Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Encouragement To Marry)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3207.
حضرت علقمہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان ؓ نے حضرت ابن مسعود ؓ سے فرمایا: کیا آپ پسند فرمائیں گے کہ میں ایک نوجوان لڑکی سے آپ کی شادی کردوں؟ تو حضرت ابن مسعود ؓ نے علقمہ کو (یعنی مجھے) بلالیا، پھر بیان فرمایا کہ رسول اللہﷺ نے (نوجوانوں سے) فرمایا تھا: ”تم میں سے جو شخص نکاح کی طاقت رکھے، وہ نکاح کرے کیونکہ نکاح نظر کو زیادہ جھکا دینے والا اور شرم گاہ کو زیادہ محفوظ کردینے ولا ہے۔ اور جو شخص نکا ح کی طاقت نہ رکھے، وہ روزے رکھا کرے کیونکہ روزہ اس کی شہوت کو کچل دے گا۔“
تشریح:
(1) ’’علقمہ کو بلالیا‘‘ دراصل حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ور حضرت علقمہ اکٹھے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو علیحدگی میں بلا کر مندرجہ بالا پیش کش کی۔ جب حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے دیکھ لیا کہ یہ کوئی راز کی بات نہیں تو علقمہ کو دوبار ہ بلالیا تاکہ وہ رسول اللہﷺکا فرمان سن سکیں۔ (2) اس حدیث میںنکاح کی طاقت سے مراد مالی طاقت ہے‘ نہ کہ جسمانی۔ ورنہ دوسری صورت میں روزے کی کیا ضرورت ہے؟
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3209
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3207
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3209
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت علقمہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان ؓ نے حضرت ابن مسعود ؓ سے فرمایا: کیا آپ پسند فرمائیں گے کہ میں ایک نوجوان لڑکی سے آپ کی شادی کردوں؟ تو حضرت ابن مسعود ؓ نے علقمہ کو (یعنی مجھے) بلالیا، پھر بیان فرمایا کہ رسول اللہﷺ نے (نوجوانوں سے) فرمایا تھا: ”تم میں سے جو شخص نکاح کی طاقت رکھے، وہ نکاح کرے کیونکہ نکاح نظر کو زیادہ جھکا دینے والا اور شرم گاہ کو زیادہ محفوظ کردینے ولا ہے۔ اور جو شخص نکا ح کی طاقت نہ رکھے، وہ روزے رکھا کرے کیونکہ روزہ اس کی شہوت کو کچل دے گا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ’’علقمہ کو بلالیا‘‘ دراصل حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ور حضرت علقمہ اکٹھے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو علیحدگی میں بلا کر مندرجہ بالا پیش کش کی۔ جب حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے دیکھ لیا کہ یہ کوئی راز کی بات نہیں تو علقمہ کو دوبار ہ بلالیا تاکہ وہ رسول اللہﷺکا فرمان سن سکیں۔ (2) اس حدیث میںنکاح کی طاقت سے مراد مالی طاقت ہے‘ نہ کہ جسمانی۔ ورنہ دوسری صورت میں روزے کی کیا ضرورت ہے؟
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علقمہ سے روایت ہے کہ عثمان ؓ نے ابن مسعود ؓ سے کہا: اگر تمہیں کسی نوجوان عورت سے شادی کی خواہش ہو تو میں تمہاری اس سے شادی کرا دوں؟ تو عبداللہ بن مسعود ؓ نے علقمہ کو بلایا (اور ان کی موجودگی میں) حدیث بیان کی کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص بیوی کو نان و نفقہ دے سکتا ہو اسے شادی کر لینی چاہیئے ۔ کیونکہ نکاح نگاہ کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو محفوظ کرنے کا ذریعہ ہے اور جو شخص نان و نفقہ دینے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے روزے رکھنا چاہیئے کیونکہ وہ اس کا توڑ ہے۔“ (اس سے نفس کمزور ہوتا ہے)۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : گویا ابن مسعود رضی الله عنہ نے آپ کی اس پیشکش کا شکریہ ادا کیا، اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی شادی پر ابھارا ہے جیسا کہ اس حدیث میں ہے مگر وہ نوجوانوں کے لیے ہے، اور مجھے اب شادی کی خواہش نہ رہی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Alqamah: It was narrated from 'Alqamah, that 'Uthman (RA) said to Ibn Mas'ud: "Shall I arrange for you to marry a young girl?" 'Abdullah called 'Alqamah and he told the people that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Whoever among you can afford it, let him get married, for it is more effective in lowering the gaze and guarding chastity. And whoever cannot afford it, then let him fast, for it will be a restraint for him.