ نماز کے برابر ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ”میری مسجد (مسجد نبوی) میں ایک نماز پڑھنا دوسری مساجد میں ہزار نماز پڑھنے سے افضل ہے مگر مسجد حرام میں (اس سے بھی افضل ہے)۔“ ابوعبدالرحمن (امام نسائی ؓ) بیان کرتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ موسیٰ بن عبداللہ جہنی کے علاوہ کسی نے اس حدیث کو بواسطہ نافع، ابن عمر ؓ سے بیان کیا ہو، بلکہ ابن جریج وغیرہ نے موسیٰ کی مخالفت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ابن جریج کی مخالفت یہ ہے کہ انھوں نے اسے ابن عمر رضی اللہ عنہ کی بجائے ام المومنین حضرت میمونہؓ کی مسند بنایا ہے جیسا کہ آئندہ روایت میں ہے۔ (2) امام نسائی رحمہ اللہ کا یہ فرمانا کہ ”میں نہیں جانتا…“ محل نظر ہے۔ عبیداللہ اور ایوب نے موسیٰ کی متابعت کی ہے۔ انھوں نے بھی اس روایت کو ابن عمر رضی اللہ عنہ کی مسند بنایا ہے، اس لیے صحیح بات یہ ہے کہ یہ روایت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے اور میمونہ رضی اللہ عنہ سے بھی، اسی لیے امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں دونوں طریق سے یہ روایت نقل کی ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الحج، حدیث: ۱۳۹۵) (3) دوسری روایات میں وضاحت ہے کہ مسجد حرام میں ایک نماز عام مساجد کی ایک لاکھ نماز کے برابر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”میری مسجد میں ایک نماز دوسری مسجدوں کی ہزار نمازوں سے افضل ہے سوائے مسجد الحرام کے۔“۱؎ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ اس حدیث کو موسیٰ جہنی کے سوا کسی اور نے عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا ہے اور ابن جریج وغیرہ نے ان کی مخالفت کی ہے۔۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مسجد الحرام میں نماز کا ثواب مسجد نبوی کی نماز سے سو گنا زیادہ ہے۔ ۲؎ : ابن جریج نے اسے عن نافع عن ابراہیم عن میمونہ رضی الله عنہا روایت کیا ہے بخلاف موسیٰ جہنی کے کیونکہ انہوں نے اسے عن نافع عن ابن عمر رضی الله عنہما روایت کیا ہے، موسیٰ کی روایت کے مطابق یہ حدیث ابن عمر رضی الله عنہما کے مسانید میں سے ہو گی اور ابن جریج وغیرہ کی روایت کے مطابق یہ ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا کے مسانید میں سے ہو گی لیکن یہ مخالفت حدیث کے لیے ضرر رساں نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ نافع نے اسے دونوں سے سنا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Abdullah bin ‘Umar said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘One prayer in my Masjid is better than a thousand prayers anywhere else, except Al-Masjid Al-Haram.” Abu ‘Abdur-Rahman said: I do not know of anyone who reported this Hadith from Nafi’, from ‘Abdullah bin ‘Umar, other than Musa Al Juhani; he was contradicted by Ibn Juraij and others. (Sahih)