قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ فَضْلِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3102 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ جَاءَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَكَانَ أَعْمَى فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ فِيَّ وَأَنَا أَعْمَى قَالَ فَمَا بَرِحَ حَتَّى نَزَلَتْ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ(النساء:95)

سنن نسائی:

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: (جہاد سے پیچھے) بیٹھ رہنے والوں پر مجاہدین کی فضیلت کا بیان

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3102.   حضرت براء ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری: ﴿لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ﴾ ”(جہاد سے پیچھے)بیٹھ رہنے والے مومن (اور مجاہدین) برابر نہیں ہوسکتے۔“ تو حضرت ابن ام کلثوم ؓ جو کہ ایک نابینا شخص تھے، حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے بارے میں کیا حکم ہے؟ جبکہ میں تو نابینا ہوں (جہاد نہیں کرسکتا) وہ پوچھتے رہے حتیٰ کہ یہ الفاظ اترے: ﴿غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ﴾ ”بشرطیکہ وہ معذور نہ ہوں۔“