کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: حیض کا خون کپڑے کو لگ جائے تو...؟
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: When Menstrual Blood Gets On One's Clothes)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
292.
حضرت ام قیس بنت محصن سے روایت ہے، انھوں نے اللہ کے رسول ﷺ سے حیض کے خون کے بارے میں پوچھا جو کپڑے کو لگ جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’اس کو کسی لکڑی (یا ہڈی وغیرہ) سے کھرچ دو، پھر اس کو پانی اور بیری کے پتوں سے دھو دو۔‘‘
تشریح:
(۱) حیض کا خون کپڑے کو لگ جائے تو صفائی ضروری ہے کیونکہ وہ پلید ہوتا ہے۔ یہ گاڑھا بھی ہوتا ہے، لہٰذا اسے پہلے کسی تیز چیز سے کھرچ لیا جائے، پھر پانی سے مل کر دھو دیا جائے، یہاں تک کہ خون کا کوئی جزو باقی نہ رہے۔ نشان رہ جائے تو کوئی بات نہیں۔ (۲) پانی کے ساتھ بیری کے پتوں کا ذکر مزید صفائی کے لیے ہے ورنہ پانی ہی کافی ہے۔ آج کل صابن لگا لیا جائے تاکہ نشان بھی مٹ جائے یا کم ہو جائے۔
حضرت ام قیس بنت محصن سے روایت ہے، انھوں نے اللہ کے رسول ﷺ سے حیض کے خون کے بارے میں پوچھا جو کپڑے کو لگ جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’اس کو کسی لکڑی (یا ہڈی وغیرہ) سے کھرچ دو، پھر اس کو پانی اور بیری کے پتوں سے دھو دو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(۱) حیض کا خون کپڑے کو لگ جائے تو صفائی ضروری ہے کیونکہ وہ پلید ہوتا ہے۔ یہ گاڑھا بھی ہوتا ہے، لہٰذا اسے پہلے کسی تیز چیز سے کھرچ لیا جائے، پھر پانی سے مل کر دھو دیا جائے، یہاں تک کہ خون کا کوئی جزو باقی نہ رہے۔ نشان رہ جائے تو کوئی بات نہیں۔ (۲) پانی کے ساتھ بیری کے پتوں کا ذکر مزید صفائی کے لیے ہے ورنہ پانی ہی کافی ہے۔ آج کل صابن لگا لیا جائے تاکہ نشان بھی مٹ جائے یا کم ہو جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام قیس بنت محصن ؓ کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے حیض کا خون کپڑے میں لگ جانے کے بارے میں پوچھا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اسے لکڑی سے کھرچ دو ، اور پانی اور بیر کے پتے سے دھو لو “ ۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ‘Adi bin Dinar said: “I heard Umm Qais bint Mihsan say that she asked the Messenger of Allah (ﷺ) about menstrual blood that gets on one’s clothes. He said: ‘Scratch it with a stick and wash it with water and lotus leaves.” (Sahih)