Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Prohibition of Celibacy)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3217.
حضرت انس ؓ سے منقول ہے کہ چند اصحاب نبیﷺ (اکٹھے ہوئے ان) میں سے ایک نے کہا: میں عورتوں سے شادی نہیں کروں گا۔ دوسرے نے کہا: میں گوشت نہیں کھاؤں گا۔ تیسرے نے کہا: میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ چوتھے نے کہا: میں روزے رکھوں گا‘ کبھی ناغہ نہیں کروں گا۔ یہ بات رسول اللہﷺ تک پہنچی تو آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان فرمائی‘ پھر فرمایا: ’’کیا حال ہے ان لوگوں کا جو ایسی ایسی باتیں کہتے ہیں۔ حالانکہ میں (نفل) نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں۔ (نفل) روزے بھی رکھتا ہوں اور ناغے بھی کرتا ہوں اور میںنے (ایک سے زائد) عورتوں سے شادی بھی کررکھی ہے‘ لہٰذا جو شخص میری سنت اور طریق کار کو ناپسند کرے گا‘ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘
تشریح:
(1) حدیث کے آخری الفاظ تہدید کے طور پر ہیں‘ یعنی گویا کہ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔ یا اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ وہ میرے طریق کار سے ہٹ چکا ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ وہ مسلمان نہیں کیونکہ اسلام کے بعد کسی گناہ یا معصیت کا ارتکاب انسان کو کافر نہیں بناتا۔ بہرصورت مندرجہ بالا امور سخت منع ہیں‘ خواہ کوئی شخص بھی انہیں نیکی سمجھ کر کرے۔ رسول اللہﷺ سے بڑھ کر نیک بننا حماقت ہے۔ آپ کا طریقہ ہی بہترین طریقہ ہے۔ (2) نبی اکرمﷺ کی حرص کا اندازہ کیجیے کہ وہ رسول اللہﷺ کے ان اعمال وافعال کے بارے میں بھی پوچھتے تھے جو آپ گھر میں کرتے تھے تاکہ ان اعمال میں بھی وہ آپ کی پیروی کریں‘ کوئی کام اتباع سے رہ نہ جائے۔ (3) جن مسائل کا علم مردوں سے حاصل ہونا ممکن نہیں نہ ہو‘ وہ خواتین سے دریافت کیے جاسکتے ہیں۔ (4) شرعی حدود قیود میں رہ کر خواتین سے علم حاصل کیا جاسکتا ہے۔ (5) اگر ریا کاری مقصود نہ ہو تو اپنے نیک عمل یا نیک عمل پر عزم کا اظہار کرنے میں حرج نہیں۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
3224
٢
ترقيم أبي غدّة (المكتبة الشاملة)
ترقیم ابو غدہ (مکتبہ شاملہ)
3217
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
3165
٤
ترقيم أبي غدّة (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ابو غدہ (کتب تسعہ پروگرام)
3217
٦
ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3219
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3217
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3219
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت انس ؓ سے منقول ہے کہ چند اصحاب نبیﷺ (اکٹھے ہوئے ان) میں سے ایک نے کہا: میں عورتوں سے شادی نہیں کروں گا۔ دوسرے نے کہا: میں گوشت نہیں کھاؤں گا۔ تیسرے نے کہا: میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ چوتھے نے کہا: میں روزے رکھوں گا‘ کبھی ناغہ نہیں کروں گا۔ یہ بات رسول اللہﷺ تک پہنچی تو آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان فرمائی‘ پھر فرمایا: ’’کیا حال ہے ان لوگوں کا جو ایسی ایسی باتیں کہتے ہیں۔ حالانکہ میں (نفل) نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں۔ (نفل) روزے بھی رکھتا ہوں اور ناغے بھی کرتا ہوں اور میںنے (ایک سے زائد) عورتوں سے شادی بھی کررکھی ہے‘ لہٰذا جو شخص میری سنت اور طریق کار کو ناپسند کرے گا‘ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) حدیث کے آخری الفاظ تہدید کے طور پر ہیں‘ یعنی گویا کہ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔ یا اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ وہ میرے طریق کار سے ہٹ چکا ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ وہ مسلمان نہیں کیونکہ اسلام کے بعد کسی گناہ یا معصیت کا ارتکاب انسان کو کافر نہیں بناتا۔ بہرصورت مندرجہ بالا امور سخت منع ہیں‘ خواہ کوئی شخص بھی انہیں نیکی سمجھ کر کرے۔ رسول اللہﷺ سے بڑھ کر نیک بننا حماقت ہے۔ آپ کا طریقہ ہی بہترین طریقہ ہے۔ (2) نبی اکرمﷺ کی حرص کا اندازہ کیجیے کہ وہ رسول اللہﷺ کے ان اعمال وافعال کے بارے میں بھی پوچھتے تھے جو آپ گھر میں کرتے تھے تاکہ ان اعمال میں بھی وہ آپ کی پیروی کریں‘ کوئی کام اتباع سے رہ نہ جائے۔ (3) جن مسائل کا علم مردوں سے حاصل ہونا ممکن نہیں نہ ہو‘ وہ خواتین سے دریافت کیے جاسکتے ہیں۔ (4) شرعی حدود قیود میں رہ کر خواتین سے علم حاصل کیا جاسکتا ہے۔ (5) اگر ریا کاری مقصود نہ ہو تو اپنے نیک عمل یا نیک عمل پر عزم کا اظہار کرنے میں حرج نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے صحابہ کی ایک جماعت میں سے بعض نے کہا : میں نکاح ( شادی بیاہ ) نہیں کروں گا ، بعض نے کہا : میں گوشت نہ کھاؤں گا ، بعض نے کہا : میں بستر پر نہ سوؤں گا ، بعض نے کہا : میں مسلسل روزے رکھوں گا ، کھاؤں پیوں گا نہیں ، یہ خبر رسول ﷺ کو پہنچی تو آپ نے ( لوگوں کے سامنے ) اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا : ” لوگوں کو کیا ہو گیا ہے ، جو اس طرح کی باتیں کرتے ہیں ۔ ( مجھے دیکھو ) میں نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ، روزہ رکھتا ہوں اور کھاتا پیتا بھی ہوں ، اور عورتوں سے شادیاں بھی کرتا ہوں ۔ ( سن لو ) جو شخص میری سنت سے اعراض کرے ( میرے طریقے پر نہ چلے ) سمجھ لو وہ ہم میں سے نہیں ہے “ ۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA): It was narrated from Anas that there was a group of the Companions of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), one of whom said: "I will not marry women." Another said: "I will not eat meat." Another said: "I will not sleep on a bed." Another said: "I will fast and not break my fast." News of that reached the Messenger of Allah and he praised Allah then said: "What is the matter with people who say such and such? But I pray and I sleep, I fast and I break my fast, and I marry women. Whoever turns away from my Sunnah is not of me.