باب: جمروں کی طرف سوار ہو کر جانا اور محرم کا سایہ حاصل کرنا
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Rading To The Jimar and Muhrim Seeking Shade)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3062.
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو اونٹ پر سوار جمرہ کو رمی کرتے دیکھا۔ آپ فرما رہے تھے: ”اے لوگو! مجھ سے حج کی عبادات کے طریقے سیکھ لو۔ شاید میں اس سال کے بعد حج نہ کر سکوں۔“
تشریح:
”شاید“ دراصل آپ کو بہت سے قرائن کی بنا پر معلوم ہو چکا تھا کہ یہ میری دنیوی زندگی کا آخری سال ہے اور اسے آپ نے اشارات وکنایات میں لوگوں پر ظاہر بھی کر دیا تھا۔ مندرجہ بالا جملہ بھی اسی بات کا اظہار ہے۔ حج نہ کر سکنے کا مطلب بھی وفات ہی ہے۔ ”شاید“ کا لفظ پیغمبرانہ شان ہے کہ باوجود یقین کے امکان ظاہر کیا کیونکہ ایسے معاملات بہر صورت اللہ تعالیٰ ہی کے علم میں ہیں۔ صرف تین ماہ بعد پیارے رسول اللہﷺ اپنے مولا و رفیق اعلیٰ کو پیارے ہوگئے۔ فداہ نفسي وروحي وابي واميﷺ
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو اونٹ پر سوار جمرہ کو رمی کرتے دیکھا۔ آپ فرما رہے تھے: ”اے لوگو! مجھ سے حج کی عبادات کے طریقے سیکھ لو۔ شاید میں اس سال کے بعد حج نہ کر سکوں۔“
حدیث حاشیہ:
”شاید“ دراصل آپ کو بہت سے قرائن کی بنا پر معلوم ہو چکا تھا کہ یہ میری دنیوی زندگی کا آخری سال ہے اور اسے آپ نے اشارات وکنایات میں لوگوں پر ظاہر بھی کر دیا تھا۔ مندرجہ بالا جملہ بھی اسی بات کا اظہار ہے۔ حج نہ کر سکنے کا مطلب بھی وفات ہی ہے۔ ”شاید“ کا لفظ پیغمبرانہ شان ہے کہ باوجود یقین کے امکان ظاہر کیا کیونکہ ایسے معاملات بہر صورت اللہ تعالیٰ ہی کے علم میں ہیں۔ صرف تین ماہ بعد پیارے رسول اللہﷺ اپنے مولا و رفیق اعلیٰ کو پیارے ہوگئے۔ فداہ نفسي وروحي وابي واميﷺ
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے اونٹ پر سوار ہو کر جمرہ کو کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا، اور آپ فرما رہے تھے: ”لوگو! مجھ سے اپنے حج کے طریقے سیکھ لو کیونکہ میں نہیں جانتا شاید میں اس سال کے بعد آئندہ حج نہ کر سکوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Az-Zubair narrated that he heard Jabir bin ‘Abdullah say: “I saw the Messenger of Allah (ﷺ) stone the Jamrat while on his camel saying: ‘people, learn your rituals (of Haj) for I do not know whether I will perform Hajj again after this year.” (Sahih)