Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Where Should The Imam Pray Zuhr On The Day Of At-Tarwiyah?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2997.
حضرت عبدالعزیز بن رفیع بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت انس ؓ سے پوچھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جو آپ نے رسول اللہﷺ سے سمجھی ہو۔ مجھے بتائیں کہ آپ نے ترویے کے دن ظہر کی نماز کہاں پڑھی تھی؟ انھوں نے فرمایا: منیٰ میں۔ میں نے کہا: واپسی (۱۳ ذوالحجہ) کے دن عصر کی نماز کہاں پڑھی؟ فرمایا: ابطح میں۔
تشریح:
(1) یوم ترویہ کے دن منیٰ میں ظہر کی نماز پڑھنا سنت ہے لیکن یہ حج کا فرض نہیں کہ اس کے رہ جانے سے کوئی کفارہ لازم آتا ہو۔ سنت یہ ہے کہ یوم ترویہ کی ظہر سے یوم عرفہ کی صبح تک پانچ نمازیں منیٰ میں پڑھی جائیں لیکن اگر کوئی شخص براہ راست یوم عرفہ (۹ ذوالحجہ) منیٰ میں ٹھہرے بغیر عرفات پہنچ جائے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ (2) منیٰ سے واپسی کے موقع پر ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نماز ابطح (مکہ مکرمہ سے قریب باہر ایک میدان) میں پڑھنا اور وہاں رات کا۔ کچھ حصہ گزارنا مستحب ہے۔ اس عمل کو تحصیب کہا جاتا ہے۔ رسول اللہﷺ کے بعد خلفاء بھی یہاں پڑاؤ کرتے رہے ہیں اور جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس کی نفی منقول ہے، تو اس سے اس کی سنیت یا استحباب کی نفی نہیں بلکہ اس کے لزوم ووجوب کی نفی مراد ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ اس کے رہ جانے سے حج متاثر ہوتا ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے: (فتح الباري: ۳/ ۵۹۱)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه هو والبخاري.
وصححه الترمذي) .
إسناده: حدثنا أحمد بن إبراهيم: ثنا إسحاق الأزرق عن سفيان عن
عبد العزيز بن رفيع.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ غير أحمد بن إبراهيم- وهو
الدَّوْرَقِي-، فهو على شرط مسلم وحده؛ وقد أخرجاه كما يأتي.
والحديث أخرجه أحمد (3/100) : ثنا إسحاق... به.
ومن طريقه: أخرجه الدارمي (2/55) .
ثم أخرجه هو، والبخاري (3/399 و 466) ، ومسلم (4/84- 85) ، والترمذي
(964) - وقال: " حديث حسن صحيح "-، والنسائي (2/44) ، والبيهقي
(5/112) ، وابن الجارود (494) ، وأبو يعلى (7/106- 107) من طريق أخرى عن
إسحاق بن يوسف الأزرق... به.
حضرت عبدالعزیز بن رفیع بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت انس ؓ سے پوچھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جو آپ نے رسول اللہﷺ سے سمجھی ہو۔ مجھے بتائیں کہ آپ نے ترویے کے دن ظہر کی نماز کہاں پڑھی تھی؟ انھوں نے فرمایا: منیٰ میں۔ میں نے کہا: واپسی (۱۳ ذوالحجہ) کے دن عصر کی نماز کہاں پڑھی؟ فرمایا: ابطح میں۔
حدیث حاشیہ:
(1) یوم ترویہ کے دن منیٰ میں ظہر کی نماز پڑھنا سنت ہے لیکن یہ حج کا فرض نہیں کہ اس کے رہ جانے سے کوئی کفارہ لازم آتا ہو۔ سنت یہ ہے کہ یوم ترویہ کی ظہر سے یوم عرفہ کی صبح تک پانچ نمازیں منیٰ میں پڑھی جائیں لیکن اگر کوئی شخص براہ راست یوم عرفہ (۹ ذوالحجہ) منیٰ میں ٹھہرے بغیر عرفات پہنچ جائے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ (2) منیٰ سے واپسی کے موقع پر ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نماز ابطح (مکہ مکرمہ سے قریب باہر ایک میدان) میں پڑھنا اور وہاں رات کا۔ کچھ حصہ گزارنا مستحب ہے۔ اس عمل کو تحصیب کہا جاتا ہے۔ رسول اللہﷺ کے بعد خلفاء بھی یہاں پڑاؤ کرتے رہے ہیں اور جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس کی نفی منقول ہے، تو اس سے اس کی سنیت یا استحباب کی نفی نہیں بلکہ اس کے لزوم ووجوب کی نفی مراد ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ اس کے رہ جانے سے حج متاثر ہوتا ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے: (فتح الباري: ۳/ ۵۹۱)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالعزیز بن رفیع کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک ؓ سے پوچھا، میں نے کہا: آپ مجھے رسول اللہ ﷺ کی کوئی ایسی چیز بتائیے جو آپ کو یاد ہو، آپ نے ترویہ کے دن ظہر کہاں پڑھی تھی؟ تو انہوں نے کہا: منیٰ میں۔ پھر میں نے پوچھا: کوچ کے دن۱؎ عصر کہاں پڑھی تھی؟ انہوں نے کہا: ابطح میں۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : کوچ کے دن سے مراد یوم نفر آخر یعنی ذی الحجہ کی تیرہویں تاریخ ہے۔ ”ابطح“ مکہ کے قریب ایک وادی ہے جسے محصب بھی کہا جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ‘Abdul Aziz bin Rafi' (RA) said: “I asked Anas bin Malik (RA): ‘Tell me of something that you learned from the Messenger of Allah (ﷺ) where did he pray Zuhr on the day of At- Tarwiyah?’ He said: ‘In Mina.’ I said: ‘Where did he pray ‘Asr on the day of An-Nafr?’ He said: ‘In Al-Abtah.” (Sahih)