موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابٌ تَزَوُّجُ الْمَوْلَى الْعَرَبِيَّةَ)
حکم : صحیح
3222 . أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ طَلَّقَ وَهُوَ غُلَامٌ شَابٌّ فِي إِمَارَةِ مَرْوَانَ ابْنَةَ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ وَأُمُّهَا بِنْتُ قَيْسٍ الْبَتَّةَ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهَا خَالَتُهَا فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ تَأْمُرُهَا بِالِانْتِقَالِ مِنْ بَيْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَسَمِعَ بِذَلِكَ مَرْوَانُ فَأَرْسَلَ إِلَى ابْنَةِ سَعِيدٍ فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَى مَسْكَنِهَا وَسَأَلَهَا مَا حَمَلَهَا عَلَى الِانْتِقَالِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَعْتَدَّ فِي مَسْكَنِهَا حَتَّى تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُخْبِرُهُ أَنَّ خَالَتَهَا أَمَرَتْهَا بِذَلِكَ فَزَعَمَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ أَبِي عَمْرِو بْنِ حَفْصٍ فَلَمَّا أَمَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ عَلَى الْيَمَنِ خَرَجَ مَعَهُ وَأَرْسَلَ إِلَيْهَا بِتَطْلِيقَةٍ هِيَ بَقِيَّةُ طَلَاقِهَا وَأَمَرَ لَهَا الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ بِنَفَقَتِهَا فَأَرْسَلَتْ زَعَمَتْ إِلَى الْحَارِثِ وَعَيَّاشٍ تَسْأَلُهُمَا الَّذِي أَمَرَ لَهَا بِهِ زَوْجُهَا فَقَالَا وَاللَّهِ مَا لَهَا عِنْدَنَا نَفَقَةٌ إِلَّا أَنْ تَكُونَ حَامِلًا وَمَا لَهَا أَنْ تَكُونَ فِي مَسْكَنِنَا إِلَّا بِإِذْنِنَا فَزَعَمَتْ أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَصَدَّقَهُمَا قَالَتْ فَاطِمَةُ فَأَيْنَ أَنْتَقِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ انْتَقِلِي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى الَّذِي سَمَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي كِتَابِهِ قَالَتْ فَاطِمَةُ فَاعْتَدَدْتُ عِنْدَهُ وَكَانَ رَجُلًا قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ فَكُنْتُ أَضَعُ ثِيَابِي عِنْدَهُ حَتَّى أَنْكَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهَا مَرْوَانُ وَقَالَ لَمْ أَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ أَحَدٍ قَبْلَكِ وَسَآخُذُ بِالْقَضِيَّةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا مُخْتَصَرٌ
سنن نسائی:
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: آٓزاد کردہ غلام کا عربی (آزاد) عورت سے شادی کرنا؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3222. حضرت عبداللہ بن عمرو بن عثمان نے مروان کے دور حکومت میں، جب کہ وہ نوجوان تھے، سعید بن زید کی بیٹی، جس کی والدہ بنت قیس تھیں، کوبتہ طلاق دے دی۔ اس لڑکی کی خالہ حضرت فاطمہ بنت قیسؓ نے اسے پیغام بھیجا کہ وہ عبداللہ بن عمرو (خاوند) کے گھر سے منتقل ہوجائے۔ مروان نے یہ سنا تو سعید کی بیٹی کو پیغام بھیجا اور حکم دیا کہ وہ اپنے خاوند کے گھر واپس جائے۔ اور اس سے پوچھا کہ وہ اپنے اصل گھر میں عدت مکمل کرنے سے پہلے کیوں منتقل ہوئی؟ تو اس نے واپسی پیغام بھیجا اور بتایا کہ میری خالہ (صحابیہ) نے مجھے حکم دیا تھا۔ (مروان نے انہیں پیغام بھیجا تو) حضرت فاطمہ بنت قیسؓ نے کہا کہ میں ابوعمرو بن حفصؓ کے نکاح میں تھی۔ جب رسول اللہﷺ نے حضرت علی بن ابی طالب کو یمن کا امیر مقرر فرمایا تو میرا خاوند بھی ان کے ساتھ گیا اور وہاں سے مجھے آخری طلاق جو (تین طلاقوں میں سے) باقی تھی، بھیج دی اور میرا خرچ دینے کے لیے حضرت حارث بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہؓ کو کہہ دیا۔ میں نے حارث اور عیاش کو پیغام بھیجا کہ مجھے میرا خرچ بھیجیں جس کا میرے خاوند نے حکم دیا ہے۔ وہ کہنے لگے: اللہ کی قسم! تیرا ہمارے ذمے کوئی خرچ نہیں مگر یہ کہ تو حاملہ ہو۔ اور تو ہماری اجازت کے بغیر ہماری رہائش میں بھی نہیں رہ سکتی۔ میں رسول اللہﷺ کے پاس گئیں اور آپ سے پورا معاملہ ذکر کیا۔ آپ نے ان (کے موقف) کی تصدیق فرمائی۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! تو میں کہاں رہوں؟ آپ نے فرمایا: ”توعبداللہ بن ام مکتوم نابینا کے گھر منتقل ہوجا‘ جس کا اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں تذکرہ فرمایا ہے۔“ میں نے ان کے ہاں عدت گزاری۔ان کی نظر ختم ہوچکی تھی۔ میں وہاں (بلا کھٹکے) اپنے کپڑے اتار سکتی تھی۔ حتیٰ کہ رسول اللہﷺ نے میرا نکاح حضرت اسامہ بن زید ؓ سے فرما دیا۔ مروان نے ان کی اس بات کو تسلیم نہ کیا اور کہا: میں نے یہ بات تجھ سے پہلے کسی سے نہیں سنی۔ میں تو اسی طریق پر عمل کروں گا جس پر میں نے پہلے لوگوں کو پایا ہے۔ یہ روایت (اس جگہ) مختصر (بیان ہوئی) ہے۔