تشریح:
: (۱) ”میں گواہی دیتا ہوں“ چونکہ گواہی کسی کی طرف سے نہیں دی جاسکتی، لہٰذا یہاں واحد کا صیغہ ہی مناسب ہے، جبکہ مدد، بخشش اور پناہ اوروں کے لیے بھی طلب کی جاسکتی ہے، لہٰذا پہلے جملوں میں جمع کے صیغے مناسب ہیں۔
(۲) ”تین آیات“ اور یہ تین آیات مشہور ہیں۔ ان کے بعد پھر آپ اپنا مقصود بیان فرماتے۔
(۳) حدیث کی تضعیف اور تصحیح کی بابت بحث پیچھے کتاب الجمعہ میں گزر چکی ہے۔ دیکھیے، حدیث: ۱۴۰۵۔