Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Obligation Of Standing In 'Arfat)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3016.
حضرت عبدالرحمن بن یعمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس حاضر تھا کہ آپ کے پاس کچھ لوگ آئے اور آپ سے حج کے بارے میں سوالات کیے تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”حج وقوف عرفہ کا نام ہے۔ جو شخص مزدلفہ میں گزاری جانے والی رات کی صبح طلوع ہونے سے پہلے عرفات (سے ہو کر مزدلفہ) آجائے اس کا حج پورا ہوگیا۔“
تشریح:
وقوف عرفات حج کا رکن اعظم ہے۔ اگر کوئی مجبور شخص سیدھا میقات سے عرفات پہنچ جائے، خواہ عرفہ کے دن یا اس سے اگلی رات یا طلوع فجر سے قبل یا طلوع فجر کے وقت اور چند لمحوں کا وقوف کر لے تو اس کا حج ہو جاتا ہے، لیکن اگر اس سے بھی لیٹ ہو جائے تو اس کا حج نہیں ہوگا۔ فرض ہو تو دوبارہ کرنا ہوگا ورنہ معاف ہے۔ مندرجہ بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ دراصل وقوف عرفات ہی حج ہے، باقی تو سنن وواجبات ہیں جو عام حالات میں تو ترک نہیں کی جا سکتیں مگر مجبور ومعذور کے لیے کچھ گنجائش ہے۔ وقوف کی قضا وقت کے بعد نہیں ہو سکتی جبکہ دیگر سنن حج کی قضا وقت کے بعد بھی ہو سکتی ہے۔
حضرت عبدالرحمن بن یعمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس حاضر تھا کہ آپ کے پاس کچھ لوگ آئے اور آپ سے حج کے بارے میں سوالات کیے تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”حج وقوف عرفہ کا نام ہے۔ جو شخص مزدلفہ میں گزاری جانے والی رات کی صبح طلوع ہونے سے پہلے عرفات (سے ہو کر مزدلفہ) آجائے اس کا حج پورا ہوگیا۔“
حدیث حاشیہ:
وقوف عرفات حج کا رکن اعظم ہے۔ اگر کوئی مجبور شخص سیدھا میقات سے عرفات پہنچ جائے، خواہ عرفہ کے دن یا اس سے اگلی رات یا طلوع فجر سے قبل یا طلوع فجر کے وقت اور چند لمحوں کا وقوف کر لے تو اس کا حج ہو جاتا ہے، لیکن اگر اس سے بھی لیٹ ہو جائے تو اس کا حج نہیں ہوگا۔ فرض ہو تو دوبارہ کرنا ہوگا ورنہ معاف ہے۔ مندرجہ بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ دراصل وقوف عرفات ہی حج ہے، باقی تو سنن وواجبات ہیں جو عام حالات میں تو ترک نہیں کی جا سکتیں مگر مجبور ومعذور کے لیے کچھ گنجائش ہے۔ وقوف کی قضا وقت کے بعد نہیں ہو سکتی جبکہ دیگر سنن حج کی قضا وقت کے بعد بھی ہو سکتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالرحمٰن بن یعمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھا کہ اتنے میں کچھ لوگ آپ ﷺ کے پاس آئے، اور انہوں نے حج کے متعلق آپ سے پوچھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”حج عرفات میں ٹھہرنا ہے جس شخص نے عرفہ کی رات مزدلفہ کی رات طلوع فجر سے پہلے پا لی تو اس کا حج پورا ہو گیا۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی اس نے عرفہ کا وقوف پا لیا جو حج کا ایک رکن ہے، اور حج کے فوت ہونے سے مامون ہو گیا، یہ مطلب نہیں کہ اس کا حج پورا ہو گیا، اب اسے کچھ اور نہیں کرنا ہے، ابھی تو طواف افاضہ جو حج کا ایک رکن ہے باقی ہے بغیر اس کے حج کیسے پورا ہو سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abdur-Rahman bin Yamur said: "I saw the Messenger of Allah when people came to him and asked him about Hajj. The Messenger of Allah said: 'Hajj is Arafat. Whoever catches up with the night of Arafat before dawn comes on the night of Jam (Al-Muzdalifah), his Hajj is complete.