Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Status Of A Mujahid (Who Strives In The Cause Of Allah, The Mighty And Sublime))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3131.
حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اے ابو سعد! جو شخص اللہ تعالیٰ کی ربوبیت، دین اسلام اور حضرت محمدﷺ کی نبوت پر (دل وجان سے) راضی ہوگیا، اس کے لیے جنت واجب ہوگئی۔“ حضرت ابوسعید کو یہ کلمات بڑے عجیب لگے۔ وہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! یہ کلمات دوبارہ ارشاد فرمائیے: آپ نے دوبارہ ارشاد فرمائے، پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”ایک اور چیز ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس شخص کو جنت میں سو درجے بلند فرمائے گا۔ ہر دودرجوں کے درمیان آسمان وزمین کے مابین فاصلہ ہے۔“ ابوسعید نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کون سی چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنا۔ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنا۔“
تشریح:
”بڑے عجیب لگے“ کیونکہ ظاہر ایک آسان چیز پر جنت کا وعدہ کیا گیا ہے، اگرچہ حقیقتاً یہ بہت مشکل کام ہے کیونکہ رضا کا علم اعمال سے ہوگا۔ اور عمل سے ایمان کا ثبوت مہیا کرنا ہی مشکل کا م ہے۔ دوسرے معنیٰ یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ ”بڑے عمدہ لگے“ کیونکہ مومن کے لیے یہ عظیم خوشخبری ہے۔
حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اے ابو سعد! جو شخص اللہ تعالیٰ کی ربوبیت، دین اسلام اور حضرت محمدﷺ کی نبوت پر (دل وجان سے) راضی ہوگیا، اس کے لیے جنت واجب ہوگئی۔“ حضرت ابوسعید کو یہ کلمات بڑے عجیب لگے۔ وہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! یہ کلمات دوبارہ ارشاد فرمائیے: آپ نے دوبارہ ارشاد فرمائے، پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”ایک اور چیز ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس شخص کو جنت میں سو درجے بلند فرمائے گا۔ ہر دودرجوں کے درمیان آسمان وزمین کے مابین فاصلہ ہے۔“ ابوسعید نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کون سی چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنا۔ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنا۔“
حدیث حاشیہ:
”بڑے عجیب لگے“ کیونکہ ظاہر ایک آسان چیز پر جنت کا وعدہ کیا گیا ہے، اگرچہ حقیقتاً یہ بہت مشکل کام ہے کیونکہ رضا کا علم اعمال سے ہوگا۔ اور عمل سے ایمان کا ثبوت مہیا کرنا ہی مشکل کا م ہے۔ دوسرے معنیٰ یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ ”بڑے عمدہ لگے“ کیونکہ مومن کے لیے یہ عظیم خوشخبری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ابوسعید! جو شخص راضی ہو گیا اللہ کے رب ۱؎ ہونے پر اور اسلام کو بطور دین قبول کر لیا ۲؎ اور محمد ﷺ کی نبوت ۳؎ کا اقرار کر لیا، تو جنت اس کے لیے واجب ہو گئی۴؎ ، (راوی کہتے ہیں) یہ کلمات ابوسعید کو بہت بھلے لگے۔ (چنانچہ) عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کلمات کو آپ مجھے ذرا دوبارہ سنا دیجئیے، تو آپ نے دہرا دیا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لیکن جنت میں بندے کو سو درجوں کی بلندی تک پہنچانے کے لیے ایک دوسری عبادت بھی ہے (اور درجے بھی کیسے؟) ایک درجہ کا فاصلہ دوسرے درجے سے اتنا ہے جتنا فاصلہ آسمان و زمین کے درمیان ہے۔ انہوں نے کہا: یہ دوسری عبادت کیا ہے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: (یہ دوسری عبادت) اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ہے، اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ”رب“ اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ میں سے ہے، جس کے معنیٰ ہیں ہر چیز کو پیدا کر کے اس کی ضروریات مہیا کرنے اور اس کو تکمیل تک پہنچانے والا، بغیر اضافت کے اس کا استعمال اللہ کی ذات کے علاوہ کسی اور کے لیے جائز نہیں، اور اسی ربوبیت کا تقاضا ہے کہ آدمی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے، کیونکہ وہی برتر و بالا مقدس ذات عبادت کی مستحق ہے یہاں رب ماننے کا معنیٰ و مطلب اس رب کے لیے ہر طرح کی عبادت کو خاص کرنا ہے، اس لیے کہ اللہ کو کائنات کے خالق و مالک ماننے اور اس کی ربوبیت کو تسلیم کرنے میں مشرکین عرب و غیر عرب کو اعتراض نہ تھا، ان کا اصل مرض یہی تھا کہ وہ اللہ کو رب اور خالق و مالک مانتے ہوئے اس کی عبادت میں دوسروں کو شریک کرتے تھے۔ ۲؎ : اسلام کو بطور دین تسلیم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسلام کے طریقہ کو چھوڑ کر کوئی اور طریقہ اپنی زندگی میں نہ اپنائے۔ ۳؎ : محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی تسلیم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر و نواہی کو ہر چیز پر مقدم رکھے۔ اور ہر چھوٹے بڑے معاملے میں آپ کے حکم کو بغیر کسی بحث و اعتراض کے قبول کرے۔ ۴؎ : بشرطیکہ اس نے شرک، بدعات کی ان میں آمیزش نہ کی ہو اور بدعملی کا شکار نہ ہوا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "O Abu Sa'eed! Whoever is content with Allah as Lord, Islam as his religion and Muhammad as Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), then he is guaranteed Paradise." Abu Sa'eed found this amazing and said: "Say it to me again, O Messenger of Allah." So he did that, then the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "And there is something else by means of which a person may be raised one hundred degrees in Paradise, each of which is like that which is between the Heaven and the Earth." He said: "What is it, O Messenger of Allah? He said: "Jihad in the cause of Allah, Jihad in the cause of Allah.