کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: ایک تیمم سے کئی نمازیں
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Several Prayers With One Tayammum)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
322.
حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پاک مٹی مسلمان کے لیے ذریعۂ طہارت ہے، خواہ دس سال پانی نہ ملے۔‘‘
تشریح:
(1) طیب کا لفظ دلیل ہے کہ جس مٹی سے تیمم مقصود ہے، وہ پاک ہونی چاہیے۔ (2) تیمم بھی پانی نہ ملنے کی صورت میں وضو کا ہم مرتبہ ہے، لہٰذا جب تک تیمم قائم ہے اور پانئ نہیں ملتا، اس کے ساتھ کئی نمازیں پڑھی جا سکتی ہیں اور یہ حدیث اس کی دلیل ہے جب کہ بعض حضرات کا خیال ہے کہ تیمم مجبوری کی طہارت ہے۔ مجبوری والی چیز ضرورت کے بعد ختم ہو جاتی ہے، لہٰذا جب نماز پڑھی گئی تو مجبوری ختم ہوگئی، لہٰذا تیمم بھی ختم۔ نئی نماز کے وقت دوبارہ پانی تلاش کیا جائے گا، نہ ملے تو پھر تیمم کیا جائے گا۔ لیکن ایک نماز پڑھنے کے بعد تیمم کے ختم ہونے کی کوئی صریح صحیح دلیل موجود نہیں، صرف عقلی باتیں ہیں، جب شریعت نے مجبوری کے باعث رخصت دی ہے اور کوئی حد بندی بھی نہیں کی تو ہم کون ہوسکتے ہیں کہ فقہی موشگافیوں اور قیاس آرائیوں کی بنا پر اس عظیم رخصت کو کالعدم قرار دیں۔ ہاں! اس بات سے تو انکار نہیں کہ دوسری نماز کے وقت پانی کے عدم وجود کے تحقق کے بعد ہی نماز پڑھی جائے گی یا قطعی ذرائع سے یہ معلوم ہوچکا ہو کہ پانی دستیاب نہیں ہے اور نہ اس کا حصول ممکن ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وإسناده صحيح وصححه ابن حبان والدارقطني وأبو حاتم والحاكم والذهبي والنووي وله شاهد من حديث أبي هريدة وسنده . صحيح وقد خرجت الحدبث وبينت صحة إسناده في " صحيح سنن أبي داود " ( 357 - 359 )
صحيح الترمذي (124)صحيح الجامع (3860)
حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پاک مٹی مسلمان کے لیے ذریعۂ طہارت ہے، خواہ دس سال پانی نہ ملے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) طیب کا لفظ دلیل ہے کہ جس مٹی سے تیمم مقصود ہے، وہ پاک ہونی چاہیے۔ (2) تیمم بھی پانی نہ ملنے کی صورت میں وضو کا ہم مرتبہ ہے، لہٰذا جب تک تیمم قائم ہے اور پانئ نہیں ملتا، اس کے ساتھ کئی نمازیں پڑھی جا سکتی ہیں اور یہ حدیث اس کی دلیل ہے جب کہ بعض حضرات کا خیال ہے کہ تیمم مجبوری کی طہارت ہے۔ مجبوری والی چیز ضرورت کے بعد ختم ہو جاتی ہے، لہٰذا جب نماز پڑھی گئی تو مجبوری ختم ہوگئی، لہٰذا تیمم بھی ختم۔ نئی نماز کے وقت دوبارہ پانی تلاش کیا جائے گا، نہ ملے تو پھر تیمم کیا جائے گا۔ لیکن ایک نماز پڑھنے کے بعد تیمم کے ختم ہونے کی کوئی صریح صحیح دلیل موجود نہیں، صرف عقلی باتیں ہیں، جب شریعت نے مجبوری کے باعث رخصت دی ہے اور کوئی حد بندی بھی نہیں کی تو ہم کون ہوسکتے ہیں کہ فقہی موشگافیوں اور قیاس آرائیوں کی بنا پر اس عظیم رخصت کو کالعدم قرار دیں۔ ہاں! اس بات سے تو انکار نہیں کہ دوسری نماز کے وقت پانی کے عدم وجود کے تحقق کے بعد ہی نماز پڑھی جائے گی یا قطعی ذرائع سے یہ معلوم ہوچکا ہو کہ پانی دستیاب نہیں ہے اور نہ اس کا حصول ممکن ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”پاک مٹی مسلمان کا وضو ہے، اگرچہ وہ دس سال تک پانی نہ پائے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Dharr (RA) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Clean earth is the Wudu’ of the Muslim, even if he does not find water for ten years.” (Hasan)