باب: عورت کا از خود کسی نیک آدمی کو نکاح کی پیش کش کرنا
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: A Woman Offering Herself In Marriage To One Whom She Likes)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3250.
حضرت انس ؓ سے منقول ہے کہ ایک عورت نے نبیﷺ کو نکاح کی پیش کش کی۔ (یہ سن کر) حضرت انس ؓ کی ایک بیٹی ہنسنے لگی اور کہا: وہ عورت کس قدر کم حیا والی تھی۔ حضرت انس ؓ فرمانے لگے: وہ تجھ سے زیادہ بہتر تھی کہ اس نے نبیﷺ کو نکاح کی پیش کش کی۔
تشریح:
حضرت انس رضی اللہ عنہ کی بیٹی محترمہ نے شاید مذکورہ بالا علت پر غور نہیں کیا‘ ورنہ اپنے نکاح کی بات کرنا ’’بے حیائی‘‘ نہیں خصوصاً رسول اللہﷺ کے ساتھ جو کہ اس کے قانوی اور شرعی ولی تھے۔ اور پھر نبی اکرمﷺ سے نکاح کی خواہش تو انتہائی نیک خواہش ہے کہ دنیا میںرسول اللہﷺ کی خدمت‘ آپ سے حصول تربیت اور حرم نبوی میں شمولیت جیسے فوائد وفضائل حاصل ہوں گے اور جنت میں ہمیشہ کے لیے آپ کا ساتھ نصیب ہوگا۔ اس سے بڑی سعادت اور کی حاصل ہوکتی ہے؟ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3252
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3250
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3252
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت انس ؓ سے منقول ہے کہ ایک عورت نے نبیﷺ کو نکاح کی پیش کش کی۔ (یہ سن کر) حضرت انس ؓ کی ایک بیٹی ہنسنے لگی اور کہا: وہ عورت کس قدر کم حیا والی تھی۔ حضرت انس ؓ فرمانے لگے: وہ تجھ سے زیادہ بہتر تھی کہ اس نے نبیﷺ کو نکاح کی پیش کش کی۔
حدیث حاشیہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ کی بیٹی محترمہ نے شاید مذکورہ بالا علت پر غور نہیں کیا‘ ورنہ اپنے نکاح کی بات کرنا ’’بے حیائی‘‘ نہیں خصوصاً رسول اللہﷺ کے ساتھ جو کہ اس کے قانوی اور شرعی ولی تھے۔ اور پھر نبی اکرمﷺ سے نکاح کی خواہش تو انتہائی نیک خواہش ہے کہ دنیا میںرسول اللہﷺ کی خدمت‘ آپ سے حصول تربیت اور حرم نبوی میں شمولیت جیسے فوائد وفضائل حاصل ہوں گے اور جنت میں ہمیشہ کے لیے آپ کا ساتھ نصیب ہوگا۔ اس سے بڑی سعادت اور کی حاصل ہوکتی ہے؟ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے اپنے آپ کو ( نکاح کے لیے ) رسول اللہ ﷺ کو پیش کیا ، تو ( یہ سن کر ) انس ؓ کی صاحبزادی ہنس پڑیں ، اور کہا : کتنی کم حیاء عورت ہے ! انس ؓ نے کہا : ( بیٹی ! ) یہ عورت تجھ سے اچھی ہے ( ذرا اس کی طلب تو دیکھ ) اس نے اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ پر پیش کیا ہے ، ( اور آپ کو حاصل کرنے کی کوشش کی ہے ) ۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Anas that a woman offered herself in marriage to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم). The daughter of Anas laughed and said: "How little was her modesty." Anas said: "She was better than you; she offered herself in marriage to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم).