Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: A Woman Marrying Someone Who Is Similar In Age to Her)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3221.
حضرت بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ نے حضرت فاطمہ ؓ کو نکاح کا پیغام بھیجا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”وہ (تمہارے مقابلے میں) چھوٹی ہے۔“ پھر حضرت علی ؓ نے پیغام بھیجا تو آپ نے ان سے فاطمہ کا نکاح کردیا۔
تشریح:
(1) حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ سے نکاح کا پیغام رسول اللہﷺ کی دامادی کا شرف حاصل کرنے کے لیے تھا۔ (2) ”چھوٹی ہے“ ویسے تو وہ بالغ تھیں، چھوٹی نہیں تھیں مگر حضرت ابوبکر او ر عمر رضی اللہ عنہ کی عمر کے مقابلے میں بہت چھوٹی تھیں۔ اس وقت حضرت فاطمہؓ کی عمر بیس اکیس سال تھی۔ جبکہ ابوبکر پچاس سال سے اوپر ہوچکے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ چالیس سال سے تجاوز فرما چکے تھے۔ البتہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عمر تقریباً پچیس سال تھی۔ اور یہ عمر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے تقریباً برابر ہی تھی۔ نکاح میں مرد اور عورت کی عمر میں اتنا فرق کوئی زیادہ نہیں ہے۔ (3) سوال پیدا ہوتا ہے کہ رسول اللہﷺ کا پچاس سال کی عمر میں حضرت عائشہؓ سے نکاح کرنا کیسے مناسب تھا جبکہ وہ بہت چھوٹی تھیں بلکہ نابالغ تھیں۔ تین سال بعد رخصتی کے وقت بالغ ہوئیں؟ جواب یہ ہے کہ کسی عظیم مقصد کی خاطر عمر کا یہ تفاوت قابل برداشت ہے۔ نبیﷺ دراصل خانوادۂ صدیق رضی اللہ عنہ سے خصوصی تعلق جوڑنا چاہتے تھے کیونکہ انہوں نے آپ کی وفات کے بعد خلیفہ منتخب ہونا تھا۔ اس تعلق کی بنا پر انہیں خصوصی تقدس حاصل ہوگیا۔ یہ صرف اتفاق نہیں کہ پہلے دو خلیفے آپ کے سسر اور بعد والے دو خلیفے آپ کے داماد تھے۔ اور بنو امیہ جنہوں نے تقریباً سو سال تک حکومت کی، رسول اللہﷺ کے سسرال تھے۔ اور بنوعباس تو خیر آپ کے نسبی رشتے دار تھے۔ مذکورہ خلفاء کی آپ سے مذکورہ نسبتوں نے ان کی حکومت کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کیا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3223
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3221
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3223
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ نے حضرت فاطمہ ؓ کو نکاح کا پیغام بھیجا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”وہ (تمہارے مقابلے میں) چھوٹی ہے۔“ پھر حضرت علی ؓ نے پیغام بھیجا تو آپ نے ان سے فاطمہ کا نکاح کردیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ سے نکاح کا پیغام رسول اللہﷺ کی دامادی کا شرف حاصل کرنے کے لیے تھا۔ (2) ”چھوٹی ہے“ ویسے تو وہ بالغ تھیں، چھوٹی نہیں تھیں مگر حضرت ابوبکر او ر عمر رضی اللہ عنہ کی عمر کے مقابلے میں بہت چھوٹی تھیں۔ اس وقت حضرت فاطمہؓ کی عمر بیس اکیس سال تھی۔ جبکہ ابوبکر پچاس سال سے اوپر ہوچکے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ چالیس سال سے تجاوز فرما چکے تھے۔ البتہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عمر تقریباً پچیس سال تھی۔ اور یہ عمر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے تقریباً برابر ہی تھی۔ نکاح میں مرد اور عورت کی عمر میں اتنا فرق کوئی زیادہ نہیں ہے۔ (3) سوال پیدا ہوتا ہے کہ رسول اللہﷺ کا پچاس سال کی عمر میں حضرت عائشہؓ سے نکاح کرنا کیسے مناسب تھا جبکہ وہ بہت چھوٹی تھیں بلکہ نابالغ تھیں۔ تین سال بعد رخصتی کے وقت بالغ ہوئیں؟ جواب یہ ہے کہ کسی عظیم مقصد کی خاطر عمر کا یہ تفاوت قابل برداشت ہے۔ نبیﷺ دراصل خانوادۂ صدیق رضی اللہ عنہ سے خصوصی تعلق جوڑنا چاہتے تھے کیونکہ انہوں نے آپ کی وفات کے بعد خلیفہ منتخب ہونا تھا۔ اس تعلق کی بنا پر انہیں خصوصی تقدس حاصل ہوگیا۔ یہ صرف اتفاق نہیں کہ پہلے دو خلیفے آپ کے سسر اور بعد والے دو خلیفے آپ کے داماد تھے۔ اور بنو امیہ جنہوں نے تقریباً سو سال تک حکومت کی، رسول اللہﷺ کے سسرال تھے۔ اور بنوعباس تو خیر آپ کے نسبی رشتے دار تھے۔ مذکورہ خلفاء کی آپ سے مذکورہ نسبتوں نے ان کی حکومت کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر اور عمر ؓ نے (نبی اکرم ﷺ کو) فاطمہ ؓ سے نکاح کے لیے پیغام دیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ چھوٹی ہے“، پھر علی ؓ نے فاطمہ ؓ سے اپنے لیے نکاح کا پیغام دیا تو آپ نے ان کا نکاح علی ؓ سے کر دیا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : کیونکہ یہ دونوں ایک دوسرے کے قریب العمر تھے جب کہ ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما کی عمر فاطمہ رضی الله عنہا کی بنسبت کہیں زیادہ تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin Buraidah: It was narrated from 'Abdullah bin Buraidah that his father said: "Abu Bakr and 'Umar (RA), proposed marriage to Fatimah (RA) but the Messenger of Allah said: 'She is young.' Then 'Ali proposed marriage to her and he married her to him.