باب: کسی آدمی کے گھر میں پرورش پانے والی پچھ لگ (ربیبہ) لڑکی سے اس کا نکاح حرام ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: A Stepdaughter Who Is In One's Care Is Forbidden For Marriage)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3284.
حضرت زینب بنت ابوسلمہؓ جن کی والدہ رسول اللہﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہؓ تھیں‘ نے بتایا کہ مجھے حضرت ام حبیبہ بنت ابو سفیانؓ نے بتلایا کہ میں نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا کہ آپ میری بہن بنت ابی سفیان سے نکاح کرلیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کیا تو اسے پسند کرتی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ میں کون سا آپ کے گھر میں اکیلی ہوں؟ اور میری بہن میرے ساتھ اس خیر (آپ کی زوجیت) میں شریک ہوجائے تو مجھے اس سے بڑھ کر کون سی چیز پسندیدہ ہوگی؟ نبیﷺ نے فرمایا: ”تیری بہن میرے لیے حلال نہیں۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! ہم تو آپس میں یہ تبصرہ کرتی رہتی ہیں کہ آپ درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”ام سلمہ کی بیٹی سے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! اگر وہ میری بیوی کے پچھ لگ بیٹی (میرے گھر میں) نہ بھی (رہ رہی) ہوتی‘ پھر بھی میرے لیے حلال نہ ہوتی کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ مجھے اور ام سلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا‘ لہٰذا تم مجھ سے نکاح کے لیے اپنی بیٹیاں اور بہنیں پیش نہ کیا کرو۔“
تشریح:
(1) ”میری بہن سے نکاح کرلیں“ ان کاخیال تھا کہ محرمات کی تحریم عام مسلماوں کے لیے ہے رسول اللہﷺ اس پابندی سے مستثنیٰ ہیں کیونکہ بہت سے مسائل میں آپ دوسروں سے ممتاز ہیں لیکن ان کا یہ خیال درست نہیں تھا۔ بیوی کی بہن عام مسلمانو ں کی طرح آپ پر بھی حرام تھی۔ (2) ”پچھ لگ بیٹی“ یعنی بیوی کی ایسی بیٹی جو سابقہ خاوند سے ہو‘ دوسرے خاوند پر حرام ہے‘ خواہ وہ اس کے گھر میں اپنی والدہ کے ساتھ رہ رہی ہو یا کہیں الگ رہتی ہو۔ گھر میں پرورش پانے کا ذکر آیت اور احادیث میں غالب احوال کے اعتبار سے ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے اور یہی صحیح ہے کیونکہ گھر میں رہنے یا نہ رہنے کا رشتے کی حرمت وحلت سے کیا تعلق ہے؟ چونکہ عام طور پر بچیاں والدہ کے ساتھ ہی رہتی ہیں‘ ا س لیے یہ الفاظ ذکر فرما دیے گئے‘ ورنہ یہ حرمت کے لیے شرط نہیں۔ حرمت کے سبب بیوی کی بیٹی ہونا ہی کافی ہے۔ اس حرمت میں بھی رسول اللہﷺ عام مسلمانوں کے ساتھ شریک ہیں۔ (3) ”ثوبیہ“ ابولہب جسے اس نے رسول اللہﷺ کی پیدائش کی خوشی میں آزاد کردیا تھا۔ وہ بعد میں بھی بنوعبدالمطلب کے گھروں میں رہی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3286
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3284
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3286
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت زینب بنت ابوسلمہؓ جن کی والدہ رسول اللہﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہؓ تھیں‘ نے بتایا کہ مجھے حضرت ام حبیبہ بنت ابو سفیانؓ نے بتلایا کہ میں نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا کہ آپ میری بہن بنت ابی سفیان سے نکاح کرلیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کیا تو اسے پسند کرتی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ میں کون سا آپ کے گھر میں اکیلی ہوں؟ اور میری بہن میرے ساتھ اس خیر (آپ کی زوجیت) میں شریک ہوجائے تو مجھے اس سے بڑھ کر کون سی چیز پسندیدہ ہوگی؟ نبیﷺ نے فرمایا: ”تیری بہن میرے لیے حلال نہیں۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! ہم تو آپس میں یہ تبصرہ کرتی رہتی ہیں کہ آپ درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”ام سلمہ کی بیٹی سے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! اگر وہ میری بیوی کے پچھ لگ بیٹی (میرے گھر میں) نہ بھی (رہ رہی) ہوتی‘ پھر بھی میرے لیے حلال نہ ہوتی کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ مجھے اور ام سلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا‘ لہٰذا تم مجھ سے نکاح کے لیے اپنی بیٹیاں اور بہنیں پیش نہ کیا کرو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”میری بہن سے نکاح کرلیں“ ان کاخیال تھا کہ محرمات کی تحریم عام مسلماوں کے لیے ہے رسول اللہﷺ اس پابندی سے مستثنیٰ ہیں کیونکہ بہت سے مسائل میں آپ دوسروں سے ممتاز ہیں لیکن ان کا یہ خیال درست نہیں تھا۔ بیوی کی بہن عام مسلمانو ں کی طرح آپ پر بھی حرام تھی۔ (2) ”پچھ لگ بیٹی“ یعنی بیوی کی ایسی بیٹی جو سابقہ خاوند سے ہو‘ دوسرے خاوند پر حرام ہے‘ خواہ وہ اس کے گھر میں اپنی والدہ کے ساتھ رہ رہی ہو یا کہیں الگ رہتی ہو۔ گھر میں پرورش پانے کا ذکر آیت اور احادیث میں غالب احوال کے اعتبار سے ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے اور یہی صحیح ہے کیونکہ گھر میں رہنے یا نہ رہنے کا رشتے کی حرمت وحلت سے کیا تعلق ہے؟ چونکہ عام طور پر بچیاں والدہ کے ساتھ ہی رہتی ہیں‘ ا س لیے یہ الفاظ ذکر فرما دیے گئے‘ ورنہ یہ حرمت کے لیے شرط نہیں۔ حرمت کے سبب بیوی کی بیٹی ہونا ہی کافی ہے۔ اس حرمت میں بھی رسول اللہﷺ عام مسلمانوں کے ساتھ شریک ہیں۔ (3) ”ثوبیہ“ ابولہب جسے اس نے رسول اللہﷺ کی پیدائش کی خوشی میں آزاد کردیا تھا۔ وہ بعد میں بھی بنوعبدالمطلب کے گھروں میں رہی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ میری بہن بنت ابی سفیان سے شادی کر لیجئے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم اسے پسند کر لو گی؟“ میں نے کہا: جی ہاں! میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں اور مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ بھلائی اور اچھائی میں میری جو ساجھی دار بنے وہ میری بہن ہو۔ آپ نے فرمایا: ”تمہاری بہن (تمہاری موجودگی میں) میرے لیے حلال نہیں ہے“، میں نے کہا: اللہ کے رسول، قسم اللہ کی! ہم آپس میں بات چیت کر رہے تھے کہ آپ ابوسلمہ کی بیٹی درہ سے نکاح کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تم ام سلمہ کی بیٹی کی بات کر رہی ہو؟“ میں نے کہا: جی ہاں! آپ نے فرمایا: ”قسم اللہ کی اگر وہ میری ربیبہ نہ ہوتی اور میری گود میں نہ پلی ہوتی تو بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی، اس لیے کہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے (اور رضاعت سے ہر وہ چیز حرام ہو جاتی ہے جو قرابت داری (رحم) سے حرام ہوتی ہے) مجھے اور ابوسلمہ دونوں کو ثویبہ نے دودھ پلایا ہے۔ تو تم (آئندہ) اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو (رشتہ کے لیے) مجھ پر پیش نہ کرنا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Urwah narrated that Zainab bint Abi Salamah -whose mother was Umm Salamah, the wife of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)- told him that Umm Habibah bint Abi Sufyan told her that she said: "O Messenger of Allah, marry my sister, the daughter of Abu Sufyan." She said: "The Messenger of Allah said: 'Would you like that?' I said: 'Yes; I do not have you all to myself and I would like to share this goodness with my sister.' The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'Your sister is not permissible for me (to marry).' I said: 'By Allah, O Messenger of Allah, we have been saying that you want to marry Durrah bint Abi Salamah.' He said: 'The daughter of Umm Salamah?' I said: 'Yes.' He said: 'By Allah, even if she were not my stepdaughter who is in my care, she would not be permissible for me (to marry), because she is the daughter of my brother through breast-feeding. Thuwaibah breastfed Abu Salamah and I. So do not offer your daughters or sisters to me in marriage.