Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: For What Should A Woman Be Married?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3226.
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کے دور میں ایک عورت سے نکاح کیا۔ نبیﷺ مجھے ملے اور فرمایا: ”جابر! تونے شادی کرلی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ فرمایا: ”کنواری سے یا بیوہ سے؟“ میں نے عرض کیا: بیوہ سے۔ آپ نے فرمایا: ”تونے کنواری سے کیوں نہ شادی کی؟ وہ تجھ سے دل لگی کرتی۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری کئی بہنیں ہیں۔ میں نے خدشہ محسوس کیا کہ کنواری عورت میرے اور ان کے درمیان رکاوٹ نہ بن جائے۔ آپ نے فرمایا: ”پھر ٹھیک ہے۔ عورت سے اس کے دین کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے یا مال وجمال کی وجہ سے۔ تو دین والی عورت کو پسند کر۔ تیرے ہاتھ خاک آلودہ ہوں۔“
تشریح:
”تیرے ہاتھ“ یہ جملہ محاورے کے طور پر بولا جاتا ہے جس سے مراد بددعا نہیں ہوتی۔ اس طرح کے محاورے ہر زبان میں ہی پائے جاتے ہیں۔ باقی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3228
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3226
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3228
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کے دور میں ایک عورت سے نکاح کیا۔ نبیﷺ مجھے ملے اور فرمایا: ”جابر! تونے شادی کرلی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ فرمایا: ”کنواری سے یا بیوہ سے؟“ میں نے عرض کیا: بیوہ سے۔ آپ نے فرمایا: ”تونے کنواری سے کیوں نہ شادی کی؟ وہ تجھ سے دل لگی کرتی۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری کئی بہنیں ہیں۔ میں نے خدشہ محسوس کیا کہ کنواری عورت میرے اور ان کے درمیان رکاوٹ نہ بن جائے۔ آپ نے فرمایا: ”پھر ٹھیک ہے۔ عورت سے اس کے دین کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے یا مال وجمال کی وجہ سے۔ تو دین والی عورت کو پسند کر۔ تیرے ہاتھ خاک آلودہ ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
”تیرے ہاتھ“ یہ جملہ محاورے کے طور پر بولا جاتا ہے جس سے مراد بددعا نہیں ہوتی۔ اس طرح کے محاورے ہر زبان میں ہی پائے جاتے ہیں۔ باقی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی پھر ان سے نبی اکرم ﷺ کی ملاقات ہو گئی تو آپ نے پوچھا: ”جابر! کیا تم نے شادی کی ہے؟“ جابر کہتے ہیں کہ میں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”کنواری سے یا بیوہ سے؟“ ۱؎ میں نے کہا: بیوہ سے، آپ نے فرمایا: ”کنواری سے کیوں نہ کی؟ جو تجھے (جوانی کے) کھیل کھلاتی“، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میری چند بہنیں میرے ساتھ ہیں، مجھے (کنواری نکاح کر کے لانے میں) خوف ہوا کہ وہ کہیں میری اور ان کی محبت میں رکاوٹ (اور دوری کا باعث) نہ بن جائے۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تو تم نے ٹھیک کیا، عورت سے شادی اس کا دین دیکھ کر، اس کا مال دیکھ کر اور اس کی خوبصورتی دیکھ کر کی جاتی ہے۔ تو تم کو دیندار عورت کو ترجیح دینی چاہیئے۔ تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔“ ۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی جس کا نکاح پہلے کسی سے ہو چکا تھا پھر اس کی طلاق ہو گئی یا شوہر کا انتقال ہو گیا ہو۔ ۲؎ : یعنی اگر ایسا نہ کرو گے تو نقصان اٹھاؤ گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir: It was narrated from Jabir that he married a woman at the time of the Messenger of Allah, and the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) met him and said: "Have you got married, O Jabir?" He said: 'Yes.' He said: 'A virgin or a previously married woman?' I said: 'A previously married woman.' He said: 'Why not a virgin who would play with you?' I said: 'O Messenger of Allah, I have sisters, and I did not want her to come between them and I.' He said: 'That's better then. A woman may be married for her religious commitment, her wealth or her beauty. You should choose the one who is religiously committed, may your hands be rubbed with dust (may you prosper).