باب: ماں اور اس کی بیٹی دونوں سے بیک وقت نکاح حرام ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: The Prohibition of Being Married To Both A Mother And Daughter)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3285.
حضرت زینب بنت ابوسلمہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام حبیبہؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری بہن سے نکاح کرلیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تو یہ بات پسند کرتی ہے؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ میں کون سا آپ کے گھر میں اکیلی ہوں؟ اور میری بہن اس فضیلت میں میرے ساتھ شریک ہوجائے، اس سے زیادہ پسندیدہ بات کیا ہوسکتی ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”یہ حلال نہیں۔“ حضرت ام حبیبہؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم تو یہ تبصرے کرتی رہتی ہیں کہ آپ درہ بنت ابوسلمہ سے نکاح کرنے والے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”ام سلمہ کی بیٹی؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! اگر وہ میری بیوی کے پچھ لگ بیٹی نہ ہوتی تب بھی وہ میرے لیے حلال نہ تھی کیونہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ مجھے اور ابوسلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا، لہٰذا تم مجھ پر نکاح کے لیے اپنی بیٹیاں اور بہنیں پیش نہ کیا کرو۔“
تشریح:
باب کا مقصود یہ ہے کہ بیوی سے بیٹی کا نکاح جائز نہیں (بشرطیکہ بیوی سے جماع کرچکا ہو) نیز باب کے ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں کو نکاح میں جمع کرنا ہے‘ حالانکہ اگر بیوی فوت ہوجائے‘ تب بھی اس کی بیٹی سے نکاح جائز نہیں۔ اسی طرح بیوی کی ماں سے بھی کسی حال میں نکاح جائز نہیں‘ خواہ بیوی زندہ ہو یا فوت شدہ‘ نکاح میں باقی ہو یا اسے طلاق دے دی ہو۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3287
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3285
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3287
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت زینب بنت ابوسلمہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام حبیبہؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری بہن سے نکاح کرلیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تو یہ بات پسند کرتی ہے؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ میں کون سا آپ کے گھر میں اکیلی ہوں؟ اور میری بہن اس فضیلت میں میرے ساتھ شریک ہوجائے، اس سے زیادہ پسندیدہ بات کیا ہوسکتی ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”یہ حلال نہیں۔“ حضرت ام حبیبہؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم تو یہ تبصرے کرتی رہتی ہیں کہ آپ درہ بنت ابوسلمہ سے نکاح کرنے والے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”ام سلمہ کی بیٹی؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! اگر وہ میری بیوی کے پچھ لگ بیٹی نہ ہوتی تب بھی وہ میرے لیے حلال نہ تھی کیونہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ مجھے اور ابوسلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا، لہٰذا تم مجھ پر نکاح کے لیے اپنی بیٹیاں اور بہنیں پیش نہ کیا کرو۔“
حدیث حاشیہ:
باب کا مقصود یہ ہے کہ بیوی سے بیٹی کا نکاح جائز نہیں (بشرطیکہ بیوی سے جماع کرچکا ہو) نیز باب کے ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں کو نکاح میں جمع کرنا ہے‘ حالانکہ اگر بیوی فوت ہوجائے‘ تب بھی اس کی بیٹی سے نکاح جائز نہیں۔ اسی طرح بیوی کی ماں سے بھی کسی حال میں نکاح جائز نہیں‘ خواہ بیوی زندہ ہو یا فوت شدہ‘ نکاح میں باقی ہو یا اسے طلاق دے دی ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زینب بنت ابی سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! آپ میرے باپ کی بیٹی یعنی میری بہن سے نکاح کر لیجئے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم (واقعی) اسے پسند کرتی ہو؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں! میں آپ کی تنہا بیوی تو ہوں نہیں مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ خیر میں جو عورت میری شریک بنے وہ میری بہن ہو، (اس بات چیت کے بعد) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ حلال نہیں ہے“، ام حبیبہ ؓ نے کہا: اللہ کے رسول، قسم اللہ کی! ہم نے تو سنا ہے کہ آپ ابوسلمہ کی بیٹی درہ سے نکاح کرنے والے ہیں؟ آپ نے (استفہامیہ انداز میں) کہا: ”ام سلمہ کی بیٹی؟“ ام حبیبہ ؓ نے کہا: جی ہاں (ام سلمہ کی بیٹی)، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”قسم اللہ کی اگر وہ میری آغوش کی پروردہ (ربیبہ) نہ بھی ہوتی، تب بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی، وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ مجھے اور ابوسلمہ کو تو ثویبہ (نامی عورت) نے دودھ پلایا ہے۔ تو (سنو! آئندہ) اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو نکاح کے لیے میرے اوپر پیش نہ کرنا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Zainab bint Abi Salamah that Umm Habibah, the wife of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "O Messenger of Allah, marry the daughter of my father" - meaning her sister. The Messenger of Allah said: "Would you like that?" She said: "Yes; I do not have you all to myself, and I would like to share this goodness with my sister." The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "That is not permissible for me." Umm Habibah said: "O Messenger of Allah, by Allah, we have been saying that you want to marry Durrah bint Abi Salamah." He said: "The daughter of Umm Salamah?" I said: "Yes." He said: "By Allah, even if she were not my stepdaughter who is in my care, she would not be permissible for me (to marry), because she is the daughter of my brother through breast-feeding. Thuwaibah breastfed Abu Salamah and I. So do not offer your daughters or sisters to me in marriage.