Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Place From Which Jamratul 'Aqabah Is To Be Stoned)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3070.
حضرت عبدالرحمن بن یزید سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے کہا گیا: کچھ لوگ جمرے کو گھاٹی کے اوپر سے رمی کرتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے وادی کے نشیب سے رمی کی اور فرمایا: قسم اس کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں! اس جگہ اور فرمایا: قسم اس کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں! اس جگہ سے رمی کی تھی اس شخصیت نے جن پر سورہ بقرہ اتاری گئی۔
تشریح:
(1) رمی کا طریقہ یہ ہے کہ بائیں طرف بیت اللہ ہو اور دائیں طرف منیٰ اور منہ جمرے کی طرف ہو۔ اس طرح رمی کرنے والا نشیب میں کھڑا ہوگا۔ یہ مستحب ہے مگر رش کی صورت میں چونکہ سب لوگ اس طرح رمی نہیں کر سکتے، لہٰذا جس طرف سے بھی رمی ہو جائے کوئی حرج نہیں کیونکہ رسول اللہﷺ نے اس بارے میں کوئی حکم نہیں دیا، البتہ جس طرح آپ نے کی، وہ مستحب ہے۔ (2) ”اس شخصیت نے“ مراد رسول اللہﷺ ہیں۔ سورہ بقرہ کا خصوصی ذکر اس لیے کیا کہ اس میں حج کے کافی مسائل ہیں۔ (3) بات کو موکد کرنے کے لیے مطالبے کے بغیر بھی قسم کھانا جائز ہے۔ (4) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہﷺ کا ہر عمل کما حقہ محفوظ کیا۔ اور وہ بحمد للہ، ہو بہو اسی شکل میں ہم تک پہنچا جس طرح انھوں نے پہنچایا… رضي اللہ عنهم
حضرت عبدالرحمن بن یزید سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے کہا گیا: کچھ لوگ جمرے کو گھاٹی کے اوپر سے رمی کرتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے وادی کے نشیب سے رمی کی اور فرمایا: قسم اس کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں! اس جگہ اور فرمایا: قسم اس کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں! اس جگہ سے رمی کی تھی اس شخصیت نے جن پر سورہ بقرہ اتاری گئی۔
حدیث حاشیہ:
(1) رمی کا طریقہ یہ ہے کہ بائیں طرف بیت اللہ ہو اور دائیں طرف منیٰ اور منہ جمرے کی طرف ہو۔ اس طرح رمی کرنے والا نشیب میں کھڑا ہوگا۔ یہ مستحب ہے مگر رش کی صورت میں چونکہ سب لوگ اس طرح رمی نہیں کر سکتے، لہٰذا جس طرف سے بھی رمی ہو جائے کوئی حرج نہیں کیونکہ رسول اللہﷺ نے اس بارے میں کوئی حکم نہیں دیا، البتہ جس طرح آپ نے کی، وہ مستحب ہے۔ (2) ”اس شخصیت نے“ مراد رسول اللہﷺ ہیں۔ سورہ بقرہ کا خصوصی ذکر اس لیے کیا کہ اس میں حج کے کافی مسائل ہیں۔ (3) بات کو موکد کرنے کے لیے مطالبے کے بغیر بھی قسم کھانا جائز ہے۔ (4) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہﷺ کا ہر عمل کما حقہ محفوظ کیا۔ اور وہ بحمد للہ، ہو بہو اسی شکل میں ہم تک پہنچا جس طرح انھوں نے پہنچایا… رضي اللہ عنهم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے کہا گیا کہ کچھ لوگ جمرہ کو گھاٹی کے اوپر سے کنکریاں مارتے ہیں، تو عبداللہ بن مسعود نے وادی کے نیچے سے کنکریاں ماریں، پھر کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اسی جگہ سے اس شخص نے کنکریاں ماریں جس پر سورۃ البقرہ نازل ہوئی (یعنی محمد ﷺ نے)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ‘Abdur Rahman - meaning bin Yazid - said: “It was said to ‘Abdullah bin Mas’ud, that some people were stoning the Jamrat from above Al ‘Aqabah.” He said: “So ‘Abdullah stoned it from the bottom of the valley, then he said: ‘From here - by the One beside whom there is no other God — did the one to whom Surat Al-Baqarah was revealed, stone it.” (Sahih)