Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Marrying Virgins)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3220.
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ مجھے ملے اور کہنے لگے: ”جابر! تو نے میرے بعد (میری عدم موجوگی میں) شادی کرلی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”کنواری سے شادی کی ہے یا بیوہ سے“ میں نے کہا: بیوہ سے۔ آپ نے فرمایا: ”کنواری سے کیوں نہ شادی کی۔ وہ تجھ سے جی بھر کر پیار کرتی۔“
تشریح:
(1) تفصیلی روایت میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیوہ سے شادی کرنے کی وجہ بھی بیان کی ہے والدین فوت ہوچکے تھے اور گھر میں سات یا نو بہنیں تھیں۔ ان کی تربیت اور دیکھ بھال کے لیے تجربہ کار عورت چاہیے تھی۔ اس حسن نیت پر رسول اللہﷺ نے برکت کی دعا فرمائی تھی۔ (صحیح البخاري، النفقات، حدیث: ۵۳۶۷، وصحیح مسلم، الرضاع، حدیث: ۷۱۵) (2) امام کو اپنے مقتدیوں کی خیر خبر رکھنی چاہیے۔ (3) جب ایک کام میں دو مصلحتیں باہم متضاد ہوں تو ان میں سے زیادہ اہم ہو اسے اختیار کرنا چاہیے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3222
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3220
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3222
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ مجھے ملے اور کہنے لگے: ”جابر! تو نے میرے بعد (میری عدم موجوگی میں) شادی کرلی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”کنواری سے شادی کی ہے یا بیوہ سے“ میں نے کہا: بیوہ سے۔ آپ نے فرمایا: ”کنواری سے کیوں نہ شادی کی۔ وہ تجھ سے جی بھر کر پیار کرتی۔“
حدیث حاشیہ:
(1) تفصیلی روایت میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیوہ سے شادی کرنے کی وجہ بھی بیان کی ہے والدین فوت ہوچکے تھے اور گھر میں سات یا نو بہنیں تھیں۔ ان کی تربیت اور دیکھ بھال کے لیے تجربہ کار عورت چاہیے تھی۔ اس حسن نیت پر رسول اللہﷺ نے برکت کی دعا فرمائی تھی۔ (صحیح البخاري، النفقات، حدیث: ۵۳۶۷، وصحیح مسلم، الرضاع، حدیث: ۷۱۵) (2) امام کو اپنے مقتدیوں کی خیر خبر رکھنی چاہیے۔ (3) جب ایک کام میں دو مصلحتیں باہم متضاد ہوں تو ان میں سے زیادہ اہم ہو اسے اختیار کرنا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی مجھ سے ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا: ”جابر! کیا تم مجھ سے اس سے پہلے ملنے کے بعد بیوی والے ہو گئے ہو؟“ میں نے کہا: جی ہاں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”کیا کسی کنواری سے یا بیوہ سے؟“ میں نے کہا: بیوہ سے، آپ نے فرمایا: ”کنواری سے شادی کیوں نہ کی جو تمہیں کھیل کھلاتی؟۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir: It was narrated that Jabir said: "The Messenger of Allah met me and said: 'O Jabir, have you got married to a woman since I last saw you?' I said: 'Yes, O Messenger of Allah.' He said: 'To a virgin or to a previously-married woman?' I said: 'To a previously-married woman.' He said: 'Why not a virgin, so she could play with you?