قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بًابٌ خِطْبَةُ الرَّجُلِ إِذَا تَرَكَ الْخَاطِبُ أَوْ أَذِنَ لَهُ)

حکم : صحیح الإسناد

ترجمة الباب:

3244 .   أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَيَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ أَنَّهُمَا سَأَلَا فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ عَنْ أَمْرِهَا فَقَالَتْ طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلَاثًا فَكَانَ يَرْزُقُنِي طَعَامًا فِيهِ شَيْءٌ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَئِنْ كَانَتْ لِي النَّفَقَةُ وَالسُّكْنَى لَأَطْلُبَنَّهَا وَلَا أَقْبَلُ هَذَا فَقَالَ الْوَكِيلُ لَيْسَ لَكِ سُكْنَى وَلَا نَفَقَةٌ قَالَتْ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَيْسَ لَكِ سُكْنَى وَلَا نَفَقَةٌ فَاعْتَدِّي عِنْدَ فُلَانَةَ قَالَتْ وَكَانَ يَأْتِيهَا أَصْحَابُهُ ثُمَّ قَالَ اعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ أَعْمَى فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي قَالَتْ فَلَمَّا حَلَلْتُ آذَنْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ خَطَبَكِ فَقُلْتُ مُعَاوِيَةُ وَرَجُلٌ آخَرُ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مُعَاوِيَةُ فَإِنَّهُ غُلَامٌ مِنْ غِلْمَانِ قُرَيْشٍ لَا شَيْءَ لَهُ وَأَمَّا الْآخَرُ فَإِنَّهُ صَاحِبُ شَرٍّ لَا خَيْرَ فِيهِ وَلَكِنْ انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ قَالَتْ فَكَرِهْتُهُ فَقَالَ لَهَا ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَنَكَحَتْهُ

سنن نسائی:

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جب پہلے پیغام والا ارادہ ترک کردے یا اجازت دے دے تو کوئی دوسرا پیغام بھیج سکتا ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3244.   ابوسلمہ بن عبدالرحمن اور محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان سے روایت ہے کہ ان دونوں نے حضرت فاطمہ بنت قیسؓ سے ان کے معاملے کے متعلق پوچھا تو حضرت فاطمہ بنت قیسؓ نے فرمایا: مجھے میرے خاوند نے تین طلاقیں دے دیں۔ اور مجھے کھانے پینے کے لیے ناکافی خرچہ بھیجا۔ میں نے کہا: اگر تو رہائش اور کھانے پینے کا خرچہ میرا حق بنتا ہے تو اللہ کی قسم! میں پورا پورا خرچہ طلب کروںگی، یہ معمولی سا غلہ نہیں لوں گی۔ (میرے خاوند کے) وکیل نے کہا: تیرے لیے (قانونی طور پر) رہائش یا نفقہ (خرچہ) نہیں ہے۔ میں نبیﷺ کے پاس گئی اور آپ سے یہ بات ذکر کی۔ آپ نے فرمایا: ”تیرے لیے (دوران عدت میں) رہائش اور خرچہ نہیں ہے۔ تو فلاں عورت (ام شریک) کے ہاں عدت گزارلے۔“ جبکہ اس عورت کے پاس رسول اللہﷺ کے صحابہ اکثر آتے جاتے رہتے تھے۔ پھر آپ نے فرمایا: ”تو ابن ام مکتوم کے ہاں عدت گزار۔ وہ نابینا شخص ہے۔ پھر جب تیری عدت پوری ہوجائے تو مجھے بتلانا۔“ جب میری عدت ختم ہوگئی تو میں نے آپ کو بتلایا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تجھے شادی کا پیغام کس کس نے بھیجا ہے؟“ میں نے کہا: ایک تو معاویہ نے اور ایک قریشی شخص نے۔ نبیﷺ نے فرمایا: ”معاویہ تو قریش کے نوجوانوں میں سے ایک نوجوان ہے۔ اس کے پاس کوئی مال وغیرہ نہیں۔ اور دوسرا شخص (ابو جہم) صاحب شر (بیویوں کی بہت زیادہ پیٹنے والا) ہے اس میں بھلا ئی نہیں ہے۔ لیکن تو اسامہ بن زید سے نکاح کرلے۔“ مجھے یہ بات اچھی نہ لگی لیکن آپ نے تین دفعہ یہی کہا تو میں نے حضرت اسامہؓ سے نکاح کرلیا۔