قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ غَزْوَةُ التُّرْكِ وَالْحَبَشَةِ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

3176 .   أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ السَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي سُكَيْنَةَ رَجُلٍ مِنْ الْمُحَرَّرِينَ عَنْ رَجُلٍ مَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَفْرِ الْخَنْدَقِ عَرَضَتْ لَهُمْ صَخْرَةٌ حَالَتْ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْحَفْرِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ الْمِعْوَلَ وَوَضَعَ رِدَاءَهُ نَاحِيَةَ الْخَنْدَقِ وَقَالَ تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلًا لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ فَنَدَرَ ثُلُثُ الْحَجَرِ وَسَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ قَائِمٌ يَنْظُرُ فَبَرَقَ مَعَ ضَرْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَرْقَةٌ ثُمَّ ضَرَبَ الثَّانِيَةَ وَقَالَ تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلًا لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ فَنَدَرَ الثُّلُثُ الْآخَرُ فَبَرَقَتْ بَرْقَةٌ فَرَآهَا سَلْمَانُ ثُمَّ ضَرَبَ الثَّالِثَةَ وَقَالَ تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلًا لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ فَنَدَرَ الثُّلُثُ الْبَاقِي وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ رِدَاءَهُ وَجَلَسَ قَالَ سَلْمَانُ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُكَ حِينَ ضَرَبْتَ مَا تَضْرِبُ ضَرْبَةً إِلَّا كَانَتْ مَعَهَا بَرْقَةٌ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا سَلْمَانُ رَأَيْتَ ذَلِكَ فَقَالَ إِي وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنِّي حِينَ ضَرَبْتُ الضَّرْبَةَ الْأُولَى رُفِعَتْ لِي مَدَائِنُ كِسْرَى وَمَا حَوْلَهَا وَمَدَائِنُ كَثِيرَةٌ حَتَّى رَأَيْتُهَا بِعَيْنَيَّ قَالَ لَهُ مَنْ حَضَرَهُ مِنْ أَصْحَابِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَفْتَحَهَا عَلَيْنَا وَيُغَنِّمَنَا دِيَارَهُمْ وَيُخَرِّبَ بِأَيْدِينَا بِلَادَهُمْ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ ثُمَّ ضَرَبْتُ الضَّرْبَةَ الثَّانِيَةَ فَرُفِعَتْ لِي مَدَائِنُ قَيْصَرَ وَمَا حَوْلَهَا حَتَّى رَأَيْتُهَا بِعَيْنَيَّ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَفْتَحَهَا عَلَيْنَا وَيُغَنِّمَنَا دِيَارَهُمْ وَيُخَرِّبَ بِأَيْدِينَا بِلَادَهُمْ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ ثُمَّ ضَرَبْتُ الثَّالِثَةَ فَرُفِعَتْ لِي مَدَائِنُ الْحَبَشَةِ وَمَا حَوْلَهَا مِنْ الْقُرَى حَتَّى رَأَيْتُهَا بِعَيْنَيَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ دَعُوا الْحَبَشَةَ مَا وَدَعُوكُمْ وَاتْرُكُوا التُّرْكَ مَا تَرَكُوكُمْ

سنن نسائی:

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: ترکوں اور حبشیوں سے جنگ

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3176.   نبیﷺ کے ایک صحابی ؓ سے روایت ہے کہ جب نبیﷺ نے خندق کھودنے کا حکم دیا تو ایک ایسی چٹان لوگوں کے سامنے آئی جو لوگوں اور (خندق کی) کھدائی کے درمیان رکاوٹ بن گئی۔ رسول اللہﷺ اٹھے‘ کدال پکڑی اور اپنی چادر خندق کے کنارے رکھ دی اور یہ آیت پڑھ کر ضرب لگائی: {وَتَمَّتْ کَلِمَتُ رَبِّکَ صِدْقاً وَّعَدْلاً …وَھُوَالسَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ} ’’اور پوری ہوئی تیری رب کی بات سچائی اور انصاف کے لحاظ سے۔ کوئی اس کی باتوں کو بدلنے والا نہیں۔ اور وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے۔‘‘ (آپ کی ضرب سے) پتھر کا تیسرا حصہ اڑ گیا۔ حضرت سلمان فارسی ؓ کھڑے دیکھ رہے تھے۔ رسول اللہﷺ کی ضرب کے ساتھ ایک چمک پیدا ہوئی۔ پھر آپ نے دوبارہ ضرب لگائی اور وہی آیت پڑھی: {وَتَمَّتْ کَلِمَتُ رَبِّکَ صِدْقاً وَّعَدْلاً …وَھُوَالسَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ} ’’اور پوری ہوئی تیری رب کی بات صدق وانصاف کے لحاظ سے‘ کوئی اس کی باتوں کو بدلنے والا نہیں۔ اور وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے۔‘‘ اور مزید تیسرا حصہ ٹوٹ گیا‘ پھر ایک چمک پیدا ہوئی جسے حضرت سلمان فارسی ؓ نے دیکھا۔ پھر آپ نے تیسری ضرب لگائی اور یہی آیت پڑھی: {وَتَمَّتْ کَلِمَتُ رَبِّکَ صِدْقاً وَّعَدْلاً …وَھُوَالسَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ} ’’اور پوری ہوئی تیری رب کی بات سچائی اور انصاف کے لحاظ سے۔ کوئی اس کی باتوں کو بدلنے والا نہیں۔ اور وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے۔‘‘ اور باقی پتھر بھی ریزہ ریزہ ہوگیا۔ رسول اللہﷺ خندق سے نکلے‘ اپنی چادر اٹھا ئی اور بیٹھ گئے۔ سلمان ؓ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! جب آپ ضربیں لگارہے تھے تو اس کے ساتھ چمک پیدا ہوتی تھی۔ رسول اللہﷺ نے ان سے فرمایا: ’’سلمان! تو نے وہ (چمک) دیکھی تھی؟‘‘ انہوں نے کہا: ہاں اے اللہ کے رسول! قسم اس ذات کی جس نے آپ کو برحق نبی بنایا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’میں نے جب پہلی ضرب لگائی تھی تو مجھے کسریٰ کے شہر اور اردگرد کے بہت سے دوسرے شہر دکھائے گئے حتیٰ کہ میں نے انہیں اپنی آنکھوں سے دیلھا۔‘‘ آپ کے پاس موجود صحابہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! دعا فرمائیں اللہ تعالیٰ یہ شہر ہم پر فتح فرمائے اور ان کے گھر ہمیں غنیمت میں عنایت فرمائے۔ اور ہمارے ہاتھوں ان کے علاقے تاراج فرمائے۔ رسول اللہﷺ نے یہ دعا فرمائی۔ (آپ نے فرمایا:) ’’جب میں نے پھر دوسری ضرب لگائی تو مجھے قیصر اور اردگرد کے بہت سے شہر دکھا ئے گئے حتیٰ کہ میں نے انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھا۔‘‘ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ یہ علاقے ہمارے لیے فتح فرمائے۔ ان کے گھر ہمیں غنیمت میں عطا فرمائے اور ان کے علاقے ہمارے ہاتھوں تاراج فرمائے۔ رسول اللہﷺ نے ہی دعا بھی فرمائی۔ (آپ نے فرمایا:) ’’پھر میںنے تیسری ضرب لگائی تو مجھے حبشہ اور اردگرد کے بہت سے شہر دکھلائے گئے تو مجھے حبشہ اور اردگرد کے بہت سے شہر دکھلائے گئے حتیٰ کہ میں نے انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھا۔‘‘ اس وقت رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’حبشیوں کو اپنے حال پر رہنے دو جب تک وہ تمہیں تمہارے حال پر رہنے دیں اور ترکوں کو کچھ نہ کہو جب تک وہ تمہیں کچھ نہ کہیں۔‘‘