قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابٌ كَيْفَ الِاسْتِخَارَةُ)

حکم : صحیح 

3253. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْمَوَالِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ يَقُولُ إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالْأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَعِينُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاقْدِرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِي بِهِ قَالَ وَيُسَمِّي حَاجَتَهُ

مترجم:

3253.

حضرت جابر بن عبداللہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ ہمیں تمام معاملات میں استخارہ (کی دعا) سکھاتے تھے جس طرح ہمیں قرآن کی سورت سکھاتے تھے۔ آپ فرماتے تھے: ”جب تم میں سے کوئی شخص کسی کام کا ارادہ کرے تو وہ فرض نماز کے علاوہ دو رکعت نفل اداکرے، پھر یوں کہے: [اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ۔۔۔۔۔۔ثُمَّ أَرْضِنِي بِهِ] ”اے اللہ! میں تیرے علم کے ذریعے سے تجھ سے خیر کا طالب ہوں اور تیری قدرت کے ذریعے سے تجھ کا طالب ہوں اور تیری قدرت کے ذریعے سے تجھ کا مدد کا طلب گار ہوں۔ اور تجھ سے تیرے عظیم فضل کا سوالی ہوں (تیرے عظیم فضل کی وجہ سے تجھ سے سوال کرتا ہوں) کیونکہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے، میں نہیں جانتا۔ تو تمام غیبوں کو بخوبی جاننے والا ہے۔ اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین ودنیا اور انجام کار کے لحاظ سے… یا آپ نے فرمایا: دنیا وآخرت کے لحاظ سے… یا آپ نے فرمایا: دنیا وآخرت کے لحاظ سے… بہتر ہے تو اسے میرے لیے مقدر کردے اور اسے میرے لیے آسان فرما دے، پھر میرے لیے اس میں برکت فرما۔ اور اگر توجانتا ہے کہ یہ کام میرے دین ودنیا اور انجام کار کے لحاظ سے، یا دنیا وآخرت کے لحاظ سے، برا (نقصان دہ) ہے تو ا س کام کو مجھ سے دور فرما اور میرا رخ بھی اس سے پھیر دے اور جہاں بھی خیر ہو میرے لیے مقدر فرما۔ اور پھر مجھے اس پر راضی کر دے۔“ آپ نے فرمایا: وہ (دعا میں) اپنے کام کا بھی ذکر کرے۔“