Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: What Is Recommended To Say On The Occasion Of Marriage)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3277.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے ہمیں نماز میں تشہد اور دوسری حاجات (خطبہ نکاح وغیرہ) میں تشہد سکھلایا۔ حاجت نکاح وغیرہ ولا تشہد یہ ہے: [أَنْ الْحَمْدُ لِلَّهِ۔۔۔۔۔۔أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ] ”سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے۔ ہم اس سے مدد طلب کرتے ہیں اور ہم اس سے بخشش طلب کرتے ہیں اور اپنے نفوس کی شرارتوں سے (بچنے کے لیے) اس کی پناہ میں آتے ہیں۔ جس شخص کو اللہ تعالیٰ ہدایت دے، اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کردے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔“ پھر آپ تین آیات پڑھتے۔
تشریح:
: (۱) ”میں گواہی دیتا ہوں“ چونکہ گواہی کسی کی طرف سے نہیں دی جاسکتی، لہٰذا یہاں واحد کا صیغہ ہی مناسب ہے، جبکہ مدد، بخشش اور پناہ اوروں کے لیے بھی طلب کی جاسکتی ہے، لہٰذا پہلے جملوں میں جمع کے صیغے مناسب ہیں۔ (۲) ”تین آیات“ اور یہ تین آیات مشہور ہیں۔ ان کے بعد پھر آپ اپنا مقصود بیان فرماتے۔ (۳) حدیث کی تضعیف اور تصحیح کی بابت بحث پیچھے کتاب الجمعہ میں گزر چکی ہے۔ دیکھیے، حدیث: ۱۴۰۵۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3279
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3277
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3279
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے ہمیں نماز میں تشہد اور دوسری حاجات (خطبہ نکاح وغیرہ) میں تشہد سکھلایا۔ حاجت نکاح وغیرہ ولا تشہد یہ ہے: [أَنْ الْحَمْدُ لِلَّهِ۔۔۔۔۔۔أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ] ”سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے۔ ہم اس سے مدد طلب کرتے ہیں اور ہم اس سے بخشش طلب کرتے ہیں اور اپنے نفوس کی شرارتوں سے (بچنے کے لیے) اس کی پناہ میں آتے ہیں۔ جس شخص کو اللہ تعالیٰ ہدایت دے، اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کردے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔“ پھر آپ تین آیات پڑھتے۔
حدیث حاشیہ:
: (۱) ”میں گواہی دیتا ہوں“ چونکہ گواہی کسی کی طرف سے نہیں دی جاسکتی، لہٰذا یہاں واحد کا صیغہ ہی مناسب ہے، جبکہ مدد، بخشش اور پناہ اوروں کے لیے بھی طلب کی جاسکتی ہے، لہٰذا پہلے جملوں میں جمع کے صیغے مناسب ہیں۔ (۲) ”تین آیات“ اور یہ تین آیات مشہور ہیں۔ ان کے بعد پھر آپ اپنا مقصود بیان فرماتے۔ (۳) حدیث کی تضعیف اور تصحیح کی بابت بحث پیچھے کتاب الجمعہ میں گزر چکی ہے۔ دیکھیے، حدیث: ۱۴۰۵۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حاجت و ضرورت میں تشہد پڑھنے کی تعلیم دی ہے۔ اور «التَّشَهُّد فِي الْحَاجَةِ» یہ ہے کہ ہم (پہلے) پڑھیں: «أَنْ الْحَمْدُ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ اللَّهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» (اور پھر) تین آیات پڑھے (اور ایجاب و قبول کرائے)۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : وہ تینوں آیات یہ ہیں : «يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا» ”لوگو! اپنے اس رب سے ڈرو کہ جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کر کے ان دونوں سے مرد اور عورت کثرت سے پھیلا دیے، لوگو! اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتےناتے توڑنے سے بھی بچو، بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے۔“ (النساء: ۱) «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ» ”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور مسلمان ہی رہ کر مرو۔“ (آل عمران: ۱۰۲) «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا» ”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور نپی تلی بات کہو اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گااس نے بڑی مراد پالی۔“ (الأحزاب: ۷۰ ، ۷۱)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdullah said: "The Messenger of Allah taught us the Tashahhud for Salah and the Tashahhud upon Al-Hajah. He said: 'The Tashahhud upon the occasion of marriage is: Alhamdu lillahi nasta'inahu wa nastaghfiruhu, wa na'udhu billahi min shururi anfusina, man yahdih Illahu fala mudilla lahu wa man yudlil Illahu fala Hadiya lahu, wa ashhadu an la ilaha illallah, wa ashhadu anna Muhammadan 'abduhu wa rasuluhu (Praise be to Allah, we seek His help and His forgiveness. We seek refuge with Allah from the evil of our own souls. Whomsoever Allah guides will never be led astray, and whomsoever Allah leaves astray, no one can guide. I bear witness that there is none worthy of worship but Allah, and I bear witness that Muhammad is His slave and Messenger).' Then he recited three Verses.