باب: نکاح اور بیویوں کے بارے میں رسول اللہ کی خصوصی حیثیت وشان اور اس چیز کا بیان جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لیے حلال کی ہے اور دوسرے لوگو ں پر ممنوع قراردی ہے تاکہ آپ عظیم الشان مرتبہ اور فضیلت ظاہر ہو
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Mentioning the Command of the Messenger of Allah Concerning Marriage, His Wives and what Allah, The Mighty And Sublime, Permitted To His Prophet When It Is Forbidden To Other People, Because Of His Virtue And High Status)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3196.
حضرت عطاء سے روایت ہے کہ ہم حضرت ابن عباس ؓ کے ساتھ نبی اکرمﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت میمونہ ؓ کے جنازے میں سرف کے مقام پر حاضر ہوئے۔ حضرت ابن عباس ؓ فرمانے لگے: یہ حضرت میمونہ ہیں۔ جب تم ان کا جنازہ اٹھاؤ تو اسے (بے ہنگم) حرکت نہ دینا اور نہ اسے زیادہ اوپر نیچے کرنا۔ رسول اللہﷺ کے نکاح میں (وفات کے وقت) نو بیویاں تھیں۔ آپ آٹھ کے لیے باری مقرر فرماتے تھے اور ایک کے لیے باری مقرر نہ فرماتے تھے۔
تشریح:
(1) اللہ تعالیٰ کی یہ عجیب قدرت ہے کہ حضرت میمونہؓ کا نکاح، رخصتی اور وفات تینوں مقام سرف میں ہوئے اور اسی خیمے میں دفن ہوئیں جس میں ان کی رخصتی ہوئی تھی۔ حضرت میمونہؓ حضرت ابن عباسؓ کی خالہ محترمہ تھیں۔ (2) ”حرکت نہ دینا“ عام میت کا احترام بھی واجب ہے مگر زوجہ رسول کا احترام سب سے بڑھ کر ہے۔ زندہ شخص محترم ہو تو فوت ہونے سے اس کا احترام مزید بڑھ جاتا ہے، حتیٰ کہ فوت شدہ کی قبر پر بیٹھنا بھی منع ہے، حالانکہ میت بہت نیچے ہوتی ہے۔ (3) ”نوبیویاں“ ان کے علاوہ دو بیویاں آپ کی زندگی میں فوت ہوگئی تھیں۔ لونڈیاں مزید ان کے علاوہ ہیں۔ نوبیویاں آپ کا خاصہ ہے۔ عام شخص چار سے زائد بیویاں بیک وقت نکاح میں نہیں رکھ سکتا۔ (4) ”باری“ آپ کی ایک بیوی حضرت سودہؓ بوڑھی ہوگئی تھیں، اس لیے انہوں نے ازخود اپنی باری حضرت عائشہؓ کو ہبہ کر دی تھی، لہٰذا نبیﷺ حضرت عائشہؓ کے پاس دودن رہتے تھے اور دوسری ازواج کے پاس ایک ایک دن۔ (5) چار سے زیادہ بیویوں کی رخصت (آپ کے لیے) اعلیٰ مقاصد کے لیے تھی: (۱) آئندہ خلفاء سے رشتہ داری، مثلاً: حضرت عائشہ اور حفصہؓ سے نکاح (ب) بے سہارار بیواؤں کی حوصلہ افزائی جنہوں نے اللہ کے دین کی خاطر اپنے گھر والوں کو چھوڑ دیا تھا۔ خاوند فوت ہونے کے بعد وہ ا پنے گھروں کی طرف بھی رجوع نہیں کرسکتی تھیں، مثلاً: ام حبیبہ اور ام سلمہؓ تھیں۔ (ج) گھریلو مسائل بھی تفصیل سے امت تک پہنچ سکیں۔ ایک دو بیویاں یہ کام خوش اسلوبی سے نہیں کرسکتی تھیں۔ (د) دشمن گروہوں کو رام کرنے کے لیے‘ مثلاً: حضرت ام حبیبہؓ جو کہ مشرکین کے سالار ابو سفیان کی بیٹی تھیں۔ اس نکاح کے بعد ابوسفیان کا جوش وخروش ختم ہوگیا بالآخر مسلمان ہوگئے۔ رَضِي اللّٰہُ عَنْه وَأَرْضَاہُ۔اسی طرح حضرت صفیہؓ جو کہ یہودی سردار کی بیٹی تھیں۔ اس نکاح سے یہودیوں کا کانٹا نکل گیا۔ (6) یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ رسول اللہﷺ کو بیویوں کی مقررہ تعداد ۴ سے بالا قرار دینے کی بنیاد شہوت نہیں ہوسکتی کیونکہ جو شخصیت اپنی زندگی کے تجرد والے ۲۵ سال بے عیب گزارتے ہیں او راگلے ۲۵ سال صرف ایک بیوی‘ وہ بھی بیوہ کے ساتھ انتہائی عفت وشرافت کے ساتھ گزارتے ہیں اور مزید پانچ سال ایک دوسری بیوی (حضرت سودہؓ) کے ساتھ ہی گزارتے ہیں، کیا یہ کسی لحاظ سے بھی مانا جاسکتا ہے کہ جب ان کی عمر ۵۵ سال ہوجاتی ہے، جوانی مکمل طور پر رخصت ہوجاتی ہے اور بڑھاپا شروع ہوجاتا ہے تو اپنی زندگی کے آخری ساٹھ سال میں شہوت کی بنا پر زائد شادیاں کرتے ہیں؟ نہیں! ہرگز نہیں! بلکہ حقیقتاً رسول اللہﷺ کی زیادہ بیویوں کا عرصہ آخری پانچ سال ہیں۔ کیا کوئی معقول آدمی اسے شہوت پر محمول کرسکتا ہے؟ اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ خصوصاً جبکہ وہ شحصیت اپنی راتوں کا اکثر حصہ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں روتے ہوئے گزاردیتی ہو۔ لازماً آپ کے کثرت ازواج کی حکمت کچھ اور تھی جس کی کچھ تفصیل اوپر ذکر ہوچکی ہے۔ فِدَاہ نفسي وروحي وأميﷺ۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3203
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3196
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3145
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3196
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3198
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3196
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3198
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عطاء سے روایت ہے کہ ہم حضرت ابن عباس ؓ کے ساتھ نبی اکرمﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت میمونہ ؓ کے جنازے میں سرف کے مقام پر حاضر ہوئے۔ حضرت ابن عباس ؓ فرمانے لگے: یہ حضرت میمونہ ہیں۔ جب تم ان کا جنازہ اٹھاؤ تو اسے (بے ہنگم) حرکت نہ دینا اور نہ اسے زیادہ اوپر نیچے کرنا۔ رسول اللہﷺ کے نکاح میں (وفات کے وقت) نو بیویاں تھیں۔ آپ آٹھ کے لیے باری مقرر فرماتے تھے اور ایک کے لیے باری مقرر نہ فرماتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) اللہ تعالیٰ کی یہ عجیب قدرت ہے کہ حضرت میمونہؓ کا نکاح، رخصتی اور وفات تینوں مقام سرف میں ہوئے اور اسی خیمے میں دفن ہوئیں جس میں ان کی رخصتی ہوئی تھی۔ حضرت میمونہؓ حضرت ابن عباسؓ کی خالہ محترمہ تھیں۔ (2) ”حرکت نہ دینا“ عام میت کا احترام بھی واجب ہے مگر زوجہ رسول کا احترام سب سے بڑھ کر ہے۔ زندہ شخص محترم ہو تو فوت ہونے سے اس کا احترام مزید بڑھ جاتا ہے، حتیٰ کہ فوت شدہ کی قبر پر بیٹھنا بھی منع ہے، حالانکہ میت بہت نیچے ہوتی ہے۔ (3) ”نوبیویاں“ ان کے علاوہ دو بیویاں آپ کی زندگی میں فوت ہوگئی تھیں۔ لونڈیاں مزید ان کے علاوہ ہیں۔ نوبیویاں آپ کا خاصہ ہے۔ عام شخص چار سے زائد بیویاں بیک وقت نکاح میں نہیں رکھ سکتا۔ (4) ”باری“ آپ کی ایک بیوی حضرت سودہؓ بوڑھی ہوگئی تھیں، اس لیے انہوں نے ازخود اپنی باری حضرت عائشہؓ کو ہبہ کر دی تھی، لہٰذا نبیﷺ حضرت عائشہؓ کے پاس دودن رہتے تھے اور دوسری ازواج کے پاس ایک ایک دن۔ (5) چار سے زیادہ بیویوں کی رخصت (آپ کے لیے) اعلیٰ مقاصد کے لیے تھی: (۱) آئندہ خلفاء سے رشتہ داری، مثلاً: حضرت عائشہ اور حفصہؓ سے نکاح (ب) بے سہارار بیواؤں کی حوصلہ افزائی جنہوں نے اللہ کے دین کی خاطر اپنے گھر والوں کو چھوڑ دیا تھا۔ خاوند فوت ہونے کے بعد وہ ا پنے گھروں کی طرف بھی رجوع نہیں کرسکتی تھیں، مثلاً: ام حبیبہ اور ام سلمہؓ تھیں۔ (ج) گھریلو مسائل بھی تفصیل سے امت تک پہنچ سکیں۔ ایک دو بیویاں یہ کام خوش اسلوبی سے نہیں کرسکتی تھیں۔ (د) دشمن گروہوں کو رام کرنے کے لیے‘ مثلاً: حضرت ام حبیبہؓ جو کہ مشرکین کے سالار ابو سفیان کی بیٹی تھیں۔ اس نکاح کے بعد ابوسفیان کا جوش وخروش ختم ہوگیا بالآخر مسلمان ہوگئے۔ رَضِي اللّٰہُ عَنْه وَأَرْضَاہُ۔اسی طرح حضرت صفیہؓ جو کہ یہودی سردار کی بیٹی تھیں۔ اس نکاح سے یہودیوں کا کانٹا نکل گیا۔ (6) یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ رسول اللہﷺ کو بیویوں کی مقررہ تعداد ۴ سے بالا قرار دینے کی بنیاد شہوت نہیں ہوسکتی کیونکہ جو شخصیت اپنی زندگی کے تجرد والے ۲۵ سال بے عیب گزارتے ہیں او راگلے ۲۵ سال صرف ایک بیوی‘ وہ بھی بیوہ کے ساتھ انتہائی عفت وشرافت کے ساتھ گزارتے ہیں اور مزید پانچ سال ایک دوسری بیوی (حضرت سودہؓ) کے ساتھ ہی گزارتے ہیں، کیا یہ کسی لحاظ سے بھی مانا جاسکتا ہے کہ جب ان کی عمر ۵۵ سال ہوجاتی ہے، جوانی مکمل طور پر رخصت ہوجاتی ہے اور بڑھاپا شروع ہوجاتا ہے تو اپنی زندگی کے آخری ساٹھ سال میں شہوت کی بنا پر زائد شادیاں کرتے ہیں؟ نہیں! ہرگز نہیں! بلکہ حقیقتاً رسول اللہﷺ کی زیادہ بیویوں کا عرصہ آخری پانچ سال ہیں۔ کیا کوئی معقول آدمی اسے شہوت پر محمول کرسکتا ہے؟ اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ خصوصاً جبکہ وہ شحصیت اپنی راتوں کا اکثر حصہ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں روتے ہوئے گزاردیتی ہو۔ لازماً آپ کے کثرت ازواج کی حکمت کچھ اور تھی جس کی کچھ تفصیل اوپر ذکر ہوچکی ہے۔ فِدَاہ نفسي وروحي وأميﷺ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عطا کہتے ہیں کہ ہم لوگ ابن عباس ؓ کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ ؓ کے جنازے میں گئے، تو آپ نے کہا: یہ میمونہ ؓ ہیں، تم ان کا جنازہ نہایت سہولت کے ساتھ اٹھانا، اسے ہلانا نہیں، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے پاس نو بیویاں تھیں۔ آپ ان میں سے آٹھ کے لیے باری مقرر کرتے تھے، اور ایک کے لیے نہیں کرتے تھے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : جن کے لیے باری مقرر نہیں کرتے تھے وہ سودہ رضی الله عنہا ہیں انہوں نے اپنی باری عائشہ رضی الله عنہا کو ہبہ کر دی تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Ata': It was narrated that 'Ata' said: "We attended the funeral of Maimunah, the wife of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), with Ibn 'Abbas in Sarif. Ibn 'Abbas said: 'This is Maimunah; when you lift up her bier, do not rock it nor shake it. The Messenger of Allah had nine wives and he used to give a share of his time to eight of them and not to one.