Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Joining Two Prayers In Al-Muzdalifah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3028.
حضرت سالم کے والد (حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ) سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے مغرب اور عشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ایک اقامت کے ساتھ پڑھی تھیں۔ ان کے درمیان یا ان کے بعد آپ نے کوئی نوافل ادا نہیں کیے۔
تشریح:
(1) ”ایک اقامت کے ساتھ“ احناف نے اسی کو اختیار کیا ہے، بشرطیکہ عشاء کی نماز مغرب سے متصل پڑھ لی جائے اور اگر فاصلہ ہو جائے تو عشاء کے لیے الگ اقامت کہی جائے، البتہ عرفات میں ظہر و عصر دو اقامت سے پڑھی جائیں گی کیونکہ عصر اپنے وقت سے پہلے پڑھی جا رہی ہے۔ لیکن احناف کا یہ موقف صحیح نہیں، اس لیے کہ یہی روایت صحیح بخاری (حدیث نمبر ۱۶۷۳) میں بھی ہے، وہاں دونوں نمازوں کے لیے الگ الگ اقامت کی تصریح موجود ہے اور محدث کبیر شیخ البانی رحمہ اللہ نے انھیں الفاظ کو ”محفوظ“ قرار دیا ہے، اس لیے راجح اور صحیح موقف یہی ہے کہ دو نمازوں کو جمع کرنے کی صورت میں اقامت الگ الگ ہی کہی جائے گی۔ جمہور اہل علم کا مسلک بھی یہی ہے، البتہ اذان ایک ہی ہوگی۔ (2) ”نوافل ادا نہیں کیے“ دو نمازیں جمع کر کے پڑھنے کی صورت میں نوافل نہیں پڑھے جائیں گے، خواہ حج میں اکٹھی پڑھی جائیں یا عام سفر میں یا (مجبوراً) گھر میں۔ یہ متفقہ اصول ہے۔ نہ درمیان میں، نہ آخر میں، یعنی نہ پہلی نماز کے بعد نہ دوسری کے بعد۔ جمع تقدیم کی صورت ہو، جیسے عرفات میں تھی یا جمع تاخیر کی، جیسے مزدلفہ میں تھی۔
حضرت سالم کے والد (حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ) سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے مغرب اور عشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ایک اقامت کے ساتھ پڑھی تھیں۔ ان کے درمیان یا ان کے بعد آپ نے کوئی نوافل ادا نہیں کیے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”ایک اقامت کے ساتھ“ احناف نے اسی کو اختیار کیا ہے، بشرطیکہ عشاء کی نماز مغرب سے متصل پڑھ لی جائے اور اگر فاصلہ ہو جائے تو عشاء کے لیے الگ اقامت کہی جائے، البتہ عرفات میں ظہر و عصر دو اقامت سے پڑھی جائیں گی کیونکہ عصر اپنے وقت سے پہلے پڑھی جا رہی ہے۔ لیکن احناف کا یہ موقف صحیح نہیں، اس لیے کہ یہی روایت صحیح بخاری (حدیث نمبر ۱۶۷۳) میں بھی ہے، وہاں دونوں نمازوں کے لیے الگ الگ اقامت کی تصریح موجود ہے اور محدث کبیر شیخ البانی رحمہ اللہ نے انھیں الفاظ کو ”محفوظ“ قرار دیا ہے، اس لیے راجح اور صحیح موقف یہی ہے کہ دو نمازوں کو جمع کرنے کی صورت میں اقامت الگ الگ ہی کہی جائے گی۔ جمہور اہل علم کا مسلک بھی یہی ہے، البتہ اذان ایک ہی ہوگی۔ (2) ”نوافل ادا نہیں کیے“ دو نمازیں جمع کر کے پڑھنے کی صورت میں نوافل نہیں پڑھے جائیں گے، خواہ حج میں اکٹھی پڑھی جائیں یا عام سفر میں یا (مجبوراً) گھر میں۔ یہ متفقہ اصول ہے۔ نہ درمیان میں، نہ آخر میں، یعنی نہ پہلی نماز کے بعد نہ دوسری کے بعد۔ جمع تقدیم کی صورت ہو، جیسے عرفات میں تھی یا جمع تاخیر کی، جیسے مزدلفہ میں تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مزدلفہ میں مغرب و عشاء دونوں ایک ساتھ ایک تکبیر سے پڑھیں، نہ ان دونوں کے بیچ میں کوئی نفل پڑھی، اور نہ ہی ان دونوں نمازوں کے بعد۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Salim, from his father, that: the Messenger of Allah joined Maghrib and Isha; in Jam (Al-Muzdalifah), with one Iqamah, and he did not offer any voluntary prayers in between or after either of them.