باب: جمروں کی طرف سوار ہو کر جانا اور محرم کا سایہ حاصل کرنا
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Rading To The Jimar and Muhrim Seeking Shade)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3061.
حضرت قدامہ بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو قربانیوں والے دن اپنی بھورے رنگ کی اونٹنی پر سوار جمرہ عقبہ کو رمی کرتے دیکھا۔ نہ سواریوں کو مارا جا رہا تھا، نہ انھیں بھگایا جا رہا تھا اور نہ ہٹو بچو کا شور تھا۔
تشریح:
(1) یہ نبی اکرمﷺ کے حسن اخلاق کی بڑی شاندار مثال ہے جسے موجودہ حکمران پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ آج کل کے حکمرانوں کی جلسہ گاہوں اور اجتماع گاہوں میں دھکم پیل اور شور شرابا دیدنی ہوتا ہے۔ کوئی ان کے قریب پھٹکنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ صرف یہی نہیں بلکہ جس راستے سے انھوں نے گزرنا ہو، وہاں اور اس کے اردگرد دیگر راستوں پر ٹریفک گھنٹوں بلاک رہتی ہے۔ ہر چھوٹا بڑا اس سے متاثر ہوتا ہے اور نظام زندگی معطل ہو کر رہ جاتا ہے۔ ٹریفک میں پھنسی ایمبولینسیں ہوٹر بجا کر اپنی بے بسی پر نوحہ کناں ہوتی ہیں کہ شاید ہمارے حکمرانوں کو کچھ احساس ہو، مگر حکمران، جو اپنے آپ کو انسانوں سے بالا تر کوئی اور مخلوق سمجھتے ہیں اور اس ملک اور اس کی ہر ایک چیز کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں، ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ اللہ ہدایت نصیب فرمائے۔ (2) رمی جمرات کے وقت دھکم پیل سے لوگوں کو ایذا نہیں دینی چاہیے بلکہ حسن ادب، لحاظ، برداشت، درگزر اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
حضرت قدامہ بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو قربانیوں والے دن اپنی بھورے رنگ کی اونٹنی پر سوار جمرہ عقبہ کو رمی کرتے دیکھا۔ نہ سواریوں کو مارا جا رہا تھا، نہ انھیں بھگایا جا رہا تھا اور نہ ہٹو بچو کا شور تھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ نبی اکرمﷺ کے حسن اخلاق کی بڑی شاندار مثال ہے جسے موجودہ حکمران پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ آج کل کے حکمرانوں کی جلسہ گاہوں اور اجتماع گاہوں میں دھکم پیل اور شور شرابا دیدنی ہوتا ہے۔ کوئی ان کے قریب پھٹکنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ صرف یہی نہیں بلکہ جس راستے سے انھوں نے گزرنا ہو، وہاں اور اس کے اردگرد دیگر راستوں پر ٹریفک گھنٹوں بلاک رہتی ہے۔ ہر چھوٹا بڑا اس سے متاثر ہوتا ہے اور نظام زندگی معطل ہو کر رہ جاتا ہے۔ ٹریفک میں پھنسی ایمبولینسیں ہوٹر بجا کر اپنی بے بسی پر نوحہ کناں ہوتی ہیں کہ شاید ہمارے حکمرانوں کو کچھ احساس ہو، مگر حکمران، جو اپنے آپ کو انسانوں سے بالا تر کوئی اور مخلوق سمجھتے ہیں اور اس ملک اور اس کی ہر ایک چیز کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں، ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ اللہ ہدایت نصیب فرمائے۔ (2) رمی جمرات کے وقت دھکم پیل سے لوگوں کو ایذا نہیں دینی چاہیے بلکہ حسن ادب، لحاظ، برداشت، درگزر اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
قدامہ بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے قربانی کے دن رسول اللہ ﷺ کو اپنی سرخ و سفید اونٹنی پر سوار جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا، نہ کوئی مار رہا تھا، نہ بھگا رہا، نہ ہٹو ہٹو کہہ رہا تھا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : جیسا کہ آج کل کسی بڑے افسر و حاکم کے آنے پر کیا جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Qudamah bin ‘Abdullah said: “I saw the Messenger of Allah (ﷺ) stoning Jamratul ‘Aqabah on the Day of Sacrifice on a reddish- brown camel of his, without beating anyone or driving them off.” (Hasan)