Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Joining Two Prayers In Al-Muzdalifah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3031.
حضرت کریب سے منقول ہے کہ میں نے حضرت اسامہ بن زید ؓ سے پوچھا کیونکہ وہ عرفے کی شام (واپسی کے وقت) رسول اللہﷺ کے پیچھے سواری پر بیٹھے تھے، میں نے کہا: تم نے کیسے کیا؟ انھوں نے فرمایا: ہم چلتے آئے حتیٰ کہ مزدلفہ پہنچ گئے۔ آپ اترے اور مغرب کی نماز پڑھی، پھر آپ نے لوگوں کو پیغام بھیجا تو انھوں نے اپنے اونٹوں کو اپنی قیام گاہوں میں بٹھایا، لیکن انھوں نے سامان نہیں اتارا حتیٰ کہ رسول اللہﷺ نے عشاء کی نماز پڑھائی، پھر لوگوں نے اپنا سامان وغیرہ اتارا اور اپنی قیام گاہوں میں ٹھہرے۔ جب صبح ہوئی تو میں قریش کے جلد جانے والوں میں پیدل چل پڑا۔ اور حضرت فضل ؓ آپ کے پیچھے سواری پر بیٹھ گئے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه بتمامه، والبخاري
مختصراً) .
إسناده: حدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس: ثنا زهير. (ح) وثنا محمد بن
كثير: أخبرنا سفيان- وهذا لفظ حديث زهير-: ثنا إبراهيم بن عقبة: أخبرني
كُريبٌ: أنه ...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ غير إبراهيم بن عقبة، فهو
على شرط مسلم وحده؛ وقد أخرجه كما يأتي.
والحديث أخرجه البيهقي (5/122) من طريق المصنف.
ومسلم (4/73) ، والدارمي (2/57) ، وأحمد (5/199- 200) من طرق
أخرى عن زهير أبي خيثمة... به.
وأخرجه النسائي (2/46) ، وابن ماجه (2/240) ، والبيهقي (5/119) ،
وأخرجه النسائي (2/46) ، وابن ماجه (2/240) ، والبيهقي (5/119) ،
وأحمد (5/210) من طرق أخرى عن سفيان- وهو الثوري-... به مختصراً.
ثم أخرجه مسلم والدارمي والنسائي (2/47) ، وأحمد أيضاً (5/200 و 210) ،
والبيهقي من طرق أخرى عن إبراهيم بن عقبة... به.
وقد رواه عنه ابن إسحاق أيضاً. وتابعه أخوه موسى بن عقبة، ويأتيان في
الكتاب قريباً.
وتابعهما محمد بن أبي حرملة عن كريب... ببعض اختصار.
أخرجه البخاري (3/409) ، والبيهقي، ومسلم (4/70) ، والحميدي (548) -
وقرن معه إبراهيم بن عقبة-.
حضرت کریب سے منقول ہے کہ میں نے حضرت اسامہ بن زید ؓ سے پوچھا کیونکہ وہ عرفے کی شام (واپسی کے وقت) رسول اللہﷺ کے پیچھے سواری پر بیٹھے تھے، میں نے کہا: تم نے کیسے کیا؟ انھوں نے فرمایا: ہم چلتے آئے حتیٰ کہ مزدلفہ پہنچ گئے۔ آپ اترے اور مغرب کی نماز پڑھی، پھر آپ نے لوگوں کو پیغام بھیجا تو انھوں نے اپنے اونٹوں کو اپنی قیام گاہوں میں بٹھایا، لیکن انھوں نے سامان نہیں اتارا حتیٰ کہ رسول اللہﷺ نے عشاء کی نماز پڑھائی، پھر لوگوں نے اپنا سامان وغیرہ اتارا اور اپنی قیام گاہوں میں ٹھہرے۔ جب صبح ہوئی تو میں قریش کے جلد جانے والوں میں پیدل چل پڑا۔ اور حضرت فضل ؓ آپ کے پیچھے سواری پر بیٹھ گئے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
کریب کہتے ہیں کہ میں نے اسامہ بن زید ؓ سے اور وہ عرفہ کی شام میں رسول اللہ ﷺ کے پیچھے اونٹ پر سوار تھے پوچھا: آپ لوگوں نے کیسے کیا؟ انہوں نے کہا: ہم چلتے رہے یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچے، تو آپ ﷺ نے اونٹ کو بٹھایا، پھر مغرب پڑھی، پھر آپ نے لوگوں کو (اترنے کی اطلاع) بھیجی، تو لوگوں نے اپنے اپنے ٹھکانوں پر اپنے اونٹ بٹھا لیے۔ تو ابھی وہ اتر بھی نہ سکے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے دوسری نماز عشاء بھی پڑھ لی۔ پھر لوگ اترے اور قیام کیا، پھر صبح کی تو میں قریش کے پہلے جتھے والوں کے ساتھ پیدل گیا۔ اور فضل بن عباس ؓ رسول اللہ ﷺ کے پیچھے (اونٹ پر) سوار ہوئے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibrahim bin Uqbah that Kuraib said: "I asked usamah bin Zaid, who rode behind the Messenger of Allah one the evening of Arafat. I said: "What did you do?' He said: 'We started traveling until we reached Al-Muzadalifah, then he stopped and prayed Maghrib. Then he sent word to the people to stay in their camps, and they did not unload their camels until the Messenger of Allah had prayed the later Isah. Then the people unloaded their camels and made camp. When morning came I set out on foot amonth those of the Quraish who got there first, and Al-Fadl rode behind the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم).