Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: Wishing To Be Killed In The Cause Of Allah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3153.
حضرت ابن ابی عمیرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کوئی بھی مسلمان شخص جسے اس کا رب تعالیٰ اپنے پا س بلائے‘ یہ خواہش نہیں کرے گا کہ وہ تمہارے پاس (دنیا میں) واپس آجائے‘ خواہ اسے دنیا کی ہر چیز مل جائے‘ مگر شہید واپسی کی خواہش کرے گا۔‘‘ ابن عمیرہؓ نے کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’مجھے اللہ تعالیٰ کے راستے میں شہید ہونا اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ سب بدوی اور شہری میرے غلام بن جائیں۔‘‘
تشریح:
(1) ’’مسلمان شخص‘‘ کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں خوش وخرم ہوگا‘ البتہ کافر منافق تو درخواستیں کرے گاکہ مجھے واپس بھیجا جائے تاکہ اپنے گناہوں کی تلافی کرلوں مگر اس کی یہ درخواست قبول نہیں کی ہوگی۔ (2) ’’مگر شہید‘‘ کیونکہ وہ شہادت کا ثواب دیکھ لے گا اور چاہے گا کہ مجھے پھر جانے کا موقع ملے تاکہ میں دوبارہ شہادت پاؤں اور مزید درجہ حاصل کروں۔ شہید کی یہ خواہش دنیوی زندگی کے حصول کے لیے نہیں بلکہ شہادت کے حصول کے لیے ہوگی۔(3) غلام بن جائیں‘‘ گویا اتنے غلاموں کی آزادی کے ثواب بھی شہادت کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتا۔ یا اس سے مراد دنیوی بادشاہت ہے‘ یعنی تمام بدویوں اور شہریوں کی بادشاہی مجھے منظور نہیں کیونکہ آخر یہ فانی ہے اور شہادت کا ثواب باقی اور دائم رہے گا۔
حضرت ابن ابی عمیرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کوئی بھی مسلمان شخص جسے اس کا رب تعالیٰ اپنے پا س بلائے‘ یہ خواہش نہیں کرے گا کہ وہ تمہارے پاس (دنیا میں) واپس آجائے‘ خواہ اسے دنیا کی ہر چیز مل جائے‘ مگر شہید واپسی کی خواہش کرے گا۔‘‘ ابن عمیرہؓ نے کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’مجھے اللہ تعالیٰ کے راستے میں شہید ہونا اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ سب بدوی اور شہری میرے غلام بن جائیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) ’’مسلمان شخص‘‘ کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں خوش وخرم ہوگا‘ البتہ کافر منافق تو درخواستیں کرے گاکہ مجھے واپس بھیجا جائے تاکہ اپنے گناہوں کی تلافی کرلوں مگر اس کی یہ درخواست قبول نہیں کی ہوگی۔ (2) ’’مگر شہید‘‘ کیونکہ وہ شہادت کا ثواب دیکھ لے گا اور چاہے گا کہ مجھے پھر جانے کا موقع ملے تاکہ میں دوبارہ شہادت پاؤں اور مزید درجہ حاصل کروں۔ شہید کی یہ خواہش دنیوی زندگی کے حصول کے لیے نہیں بلکہ شہادت کے حصول کے لیے ہوگی۔(3) غلام بن جائیں‘‘ گویا اتنے غلاموں کی آزادی کے ثواب بھی شہادت کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتا۔ یا اس سے مراد دنیوی بادشاہت ہے‘ یعنی تمام بدویوں اور شہریوں کی بادشاہی مجھے منظور نہیں کیونکہ آخر یہ فانی ہے اور شہادت کا ثواب باقی اور دائم رہے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابن ابی عمیرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” کوئی بھی مسلمان شخص جو اپنی زندگی کے دن پورے کر کے اس دنیا سے جا چکا ہو یہ پسند نہیں کرتا کہ وہ پھر لوٹ کر تمہارے پاس اس دنیا میں آئے اگرچہ اسے دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں دے دی جائیں سوائے شہید کے ۱؎ ، مجھے اپنا اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جانا اس سے زیادہ پسند ہے کہ میری ملکیت میں دیہات ، شہر و قصبات کے لوگ ہوں “ ۲؎ ۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : شہید ہی کی ایک ایسی ہستی ہے جو باربار دنیا میں آنا اور اللہ کے راستے میں مارا جانا پسند کرتی ہے ۔ ۲؎ : یعنی سب کے سب میرے غلام ہوں اور میں انہیں آزاد کرتا رہوں ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn Abi 'Amirah that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "There is no Muslim soul among the people that is taken by its Lord and wishes it could come back to you, even if it had this world and everything in it, except the martyr." Ibn Abi 'Amirah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'If I were to be killed in the cause of Allah, that would be dearer to me that if all the people of the deserts and the cities were to be mine.'"[1] [1] Meaning: If they were all my slaves and I set them free.