کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: جو آدمی پانی پائے نہ مٹی(تو کیا کرے؟)
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: One Who Cannot Find Water Or Clean Earth)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
323.
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے حضرت اسید بن حضیر اور کچھ دوسرے لوگوں کو عائشہ کے ہار کی تلاش میں بھیجا جسے وہ اپنی منزل میں بھول گئی تھیں۔ نماز کا وقت ہوگیا جب کہ ان (لوگوں) کا وضو نہیں تھا۔ وہ پانی نہ پاسکے تو انھوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی۔ پھر انھوں نے اس بات کا ذکر اللہ کے رسول ﷺ سے کیا تو اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت اتار دی۔ حضرت اسید بن حضیر ؓ کہنے لگے، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ اللہ کی قسم! جب بھی آپ کو کوئی ایسا معاملہ پیش آیا جسے آپ پسند نہ کرتی ہوں تو اللہ تعالیٰ نے اس میں آپ کے لیے اور دوسرے مسلمانوں کے لیے خیر رکھ دی۔
تشریح:
(1) امام صاحب کا استدلال یہ ہے کہ صحابہ نے پانی نہ ملنے کی صورت میں بلاوضو نماز پڑھی اور آپ نے انکار نہیں فرمایا۔ اب تیمم کا حکم آنے کے بعد اگر مٹی بھی نہ ملے تو صحابہ کے طرزِ عمل کی روشنی میں وضو اور تیمم کے بغیر نماز پڑھ لیں گے اور یہ مسلک ہے امام شافعی اور امام احمد رحمہ اللہ کا، البتہ امام شافعی رحمہ اللہ اسی کو کافی سمجھتے ہیں۔ اور یہی موقف درست ہے۔ اس کے بخلاف امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اس صورت میں نماز نہ پڑھنے کے قائل ہیں۔ جب پانی یا مٹی ملے، پھر نماز پڑھی جائے گی، جبکہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے تو پڑھ لی تھی اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر انھیں برقرار بھی رکھا۔ امام مالک وقت کے بعد ضروری نہیں سمجھتے۔ (2) یہ حدیث پیچھے بھی گزری ہے، مگر اس میں بلاوضو نماز پڑھنے کا ذکر نہیں۔ (دیکھیے، حدیث: ۳۱۱)
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے حضرت اسید بن حضیر اور کچھ دوسرے لوگوں کو عائشہ کے ہار کی تلاش میں بھیجا جسے وہ اپنی منزل میں بھول گئی تھیں۔ نماز کا وقت ہوگیا جب کہ ان (لوگوں) کا وضو نہیں تھا۔ وہ پانی نہ پاسکے تو انھوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی۔ پھر انھوں نے اس بات کا ذکر اللہ کے رسول ﷺ سے کیا تو اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت اتار دی۔ حضرت اسید بن حضیر ؓ کہنے لگے، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ اللہ کی قسم! جب بھی آپ کو کوئی ایسا معاملہ پیش آیا جسے آپ پسند نہ کرتی ہوں تو اللہ تعالیٰ نے اس میں آپ کے لیے اور دوسرے مسلمانوں کے لیے خیر رکھ دی۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام صاحب کا استدلال یہ ہے کہ صحابہ نے پانی نہ ملنے کی صورت میں بلاوضو نماز پڑھی اور آپ نے انکار نہیں فرمایا۔ اب تیمم کا حکم آنے کے بعد اگر مٹی بھی نہ ملے تو صحابہ کے طرزِ عمل کی روشنی میں وضو اور تیمم کے بغیر نماز پڑھ لیں گے اور یہ مسلک ہے امام شافعی اور امام احمد رحمہ اللہ کا، البتہ امام شافعی رحمہ اللہ اسی کو کافی سمجھتے ہیں۔ اور یہی موقف درست ہے۔ اس کے بخلاف امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اس صورت میں نماز نہ پڑھنے کے قائل ہیں۔ جب پانی یا مٹی ملے، پھر نماز پڑھی جائے گی، جبکہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے تو پڑھ لی تھی اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر انھیں برقرار بھی رکھا۔ امام مالک وقت کے بعد ضروری نہیں سمجھتے۔ (2) یہ حدیث پیچھے بھی گزری ہے، مگر اس میں بلاوضو نماز پڑھنے کا ذکر نہیں۔ (دیکھیے، حدیث: ۳۱۱)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اسید بن حضیر ؓ اور کچھ اور لوگوں کو بھیجا، یہ لوگ ام المؤمنین عائشہ ؓ کا ہار ڈھونڈ رہے تھے جسے وہ اس جگہ بھول گئیں تھیں جہاں وہ (آرام کرنے کے لیے) اتری تھیں، (اسی اثناء میں) نماز کا وقت ہو گیا، اور یہ لوگ نہ تو باوضو تھے اور نہ ہی انہیں (کہیں) پانی ملا، تو انہوں نے بلا وضو نماز پڑھ لی، پھر ان لوگوں نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا، تو اللہ عزوجل نے تیمم کی آیت نازل فرمائی، تو اسید بن حضیر ؓ نے (ام المؤمنین عائشہ ؓ سے کہا) اللہ آپ کو اچھا بدلہ دے، اللہ کی قسم! جب بھی آپ کے ساتھ کوئی ایسا واقعہ پیش آیا جسے آپ ناگوار سمجھتی رہیں، تو اللہ تعالیٰ نے اس میں آپ کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے بہتری رکھ دی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) sent Usaid bin Hudair and some other people to look for a necklace that 'Aishah (RA) had left behind in a place where she had stopped (while traveling). The time for prayer came and they did not have Wudu’, and they could not find any water, so they prayed without Wudu’. They mentioned that to the Messenger of Allah (ﷺ) , and Allah, the Mighty and Sublime revealed the verse of Tayammum. Usaid bin Uudair said: ‘May Allah reward you with good, for by Allah, nothing ever happened to you that you dislike, but Allah makes it good for you and the Muslims.” (Sahih)