باب: جو شخص مزدلفہ میں صبح کی نماز امام کے ساتھ نہ پا سکے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Regarding One Who Does Not Catch Subh With The Imam In Al-Muzdalifah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3041.
حضرت عروہ بن مضرس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نبیﷺ کے پاس مزدلفہ آیا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں بنو طے کے دو پہاڑوں سے آیا ہوں۔ میں نے کسی ٹیلے یا پہاڑ کو نہیں چھوڑا مگر اس پر وقوف کیا ہے تو کیا میرا حج ہوگیا؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جس شخص نے یہ نماز (فجر کی) ہمارے ساتھ پڑھی جبکہ وہ اس سے پہلے رات یا دن کے کسی حصے میں عرفات میں وقوف کر چکا ہو تو اس کا حج پورا ہوگیا اور اس نے اپنا میل کچیل دور کر لیا۔“
تشریح:
(1) شاید حضرت عروہ بن مضرس رضی اللہ عنہ کو بروقت رسول اللہﷺ کے اعلان حج کا پتا نہ چلا ہو، بعد میں پتہ چلا تو چل پڑے۔ چونکہ تاخیر ہو چکی تھی، لہٰذا سیدھے عرفات آئے اور وہاں سے مزدلفہ پہنچے۔ (2) ”کسی ٹیلے یا پہاڑ“ یعنی جس کے بارے میں گمان تھا کہ یہاں ٹھہرنا بھی حج کا حصہ ہے کیونکہ حج پہلے سے عربوں میں معروف تھا اور وہ حج کیا کرتے تھے۔ اور وقوف عرفات متفق علیہ مسئلہ تھا، ورنہ یہ مطلب نہیں کہ بنو طے کے علاقے سے شروع ہو کر مزدلفے تک وہ ہر پہاڑ پر وقوف کرتے آئے تھے۔ یہ تو (عملاً) ناممکن بات ہے۔ (3) اگر کوئی شخص مزدلفہ میں رات کو نہ آسکے تو بعض علماء کے نزدیک اس کا حج نہیں ہوگا۔ لیکن درست یہ ہے کہ مزدلفہ میں وقوف، وجوب کی حیثیت رکھتا ہے، جیسا کہ بعض محققین کا موقف ہے۔ اور ادھر کم از کم نماز فجر ادا کرنا شرط کی حیثیت جیسا کہ عروہ بن مضرس کی دوسری صریح حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ اس میں وقوف عرفات اور پھر مزدلفہ میں نماز فجر پانے کے ساتھ اتمام حج کو مقید کیا گیا ہے جو نماز فجر کی مزدلفہ میں رکنیت کی دلیل ہے۔ جمہور کے نزدیک وقوف واجب ہے لیکن دم سے اس کی تلافی ہو جائے گی، مگر حدیث کے ظاہر الفاظ اس کے خلاف ہیں۔ جمہور کا خیال ہے کہ یہاں نفی جنس کی نہیں بلکہ کمال کی ہے۔ لیکن بلا دلیل اس نفی کو کمال پر محمول کرنا اصول کے خلاف ہے۔ واللہ أعلم (4) ”میل کچیل دور کر لیا“ یعنی وہ رمی وغیرہ کے بعد عنقریب حلال ہو جائے گا، پھر وہ حجامت وغیرہ کروائے گا اور اچھی طرح نہائے دھوئے گا۔
حضرت عروہ بن مضرس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نبیﷺ کے پاس مزدلفہ آیا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں بنو طے کے دو پہاڑوں سے آیا ہوں۔ میں نے کسی ٹیلے یا پہاڑ کو نہیں چھوڑا مگر اس پر وقوف کیا ہے تو کیا میرا حج ہوگیا؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جس شخص نے یہ نماز (فجر کی) ہمارے ساتھ پڑھی جبکہ وہ اس سے پہلے رات یا دن کے کسی حصے میں عرفات میں وقوف کر چکا ہو تو اس کا حج پورا ہوگیا اور اس نے اپنا میل کچیل دور کر لیا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) شاید حضرت عروہ بن مضرس رضی اللہ عنہ کو بروقت رسول اللہﷺ کے اعلان حج کا پتا نہ چلا ہو، بعد میں پتہ چلا تو چل پڑے۔ چونکہ تاخیر ہو چکی تھی، لہٰذا سیدھے عرفات آئے اور وہاں سے مزدلفہ پہنچے۔ (2) ”کسی ٹیلے یا پہاڑ“ یعنی جس کے بارے میں گمان تھا کہ یہاں ٹھہرنا بھی حج کا حصہ ہے کیونکہ حج پہلے سے عربوں میں معروف تھا اور وہ حج کیا کرتے تھے۔ اور وقوف عرفات متفق علیہ مسئلہ تھا، ورنہ یہ مطلب نہیں کہ بنو طے کے علاقے سے شروع ہو کر مزدلفے تک وہ ہر پہاڑ پر وقوف کرتے آئے تھے۔ یہ تو (عملاً) ناممکن بات ہے۔ (3) اگر کوئی شخص مزدلفہ میں رات کو نہ آسکے تو بعض علماء کے نزدیک اس کا حج نہیں ہوگا۔ لیکن درست یہ ہے کہ مزدلفہ میں وقوف، وجوب کی حیثیت رکھتا ہے، جیسا کہ بعض محققین کا موقف ہے۔ اور ادھر کم از کم نماز فجر ادا کرنا شرط کی حیثیت جیسا کہ عروہ بن مضرس کی دوسری صریح حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ اس میں وقوف عرفات اور پھر مزدلفہ میں نماز فجر پانے کے ساتھ اتمام حج کو مقید کیا گیا ہے جو نماز فجر کی مزدلفہ میں رکنیت کی دلیل ہے۔ جمہور کے نزدیک وقوف واجب ہے لیکن دم سے اس کی تلافی ہو جائے گی، مگر حدیث کے ظاہر الفاظ اس کے خلاف ہیں۔ جمہور کا خیال ہے کہ یہاں نفی جنس کی نہیں بلکہ کمال کی ہے۔ لیکن بلا دلیل اس نفی کو کمال پر محمول کرنا اصول کے خلاف ہے۔ واللہ أعلم (4) ”میل کچیل دور کر لیا“ یعنی وہ رمی وغیرہ کے بعد عنقریب حلال ہو جائے گا، پھر وہ حجامت وغیرہ کروائے گا اور اچھی طرح نہائے دھوئے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عروہ بن مضرس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں طے کے دونوں پہاڑوں سے ہوتا ہوا آیا ہوں، میں نے ریت کا کوئی ٹیلہ نہیں چھوڑا جس پر میں نے وقوف نہ کیا ہو، تو کیا میرا حج ہو گیا؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے یہ نماز (یعنی نماز فجر) ہمارے ساتھ پڑھی، اور وہ اس سے پہلے عرفہ میں رات یا دن کے کسی حصے میں ٹھہر چکا ہے، تو اس کا حج پورا ہو گیا، اور اس نے اپنا میل و کچیل دور کر لیا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Urwah bin Mudarris said: "I came to the Prohet in Jam (Al-Muzdalifah) and said: 'O Messenger of Allah, I have come from the two mountains of Tai and I did not leave any mountain but I stood on it; is there Hajj for me?' The Messenger of Allah said: 'Whoever offers this prayer with us, and stood before that in Arafatat by night or by day, his Hajj is complete, and he has completed the prescribed duties.