موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: کِتَابُ ذِكْرِ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ (بَابُ بَوْلِ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ)
حکم : صحیح
305 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّ أُنَاسًا أَوْ رِجَالًا مِنْ عُكْلٍ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّمُوا بِالْإِسْلَامِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَهْلُ ضَرْعٍ وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ وَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَرَاعٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فِيهَا فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا فَلَمَّا صَحُّوا وَكَانُوا بِنَاحِيَةِ الْحَرَّةِ كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَقَتَلُوا رَاعِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ فَأُتِيَ بِهِمْ فَسَمَرُوا أَعْيُنَهُمْ وَقَطَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ ثُمَّ تُرِكُوا فِي الْحَرَّةِ عَلَى حَالِهِمْ حَتَّى مَاتُوا
سنن نسائی:
کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
باب: جس جانور کا گوشت کھایا جاتا ہےاس کے پیشاب کا حکم
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
305. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ عکل قبیلے کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کلمۂ اسلام پڑھا، پھر وہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم اونٹوں والے لوگ ہیں، کھیتی والے نہیں اور انھوں نے مدینے کی آب و ہوا کو ناموافق پایا تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے اونٹوں اور چرواہے کا حکم دیا اور انھیں حکم دیا کہ ان میں چلے جائیں اور ان کے دودھ اور پیشاب پئیں۔ پھر جب وہ تندرست ہوگئے اور وہ حرہ کے ایک کنارے میں رہ رہے تھے۔ وہ اسلام لانے کے بعد پھر کافر ہوگئے۔ انھوں نے نبی ﷺ کے چرواہے کو قتل کر دیا اور آپ کے اونٹ ہانک کر لے گئے۔ رسول اللہ ﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپ نے ان کے پیچھے تلاش کرنے والے بھیجے۔ آخر کار انھیں پکڑ کر لایا گیا تو مسلمانوں نے ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیریں اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے، پھر انھیں اسی زخمی حالت میں حرہ میں چھوڑ دیا گیا حتیٰ کہ وہ (تڑپتے تڑپتے) مرگئے۔