باب: اس شخص کی فضیلت جس کے قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود ہوں
)
Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Reward Of The One Whose Feet Become Dusty In The Cause Of Allah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3116.
حضرت یزید بن ابی مریم بیان کرتے ہیں کہ میں جمعہ کے لیے پیدل جارہا تھا کہ مجھے حضرت عبایہ بن رافع آ ملے۔ کہنے لگے: خوش ہوجاؤ کیونکہ تیرے یہ قدم اللہ کے راستے میں اٹھ رہے ہیں اور میں نے حضرت ابو عبس ؓ کو فرماتے سنا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جس شخص کے قدم اللہ تعالیٰ کے راستے میں غبار آلود ہوجائیں، وہ شخص آگ پر حرام ہے۔“
تشریح:
(1) اس روایت میں فی سبیل اللہ عام معنیٰ میں استعمال کیا گیا ہے، یعنی ہر نیکی کا کام۔ لغت کے لحاظ سے یہی درست ہے مگر شرعی اصطلاح لغت سے زیادہ معتبر ہوتی ہے اور قرآن وحدیث میں فی سبیل اللہ کا لفظ بالعموم جہاد کے معنیٰ میں استعمال ہوا ہے۔ (2) ”حرام ہے“ بشرطیکہ اس نے کوئی ایسا گناہ نہ کیا ہو جو قابل معافی نہ ہو یا وہ حقوق العباد میں گرفتار نہ ہو کیونکہ حقوق العباد نیکیوں کو ختم کردیتے ہیں۔ ممکن ہے جہاد کا ثواب اس قدر زیادہ ہو کہ وہ تمام حقوق العباد کی ادائیگی کے بعد بھی نجات اولیں کے لیے کافی ہو۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آگ سے ابدی آگ مراد ہے نہ کہ وقتی اور عارضی جیسے کہ گناہ گار مومنین کے لیے ہے‘ یعنی وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ واللہ أعلم۔
حضرت یزید بن ابی مریم بیان کرتے ہیں کہ میں جمعہ کے لیے پیدل جارہا تھا کہ مجھے حضرت عبایہ بن رافع آ ملے۔ کہنے لگے: خوش ہوجاؤ کیونکہ تیرے یہ قدم اللہ کے راستے میں اٹھ رہے ہیں اور میں نے حضرت ابو عبس ؓ کو فرماتے سنا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جس شخص کے قدم اللہ تعالیٰ کے راستے میں غبار آلود ہوجائیں، وہ شخص آگ پر حرام ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اس روایت میں فی سبیل اللہ عام معنیٰ میں استعمال کیا گیا ہے، یعنی ہر نیکی کا کام۔ لغت کے لحاظ سے یہی درست ہے مگر شرعی اصطلاح لغت سے زیادہ معتبر ہوتی ہے اور قرآن وحدیث میں فی سبیل اللہ کا لفظ بالعموم جہاد کے معنیٰ میں استعمال ہوا ہے۔ (2) ”حرام ہے“ بشرطیکہ اس نے کوئی ایسا گناہ نہ کیا ہو جو قابل معافی نہ ہو یا وہ حقوق العباد میں گرفتار نہ ہو کیونکہ حقوق العباد نیکیوں کو ختم کردیتے ہیں۔ ممکن ہے جہاد کا ثواب اس قدر زیادہ ہو کہ وہ تمام حقوق العباد کی ادائیگی کے بعد بھی نجات اولیں کے لیے کافی ہو۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آگ سے ابدی آگ مراد ہے نہ کہ وقتی اور عارضی جیسے کہ گناہ گار مومنین کے لیے ہے‘ یعنی وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
یزید بن ابی مریم کہتے ہیں کہ میں جمعہ کی نماز کے لیے جا رہا تھا کہ (راستے میں) مجھے عبایہ بن رافع ملے، کہا: خوش ہو جاؤ! آپ کے یہ قدم اللہ کے راستے میں اٹھ رہے ہیں (کیونکہ) میں نے ابوعبس بن جبر انصاری ؓ کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس کے دونوں قدم اللہ کے راستے میں گرد آلود ہو جائیں تو وہ آگ یعنی جہنم کے لیے حرام ہے۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی وہ شخص جہنم میں نہ جائے گا ، اللہ کرے ایسا ہی ہو ، انہوں نے جمعہ کے لیے نکلنے کو بھی فی سبیل+اللہ میں شامل فرمایا ہے ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Yazid bin Abi Mariam said: "Abayah bin Rafi' met me when I was walking to Friday prayers, and he said: 'Rejoice, for these steps you are taking are in the cause of Allah. I heard Abu 'Abs say: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: Anyone whose feet become dusty in the cause of Allah, he will be forbidden to the Fire.