باب: جو شخص کسی غازی کی بیوی سے خیانت کا ارتکاب کرے
)
Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The One Who Betrays A Warrior With His Wife)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3194.
حضرت عبداللہ بن جبر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ (میرے والد محترم) حضرت جبر ؓ کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لائے۔ جب آپ (گھر میں) داخل ہوئے تو آپ نے سنا کہ عورتیں رورہی ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ ہم تو سمجھتی تھیں کہ تم اللہ کے راستے میں شہید ہوگئے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کیا تم مقتول فی سبیل اللہ کے علاوہ کسی کو شہید نہیں سمجھتے؟ پھر تو تمہارے شہداء بہت کم ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارا جانا شہادت ہے، پیٹ کی تکلیف سے فوت ہونا بھی شہادت ہے، آگ میں جل کر مرجانا بھی شہادت ہے، ڈوب کر مرجانا بھی شہادت ہے، کسی چیز کے ذریعے دب کر مرجانا بھی شہادت ہے، نمونیا کے ذریعے سے مرجانے والا بھی شہید ہے اور جو عورت زچگی کے دوران میں فوت ہوجائے، وہ بھی شہید ہے۔“ ایک آدمی نے ان عورتوں سے کہا: تم روتی ہو جب کہ رسول اللہﷺ تشریف فرما ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ”رونے دے، البتہ جب یہ فوت ہوجائے تو پھر کوئی نہ روئے۔“
تشریح:
اس حدیث کا مفہوم پیچھے گزر چکا ہے۔ اعادے کی ضرورت نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا ”رونے دے“ دلیل ہے کہ آواز سے رونا میت پر منع ہے، زندہ پرکوئی حرج نہیں، کیونکہ وہ رونا بطور ہمدردی ہے نہ کہ بطور نوحہ۔ اور نوحہ منع ہے، مطلق رونا نہیں۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3201
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3194
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3143
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3194
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3196
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
حضرت عبداللہ بن جبر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ (میرے والد محترم) حضرت جبر ؓ کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لائے۔ جب آپ (گھر میں) داخل ہوئے تو آپ نے سنا کہ عورتیں رورہی ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ ہم تو سمجھتی تھیں کہ تم اللہ کے راستے میں شہید ہوگئے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کیا تم مقتول فی سبیل اللہ کے علاوہ کسی کو شہید نہیں سمجھتے؟ پھر تو تمہارے شہداء بہت کم ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارا جانا شہادت ہے، پیٹ کی تکلیف سے فوت ہونا بھی شہادت ہے، آگ میں جل کر مرجانا بھی شہادت ہے، ڈوب کر مرجانا بھی شہادت ہے، کسی چیز کے ذریعے دب کر مرجانا بھی شہادت ہے، نمونیا کے ذریعے سے مرجانے والا بھی شہید ہے اور جو عورت زچگی کے دوران میں فوت ہوجائے، وہ بھی شہید ہے۔“ ایک آدمی نے ان عورتوں سے کہا: تم روتی ہو جب کہ رسول اللہﷺ تشریف فرما ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ”رونے دے، البتہ جب یہ فوت ہوجائے تو پھر کوئی نہ روئے۔“
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کا مفہوم پیچھے گزر چکا ہے۔ اعادے کی ضرورت نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا ”رونے دے“ دلیل ہے کہ آواز سے رونا میت پر منع ہے، زندہ پرکوئی حرج نہیں، کیونکہ وہ رونا بطور ہمدردی ہے نہ کہ بطور نوحہ۔ اور نوحہ منع ہے، مطلق رونا نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن جبر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جبر ؓ کی عیادت (بیمار پرسی) کے لیے تشریف لائے، جب گھر میں (اندر) پہنچے تو آپ نے عورتوں کے رونے کی آواز سنی۔ وہ کہہ رہی تھیں: ہم جہاد میں آپ کی شہادت کی تمنا کر رہے تھے (لیکن وہ آپ کو نصیب نہ ہوئی)۔ (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم شہید صرف اسی کو سمجھتے ہو جو جہاد میں قتل کر دیا جائے؟ اگر ایسی بات ہو تو پھر تو تمہارے شہداء کی تعداد بہت تھوڑی ہو گی۔ (سنو) اللہ کے راستے میں مارا جانا شہادت ہے، پیٹ کی بیماری میں مرنا شہادت ہے، جل کر مرنا شہادت ہے، ڈوب کر مرنا شہادت ہے، (دیوار وغیرہ کے نیچے) دب کر مرنا شہادت ہے، ذات الجنب یعنی نمونیہ میں مبتلا ہو کر مرنا شہادت ہے، حالت حمل میں مر جانے والی عورت شہید ہے“، ایک شخص نے کہا: تم سب رو رہی ہو جب کہ رسول اللہ ﷺ تشریف فرما ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”چھوڑ دو انہیں کچھ نہ کہو۔ (انہیں رونے دو کیونکہ مرنے سے پہلے رونا منع نہیں ہے) البتہ جب انتقال ہو جائے تو کوئی رونے والی اس پر (زور زور سے) نہ روئے۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : کوئی نوحہ کرنے والی اس پر نوحہ نہ کرے، رہ گیا دھیرے دھیرے رونا اور آنسو بہانا تو یہ ایک فطری عمل ہے اسلام اس سے نہیں روکتا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah bin 'Abdullah bin Jabr, from his father, that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) visited Jabr (when he was sick). When he entered he heard the women crying and saying: "We thought that your death would come when fighting in the cause of Allah." He said: "You think that martyrdom only comes when one is killed in the cause of Allah. In that case your martyrs would be few. Being killed in the cause of Allah is martyrdom, dying of an abdominal complaint is martyrdom, being burned to death is martyrdom, drowning is martyrdom, being crushed beneath a falling wall is martyrdom, dying of pleurisy is martyrdom, and the woman who dies along with her fetus is a martyr." A man said: "Are you weeping when the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) is sitting here? He said: "Let them be, but if he dies on one should weep for him.