باب: حج افراد کرنے والے کا طواف(اسے حلال نہیں کرے گا)
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Tawaf for the one who is performing Hajj al-Ifrad)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2929.
حضرت وبرہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے پوچھتے سنا کہ میں نے حج کا احرام باندھا تھا، تو کیا میں (افعال حج سے پہلے) طواف کر سکتا ہوں؟ انھوں نے فرمایا: تمھیں اس میں کیا رکاوٹ ہے؟ اس نے کہا: میں نے دیکھا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ اس سے منع فرماتے ہیں۔ ہمیں آپ پر ان سے زیادہ اعتماد ہے (لہٰذا آپ بتائیں)۔ انھوں نے فرمایا: ہم نے تو رسول اللہﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ نے حج کا احرام باندھا، پھر مکہ مکرمہ آ کر آپ نے بیت اللہ کا طواف فرمایا اور صفا مروہ کے درمیان سعی فرمائی۔
تشریح:
(1) مختلف فیہ مسئلہ یہ ہے کہ جس شخص نے میقات سے حج کا احرام باندھا ہو، وہ مکہ مکرمہ پہنچ کر طواف کر سکتا ہے یا نہیں؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ حاجی طواف قدوم نہیں کرے گا، اگر وہ مکہ مکرمہ پہنچ کر طواف اور سعی کر لے گا تو اس کا طواف اس کے حج کو عمرہ بنا دے گا، لہٰذا وہ طواف اور سعی کرنے کے بعد حلال ہو جائے اور حج کے دنوں میں حج کا نیا احرام باندھے اور حج کرے۔ اس طرح اس کا حج تمتع بن جائے گا اور اس کے لیے قربانی ذبح کرنی واجب ہوگی۔ ان کا یہ موقف صحیح نہیں تھا۔ ان کے برعکس جمہور کا موقف ہی راجح ہے کہ مفرد طواف قدوم کر سکتا ہے۔ بہرحال حج تمتع کے علاوہ، حج افراد اور حج قران بھی جائز ہیں۔ حج قران کی صورت میں حاجی مکہ جاتے ہی طواف وسعی کرنے کے باوجود حالت احرام ہی میں رہے گا تاآنکہ حج کے افعال سے فارغ ہو جائے۔ اس کے لیے قربانی لازم ہوگی۔ یہ طواف، طواف قدوم ہوگا۔ اس کا حج کا احرام قائم رہے گا۔ حج کے دنوں میں اسی احرام سے حج کرے اور یہ صرف حج ہوگا، قربانی واجب نہیں ہوگی۔ حج تمتع کرنے والا طواف وسعی کے بعد حلال ہو جائے گا اور پھر آٹھ ذوالحجہ کو حج کا احرام باندھے گا۔ متمتع کے لیے بھی قربانی ضروری ہے۔ (2) ہر مسلمان پر اتباع کتاب وسنت واجب ہے۔ اگر کوئی مفتی یا عالم کوئی ایسا فتویٰ صادر کرے جو قرآن وسنت کے خلاف ہو تو اس پر عمل نہیں کیا جائے گا۔
حضرت وبرہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے پوچھتے سنا کہ میں نے حج کا احرام باندھا تھا، تو کیا میں (افعال حج سے پہلے) طواف کر سکتا ہوں؟ انھوں نے فرمایا: تمھیں اس میں کیا رکاوٹ ہے؟ اس نے کہا: میں نے دیکھا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ اس سے منع فرماتے ہیں۔ ہمیں آپ پر ان سے زیادہ اعتماد ہے (لہٰذا آپ بتائیں)۔ انھوں نے فرمایا: ہم نے تو رسول اللہﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ نے حج کا احرام باندھا، پھر مکہ مکرمہ آ کر آپ نے بیت اللہ کا طواف فرمایا اور صفا مروہ کے درمیان سعی فرمائی۔
حدیث حاشیہ:
(1) مختلف فیہ مسئلہ یہ ہے کہ جس شخص نے میقات سے حج کا احرام باندھا ہو، وہ مکہ مکرمہ پہنچ کر طواف کر سکتا ہے یا نہیں؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ حاجی طواف قدوم نہیں کرے گا، اگر وہ مکہ مکرمہ پہنچ کر طواف اور سعی کر لے گا تو اس کا طواف اس کے حج کو عمرہ بنا دے گا، لہٰذا وہ طواف اور سعی کرنے کے بعد حلال ہو جائے اور حج کے دنوں میں حج کا نیا احرام باندھے اور حج کرے۔ اس طرح اس کا حج تمتع بن جائے گا اور اس کے لیے قربانی ذبح کرنی واجب ہوگی۔ ان کا یہ موقف صحیح نہیں تھا۔ ان کے برعکس جمہور کا موقف ہی راجح ہے کہ مفرد طواف قدوم کر سکتا ہے۔ بہرحال حج تمتع کے علاوہ، حج افراد اور حج قران بھی جائز ہیں۔ حج قران کی صورت میں حاجی مکہ جاتے ہی طواف وسعی کرنے کے باوجود حالت احرام ہی میں رہے گا تاآنکہ حج کے افعال سے فارغ ہو جائے۔ اس کے لیے قربانی لازم ہوگی۔ یہ طواف، طواف قدوم ہوگا۔ اس کا حج کا احرام قائم رہے گا۔ حج کے دنوں میں اسی احرام سے حج کرے اور یہ صرف حج ہوگا، قربانی واجب نہیں ہوگی۔ حج تمتع کرنے والا طواف وسعی کے بعد حلال ہو جائے گا اور پھر آٹھ ذوالحجہ کو حج کا احرام باندھے گا۔ متمتع کے لیے بھی قربانی ضروری ہے۔ (2) ہر مسلمان پر اتباع کتاب وسنت واجب ہے۔ اگر کوئی مفتی یا عالم کوئی ایسا فتویٰ صادر کرے جو قرآن وسنت کے خلاف ہو تو اس پر عمل نہیں کیا جائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
وبرہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر ؓ سے سنا اس حال میں کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا کہ میں نے حج کا احرام باندھ رکھا ہے، تو کیا میں بیت اللہ کا طواف کروں؟ تمہیں کیا چیز روک رہی ہے؟ اس نے کہا: میں نے عبداللہ بن عباس ؓ کو اس سے روکتے دیکھا ہے،۱؎ لیکن آپ ہمیں ان سے زیادہ پسند ہیں انہوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ نے حج کا احرام باندھا پھر بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ابن عباس رضی الله عنہما کا کہنا تھا کہ طواف کرنے سے احرام کھولنا ضروری ہو جاتا ہے، لہٰذا جو اپنے احرام پر باقی رہنا چاہے وہ طواف نہ کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Wabarah said: “I heard ‘Abdullah bin ‘Umar say, when a man asked him whether he could perform Tawaf around the House when he had entered Ihram for Hajj: ‘What is stopping you?’ He said: ‘I saw ‘Abdullah bin ‘Abbas forbidding that, but you are telling us something different.’ He said: ‘We saw the Messenger of Allah (ﷺ) enter Ihram for Hajj, then circumambulate the House then perform Sa'i between As-Safa and Al-Marwah.” (Sahih)