Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Status Of A Mujahid (Who Strives In The Cause Of Allah, The Mighty And Sublime))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3132.
حضرت ابو درداء ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو شخص نماز قائم کرے، زکاۃ ادا کرے اور اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ پر لازم ہے کہ ا س کی بخشش فرمائے، خواہ وہ ہجرت کرے یا اپنی پیدائش ہی کے علاقے میں فوت ہوجائے۔“ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم یہ بات لوگوں کو نہ بتا دیں کہ وہ خوش ہوجائیں؟ آپ نے فرمایا: ”جنت میں سودرجے ہیں۔ ہر دد درجوں کے درمیان آسمان وزمین کے مابین کے برابر فاصلہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے وہ درجے اس کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کررکھے ہیں۔ اور اگر یہ خطرہ ہوتا کہ میں مسلمانوں پر مشقت ڈال بیٹھوں گا اور میں اتنی سواریاں (اور وسائل) نہیں پاتا کہ میں انہیں سواریاں مہیا کرسکوں اور انہیں یہ بات ہرگز گوارا نہ ہوگی کہ میرے پیچھے بیٹھے رہیں، تو میں کسی لشکر سے پیچھے نہ رہتا۔ اور میری خواہش ہے کہ میں شہید کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں۔ پھر شہید کیا جاؤں۔“
حضرت ابو درداء ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو شخص نماز قائم کرے، زکاۃ ادا کرے اور اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ پر لازم ہے کہ ا س کی بخشش فرمائے، خواہ وہ ہجرت کرے یا اپنی پیدائش ہی کے علاقے میں فوت ہوجائے۔“ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم یہ بات لوگوں کو نہ بتا دیں کہ وہ خوش ہوجائیں؟ آپ نے فرمایا: ”جنت میں سودرجے ہیں۔ ہر دد درجوں کے درمیان آسمان وزمین کے مابین کے برابر فاصلہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے وہ درجے اس کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کررکھے ہیں۔ اور اگر یہ خطرہ ہوتا کہ میں مسلمانوں پر مشقت ڈال بیٹھوں گا اور میں اتنی سواریاں (اور وسائل) نہیں پاتا کہ میں انہیں سواریاں مہیا کرسکوں اور انہیں یہ بات ہرگز گوارا نہ ہوگی کہ میرے پیچھے بیٹھے رہیں، تو میں کسی لشکر سے پیچھے نہ رہتا۔ اور میری خواہش ہے کہ میں شہید کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں۔ پھر شہید کیا جاؤں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے نماز قائم کی اور زکاۃ دی، اور اللہ کے ساتھ کسی طرح کا شرک کئے بغیر مرا تو چاہے ہجرت کر کے مرا ہو یا (بلا ہجرت کے) اپنے وطن میں مرا ہو، اللہ پر اس کا یہ حق بنتا ہے کہ اللہ اسے بخش دے، ہم صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم یہ خبر لوگوں کو نہ پہنچا دیں جسے سن کر لوگ خوش ہو جائیں؟ آپ نے فرمایا: ”جنت کے سو درجے ہیں اور ہر دو درجے کے درمیان آسمان و زمین اتنا فاصلہ ہے، اور یہ درجے اللہ تعالیٰ نے اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے بنائے ہیں، اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ میں مسلمانوں کو مشکل و مشقت میں ڈال دوں گا اور انہیں سوار کرا کے لے جانے کے لیے سواری نہ پاؤں گا اور میرے بعد میرا ساتھ چھوٹ جانے کی انہیں ناگواری اور تکلیف ہو گی تو میں کسی سریہ (فوجی دستے) کے ساتھ جانے سے بھی نہ چوکتا اور میں تو پسند کرتا اور چاہتا ہوں کہ میں قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، اور پھر قتل کیا جاؤں۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس طرح میں بلند سے بلند تر جنت کا درجہ و مرتبہ حاصل کر سکوں گا تو تم بھی صرف جنت میں چلے جانے کو کافی نہ سمجھو بلکہ بلند سے بلند درجے حاصل کرنے کی کوشش کرو، گویا مغفرت کے لیے ایمان کافی تو ہے لیکن جنت میں ترقی درجات جہاد پر موقوف ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Ad-Darda' said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'Whoever established Salah, pays Zakah, and dies not associating anything with Allah, he has a right from Allah the Mighty and Sublime, that He will forgive him, whether he emigrated, or died in his birthplace.' We said: 'O Messenger of Allah! Shall we not tell the people about it so that they may rejoice?' He said: 'In Paradise there are one hundred levels, (the distance) between each two of which is like (the distance) between the Heaven and the Earth; Allah has prepared them fro the Mujahidin who strive in His cause. Were it not that it would be too difficult for the believers and I cannot find mounts for them - and they do not like to stay behind if I go out (on a campaign) - I would not have stayed behind from any expedition. I wish that I could be killed then brought back to life, then killed again.