Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: It Is Disliked To Marry One Who Is Infertile)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3227.
حضرت معقل بن یسار ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: مجھے ایک خاندانی اور مرتبے والی عورت ملی ہے مگر وہ بانجھ ہے۔ تو کیا میں اس سے شادی کرلوں؟ آپ نے اسے منع فرمایا، پھر وہ دوبارہ آپ کے پاس آیا تو آپ نے پھر منع فرمایا، پھر وہ تیسری بار آیا۔ تو آپ نے پھر روک دیا۔ تب آپ نے فرمایا: ”ایسی عورتوں سے شادی کرو جو زیادہ بچے جننے والی، خوب محبت کرنے والی ہوں۔ یقینا میں تمہاری کثرت کی وجہ سے فخر کروں۔“
تشریح:
(1) ”مگر وہ بانجھ ہے۔“ بعض باتیں مشہور ہوجاتی ہیں، تحقیق کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یا ممکن ہے اس کی پہلے شادی ہوئی ہو اور بچے نہ ہوئے ہوں۔ (2) ”منع فرما دیا“ کیونکہ نکاح کا مقصد صرف شہوت رانی نہیں بلکہ اولاد ہے۔ البتہ ایک دوسرے کا سہارا بننے کے لیے نکاح جائز ہے لیکن یہ عام طور پر بڑی عمر میں ہوتا ہے۔ نوجوان آدمی کو تندرست عورت ہی سے شادی کرنی چاہیے۔ (3) ”زیادہ بچے جننے والی“ یعنی کنواری لڑکی کیونکہ بیوہ کے مقابلے میں یہ زیادہ بچے جنتی ہے۔ یا اس بات کا پتہ اس کے خاندان اور اس کی قریبی عورتوں سے ہوسکتا ہے۔ (4) ”فخر کروں گا“ یعنی دوسرے انبیاءعلیہم السلام اور امتوں پر جیسا کہ دیگر احادیث میں صراحتاً وارد ہے۔ (إرواء الغلیل، حدیث: ۱۷۸۴)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح، وصححه الحاكم والذهبي، وصححه الحافظ
ابن حبان من حديث أنس، وحسنه الهيثمي) .
إسناده: حدثنا أحمد بن إبراهيم: ثنا يزيد بن هارون: أخبرنا مسْتَلِم بن
سعيد[ابن]أخت منصور بن زاذان عن منصور- يعني. ابن زاذان- عن معاوية بن
قُرَةَ عن معقل بن يسار.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات رجال مسلم؛ غير مستلم بن
سعيد، وهو صدوق عابد ربما وهم، كما في "التقريب ".
والحديث أخرجه النسائي، والبيهقي (7/81) وغيرهما من طرق أخرى عن يزيد
ابن هارون... به، وقوّاه من ذكرت في الأعلى، وهو مخرج في "آداب الزفاف "
(ص 132-133) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3229
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3227
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3229
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت معقل بن یسار ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: مجھے ایک خاندانی اور مرتبے والی عورت ملی ہے مگر وہ بانجھ ہے۔ تو کیا میں اس سے شادی کرلوں؟ آپ نے اسے منع فرمایا، پھر وہ دوبارہ آپ کے پاس آیا تو آپ نے پھر منع فرمایا، پھر وہ تیسری بار آیا۔ تو آپ نے پھر روک دیا۔ تب آپ نے فرمایا: ”ایسی عورتوں سے شادی کرو جو زیادہ بچے جننے والی، خوب محبت کرنے والی ہوں۔ یقینا میں تمہاری کثرت کی وجہ سے فخر کروں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”مگر وہ بانجھ ہے۔“ بعض باتیں مشہور ہوجاتی ہیں، تحقیق کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یا ممکن ہے اس کی پہلے شادی ہوئی ہو اور بچے نہ ہوئے ہوں۔ (2) ”منع فرما دیا“ کیونکہ نکاح کا مقصد صرف شہوت رانی نہیں بلکہ اولاد ہے۔ البتہ ایک دوسرے کا سہارا بننے کے لیے نکاح جائز ہے لیکن یہ عام طور پر بڑی عمر میں ہوتا ہے۔ نوجوان آدمی کو تندرست عورت ہی سے شادی کرنی چاہیے۔ (3) ”زیادہ بچے جننے والی“ یعنی کنواری لڑکی کیونکہ بیوہ کے مقابلے میں یہ زیادہ بچے جنتی ہے۔ یا اس بات کا پتہ اس کے خاندان اور اس کی قریبی عورتوں سے ہوسکتا ہے۔ (4) ”فخر کروں گا“ یعنی دوسرے انبیاءعلیہم السلام اور امتوں پر جیسا کہ دیگر احادیث میں صراحتاً وارد ہے۔ (إرواء الغلیل، حدیث: ۱۷۸۴)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معقل بن یسار رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر کہا کہ مجھے ایک عورت ملی ہے جو حسب اور مرتبہ والی ہے لیکن اس سے بچے نہیں ہوتے،۱؎ کیا میں اس سے شادی کر لوں؟ آپ نے اسے (اس سے شادی کرنے سے) منع فرما دیا۔ پھر دوبارہ آپ کے پاس پوچھنے آیا تو آپ نے پھر اسے روکا۔ پھر تیسری مرتبہ پوچھنے آیا، پھر بھی آپ نے منع کیا، پھر آپ نے فرمایا: ”زیادہ بچے جننے والی، اور زیادہ محبت کرنے والی عورت سے شادی کرو۲؎ کیونکہ میں تمہارے ذریعہ کثرت تعداد میں (دیگر اقوام پر) غالب آنا چاہتا ہوں۔“۳؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : انہیں اس کا علم بایں طور ہوا ہو گا کہ اسے یا تو حیض نہیں آتا تھا یا جس شوہر کے پاس تھی وہاں اس سے کوئی بچہ ہی پیدا نہیں ہوا۔ ۲؎ : زیادہ بچہ جننے والی اور شوہر سے زیادہ محبت کرنے والی عورت کا اندازہ اس کی ماں، اور ماں کی ماں کو دیکھ کر لگایا جا سکتا ہے۔ اور یہ چیز جانوروں میں بھی دیکھی جاتی ہے۔ ۳؎ : یعنی قیامت کے دن تعداد امت میں دیگر انبیاء سے بڑھ جانا چاہتا ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ma'qil bin Yasar: It was narrated that Ma'qil bin Yasar said: "A man came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: 'I have found a woman who is from a good family and of good status, but she does not bear children, should I marry her?' He told him not to. Then he came to him a second time and he told him not to (marry her). Then he came to him a third time and he told him not to (marry her), then he said: 'Marry the one who is fertile and loving, for I will boast of your great numbers.