باب: نکاح اور بیویوں کے بارے میں رسول اللہ کی خصوصی حیثیت وشان اور اس چیز کا بیان جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لیے حلال کی ہے اور دوسرے لوگو ں پر ممنوع قراردی ہے تاکہ آپ عظیم الشان مرتبہ اور فضیلت ظاہر ہو
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Mentioning the Command of the Messenger of Allah Concerning Marriage, His Wives and what Allah, The Mighty And Sublime, Permitted To His Prophet When It Is Forbidden To Other People, Because Of His Virtue And High Status)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3197.
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ فوت ہوئے تو آپ کے نکاح میں نو بیویاں تھیں۔ آپ ان سب کے پاس شب بسری فرماتے تھے علاوہ حضرت سودہؓ کے کہ انہوں نے اپنی باری کا دن رات حضرت عائشہؓ کے لیے ہبہ فرما دیا تھا۔
تشریح:
اگر کوئی شخص برضا ورغبت اپنے حق سے دستبردار ہوتو کوئی اعتراض نہیں ہوسکتا۔ حضرت سودہؓ کا معاملہ بھی ایسا ہی تھا، انہوں نے نبیﷺ کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے اپنی باری حضرت عائشہؓ کو ہبہ فرما دی جو آپ کی تمام بیویوں میں آپ کو سب سے زیادہ عزیز تھیں۔ یاد رہے رسول اللہﷺ حضرت عائشہؓ کے پاس دن کو آتے جاتے تھے۔ ان کی تمام ضروریات کا خیال اور انتظام فرماتے تھے۔ سفر میں انہیں بھی ساتھ لے جایا کرتے تھے۔ گویا سوائے شب بسری کے ان کے ساتھ بھرپور تعلقات تھے۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3204
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3197
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3146
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3197
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3199
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3197
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3199
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ فوت ہوئے تو آپ کے نکاح میں نو بیویاں تھیں۔ آپ ان سب کے پاس شب بسری فرماتے تھے علاوہ حضرت سودہؓ کے کہ انہوں نے اپنی باری کا دن رات حضرت عائشہؓ کے لیے ہبہ فرما دیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
اگر کوئی شخص برضا ورغبت اپنے حق سے دستبردار ہوتو کوئی اعتراض نہیں ہوسکتا۔ حضرت سودہؓ کا معاملہ بھی ایسا ہی تھا، انہوں نے نبیﷺ کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے اپنی باری حضرت عائشہؓ کو ہبہ فرما دی جو آپ کی تمام بیویوں میں آپ کو سب سے زیادہ عزیز تھیں۔ یاد رہے رسول اللہﷺ حضرت عائشہؓ کے پاس دن کو آتے جاتے تھے۔ ان کی تمام ضروریات کا خیال اور انتظام فرماتے تھے۔ سفر میں انہیں بھی ساتھ لے جایا کرتے تھے۔ گویا سوائے شب بسری کے ان کے ساتھ بھرپور تعلقات تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی اس حال میں کہ آپ کے پاس نو بیویاں تھیں، آپ ان کے پاس ان کی باری کے موافق جایا کرتے تھے سوائے سودہ کے کیونکہ انہوں نے اپنا دن اور رات عائشہ ؓ کے لیے وقف کر دیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas: It was narrated that Ibn 'Abbas said: "When the Messenger of Allah died he had nine wives; he used to be intimate with all of them except one, who had given her day and night to 'Aishah.