باب: اللہ تعالیٰ کے راستے میں شام کے وقت جانے کی فضیلت
)
Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Virtue Of Going Out After Noon In The Cause Of Allah, The Mighty And Sublime)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3120.
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: ”تین شخص ایسے ہیں کہ ان میں سے ہر ایک کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ پر ضروری ہے: اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا، وہ نکاح کرنے والا جو گناہ سے بچنا چاہتا ہے اور وہ غلام جس نے اپنے مالک سے آزادی کا معاہدہ کررکھا ہے اور اس کی نیت معاہدہ پورا کرنے کی ہے۔“
تشریح:
: (1) ”ضروری ہے“ اور یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کسی کی مدد نہ کرے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ یہ تو کمال رحمت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مرضی اور اختیار سے کچھ باتوں کو اپنے لیے ضروری قرار دے لیا ہے۔ (2) مالک کے لیے ضروری ہے کہ اگر وہ اپنے غلام میں کمائی کی صلاحیت دیکھے تو رقم طے کر کے اس سے آزادی کا معاہدہ کرے اور پھر اسے کمائی کے لیے کھلا چھوڑ دے۔ جب وہ مقرر معاہدے کے مطابق رقم ادا کردے تو اسے آزاد کردے، خصوصاً جب کہ غلام خود ایسے معاہدے کی درخواست کرے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کا حکم دیا ﴿وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ﴾ (النور:۲۴:۳۳) ”اور تمہارے جو لونڈی غلام مکاتب کرنا (آزادی کی تحریر لکھنا) چاہیں تو تم انہیں لکھ کر دے دو۔“
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: ”تین شخص ایسے ہیں کہ ان میں سے ہر ایک کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ پر ضروری ہے: اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا، وہ نکاح کرنے والا جو گناہ سے بچنا چاہتا ہے اور وہ غلام جس نے اپنے مالک سے آزادی کا معاہدہ کررکھا ہے اور اس کی نیت معاہدہ پورا کرنے کی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
: (1) ”ضروری ہے“ اور یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کسی کی مدد نہ کرے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ یہ تو کمال رحمت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مرضی اور اختیار سے کچھ باتوں کو اپنے لیے ضروری قرار دے لیا ہے۔ (2) مالک کے لیے ضروری ہے کہ اگر وہ اپنے غلام میں کمائی کی صلاحیت دیکھے تو رقم طے کر کے اس سے آزادی کا معاہدہ کرے اور پھر اسے کمائی کے لیے کھلا چھوڑ دے۔ جب وہ مقرر معاہدے کے مطابق رقم ادا کردے تو اسے آزاد کردے، خصوصاً جب کہ غلام خود ایسے معاہدے کی درخواست کرے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کا حکم دیا ﴿وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ﴾ (النور:۲۴:۳۳) ”اور تمہارے جو لونڈی غلام مکاتب کرنا (آزادی کی تحریر لکھنا) چاہیں تو تم انہیں لکھ کر دے دو۔“
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”تین طرح کے لوگ ہیں جن کی مدد اللہ تعالیٰ پر حق اور واجب ہے، (ایک) اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا (دوسرا) ایسا نکاح کرنے والا، جو نکاح کے ذریعہ پاکدامنی کی زندگی گزارنا چاہتا ہو (تیسرا) وہ مکاتب ۱؎ جو مکاتبت کی رقم ادا کر کے آزاد ہو جانے کی کوشش کر رہا ہو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مکاتب ایسا غلام ہے جو اپنی ذات کی آزادی کی خاطر مالک کیلئے کچھ قیمت متعین کر دے، قیمت کی ادائیگی کے بعد وہ آزاد ہو جائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "There are three, all of whom have a promise of help from Allah: 'The Mujahid who strives in the cause of Allah, the Mighty and Sublime; the man who gets married, seeking to keep himself chaste; and the slave who has a contract of manumission and wants to buy his freedom.