Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Kissing The Black Stone)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2937.
حضرت عابس بن ربیعہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر ؓ کو دیکھا کہ وہ حجر اسود کے پاس آئے اور فرمایا: مجھے یقین ہے کہ تو ایک پتھر ہے اور اگر میں نے رسول اللہﷺ کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا، پھر اس کے قریب ہوئے اور بوسہ دیا۔
تشریح:
(1) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے کلام کا مقصود یہ ہے کہ حجر اسود کی پوجا نہیں کرتے، نہ اسے نفع نقصان کا مالک سمجھتے ہیں۔ ہم تو رسول اللہﷺ کی پیروی میں اسے بوسہ دیتے ہیں۔ آپ نے یہ بات عوام الناس کا عقیدہ درست رکھنے کے لیے اور انھیں غلط فہمی سے بچانے کے لیے فرمائی۔ رسول اللہﷺ کا حجر اسود کو بوسہ دینا اس کے ”جنتی“ ہونے کی وجہ سے تھا اور اس وجہ سے تھا کہ وہ گناہوں کو ساقط کرنے کا سبب ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ان الفاظ سے ان بزرگوں کے موقف کو تائید حاصل ہوتی ہے جن کا خیال ہے کہ جن چیزوں کو رسول اللہﷺ نے بوسہ نہیں دیا، انھیں بوسہ دینے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ویسے بھی حجر اسود کے علاوہ دوسری چیزیں جنت سے نہیں آئیں۔ (2) امور دین میں شارع علیہ السلام کی اتباع واجب ہے، چاہے ہمیں اس کام کی حکمت سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔ (3) اگر عوام کا عقیدے کی خرابی میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہو تو امام یا عالم کو اپنے ایسے عمل کی وضاحت کر دینی چاہیے۔
حضرت عابس بن ربیعہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر ؓ کو دیکھا کہ وہ حجر اسود کے پاس آئے اور فرمایا: مجھے یقین ہے کہ تو ایک پتھر ہے اور اگر میں نے رسول اللہﷺ کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا، پھر اس کے قریب ہوئے اور بوسہ دیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے کلام کا مقصود یہ ہے کہ حجر اسود کی پوجا نہیں کرتے، نہ اسے نفع نقصان کا مالک سمجھتے ہیں۔ ہم تو رسول اللہﷺ کی پیروی میں اسے بوسہ دیتے ہیں۔ آپ نے یہ بات عوام الناس کا عقیدہ درست رکھنے کے لیے اور انھیں غلط فہمی سے بچانے کے لیے فرمائی۔ رسول اللہﷺ کا حجر اسود کو بوسہ دینا اس کے ”جنتی“ ہونے کی وجہ سے تھا اور اس وجہ سے تھا کہ وہ گناہوں کو ساقط کرنے کا سبب ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ان الفاظ سے ان بزرگوں کے موقف کو تائید حاصل ہوتی ہے جن کا خیال ہے کہ جن چیزوں کو رسول اللہﷺ نے بوسہ نہیں دیا، انھیں بوسہ دینے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ویسے بھی حجر اسود کے علاوہ دوسری چیزیں جنت سے نہیں آئیں۔ (2) امور دین میں شارع علیہ السلام کی اتباع واجب ہے، چاہے ہمیں اس کام کی حکمت سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔ (3) اگر عوام کا عقیدے کی خرابی میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہو تو امام یا عالم کو اپنے ایسے عمل کی وضاحت کر دینی چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر ؓ کو دیکھا کہ وہ حجر اسود کے پاس آئے اور کہا: میں جانتا ہوں کہ تو پتھر ہے اور اگر میں نے رسول اللہ ﷺ کو تجھے بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ لیتا، پھر وہ اس سے قریب ہوئے، اور اسے بوسہ لیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ‘Abbas bin Rabi’ah said: “I saw ‘Umar coming to the Stone and saying: ‘I know that you are just a stone; had I not seen the Messenger of Allah (ﷺ) kiss you I would not have kissed you.’ Then he came closer to it and kissed it.” (Sahih)