Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: The Permission Of A Virgin)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3266.
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”عورتوں سے ان کے نکاح کے بارے میں مشورہ کرلیا کرو۔“ کہا گیا کہ کنواری لڑکی تو شرمائے گی اور چپ رہے گی۔ آپ نے فرمایا: ”یہی اس کی اجازت ہے۔“
تشریح:
اسلام چونکہ دین فطرت ہے، اس لیے اس میں عورت کے حقوق کا پورا پورا لحاظ رکھا گیا ہے۔ اور اس کی اجازت کے بغیر اس کا نکاح کرنے سے روکا گیا ہے۔ اسلام نے یہ حقوق عورت کو اس وقت دے جب عورتوں کو جانوروں کی طرح سمجھا جاتا تھا بلکہ جانوروں کی طرح اسے باندھا کھولا، اور بیچا جاتا تھا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: وصله ابن أبي شيبة عنه، وإسناده صحيح على شرط الشيخين.
وقد أخرجاه بمعناه، ووصله أحمد من حديث ابن عباس بلفظ: " وصُمَاتُها
إقرارها ". وصححه ابن حبان) .
إسناده: معلق كما ترى، وقد وصله جماعة؛ منهم ابن أبي شيبة في
"المصنف " (4/136) : نا عبد الله بن إدريس عن ابن جريج عن ابن [أبي] مليكة
عن أبي عمرو... به مرفوعاً بلفظ:
" تُسْتَأًْمَرُ النساء في أبضاعهن ". قالت: قلت: يا رسول الله! إنهن يَسْتَحْيِينَ؟
قال:
" الأيم أحق بنفسها، والبِكْرُ تُستأمر، فسكوتها إقرارها ".
وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه وغيرهما بنحوه، وهو
مخرج في " الإرواء " (1833) .
وله شاهد من حديث ابن عباس... نحوه بلفظ.
" وصماتها إقرارها ".
أخرجه ابن أبي شيبة وأحمد (1/274) ، وابن حبان (1241) .
وقد أخرجه المصنف وغيره بنحوه، ويأتي بعد حديث.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3268
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3266
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3268
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”عورتوں سے ان کے نکاح کے بارے میں مشورہ کرلیا کرو۔“ کہا گیا کہ کنواری لڑکی تو شرمائے گی اور چپ رہے گی۔ آپ نے فرمایا: ”یہی اس کی اجازت ہے۔“
حدیث حاشیہ:
اسلام چونکہ دین فطرت ہے، اس لیے اس میں عورت کے حقوق کا پورا پورا لحاظ رکھا گیا ہے۔ اور اس کی اجازت کے بغیر اس کا نکاح کرنے سے روکا گیا ہے۔ اسلام نے یہ حقوق عورت کو اس وقت دے جب عورتوں کو جانوروں کی طرح سمجھا جاتا تھا بلکہ جانوروں کی طرح اسے باندھا کھولا، اور بیچا جاتا تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”عورتوں سے ان کی شادی کے بارے میں مشورہ کیا کرو“، کہا گیا: کنواری لڑکی تو شرم کرتی ہے، اور چپ رہتی ہے (بول نہیں پاتی)؟ آپ نے فرمایا: ”اس کی خاموشی ہی اس کی اجازت ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Seek the permission of women with regard to marriage." It was said: "What if a virgin is too shy and remains silent?" He said: "That is her permission.