Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Prohibition Of Marriage For The Muhrim)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3276.
حضرت عثمان بن عفان ؓ نے بیان فرمایا ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”محرم اپنا نکاح کرے نہ کسی کا کرائے اور نہ نکاح کا پیغام بھیجے۔“
تشریح:
سابقہ باب میں فعلی روایت اس کے خلاف ہے مگر تعارض کے وقت قول ہی کو ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ فعل میں کئی احتمالات ممکن ہیں۔ ہوسکتا ہے وہ آپ کا خاصہ ہو، نیز اس فعلی روایت کے مخالف فعلی روایت بھی موجود ہے۔ جو کہ خود صاحب واقعہ حضرت میمونہؓ سے ہے کہ آپ نے مجھ سے حالت حل میں نکاح کیا تھا، لہٰذا ہر لحاظ سے قولی روایت کو ترجیح دی جائے گی۔ (یا بقول شیخ البانی رحمہ اللہ ان روایات کو شاذ قراردیا جائے جن میں حالت احرام میں نکاح کرنے کا بیان ہے۔) مگر تعجب ہے احناف پر کہ انہوں نے یہ اصول چھوڑ کر اس مختلف فیہ فعلی روایت کو ترجیح دی ہے جبکہ اس کی تاویل بھی ممکن ہے، یعنی محرم کے معنیٰ ہیں ”حرم میں“ یا ”حرمت والے مہینے میں“ وغیرہ، تاکہ تعارض نہ رہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے روایت ۲۸۴۰، ۲۸۴۵)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3278
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3276
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3278
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عثمان بن عفان ؓ نے بیان فرمایا ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”محرم اپنا نکاح کرے نہ کسی کا کرائے اور نہ نکاح کا پیغام بھیجے۔“
حدیث حاشیہ:
سابقہ باب میں فعلی روایت اس کے خلاف ہے مگر تعارض کے وقت قول ہی کو ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ فعل میں کئی احتمالات ممکن ہیں۔ ہوسکتا ہے وہ آپ کا خاصہ ہو، نیز اس فعلی روایت کے مخالف فعلی روایت بھی موجود ہے۔ جو کہ خود صاحب واقعہ حضرت میمونہؓ سے ہے کہ آپ نے مجھ سے حالت حل میں نکاح کیا تھا، لہٰذا ہر لحاظ سے قولی روایت کو ترجیح دی جائے گی۔ (یا بقول شیخ البانی رحمہ اللہ ان روایات کو شاذ قراردیا جائے جن میں حالت احرام میں نکاح کرنے کا بیان ہے۔) مگر تعجب ہے احناف پر کہ انہوں نے یہ اصول چھوڑ کر اس مختلف فیہ فعلی روایت کو ترجیح دی ہے جبکہ اس کی تاویل بھی ممکن ہے، یعنی محرم کے معنیٰ ہیں ”حرم میں“ یا ”حرمت والے مہینے میں“ وغیرہ، تاکہ تعارض نہ رہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے روایت ۲۸۴۰، ۲۸۴۵)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”محرم نہ اپنا نکاح کرے، نہ کسی کا کرائے، اور نہ ہی کہیں نکاح کا پیغام دے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Uthman bin 'Affan (RA) narrated that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "The Muhrim should not get married, arrange a marriage for someone else, nor propose marriage.