Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: Urinating In A Basin)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
33.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: لوگ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے حضرت علی کو وصیت کی۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ نے تھال منگوایا کہ اس میں پیشاب کریں، مگر (اس سے قبل ہی) آپ کا جسم ڈھیلا پڑ گیا۔ (آپ فوت ہوگئے) مجھے پتہ بھی نہ چلا، تو آپ نے کس کو وصیت کی؟ شیخ ابن سنی نے کہا، سند میں مذکور راوی ازہر سے مراد ازہر بن سعد سمان (گھی فروش) ہیں۔
تشریح:
(1) [طست] ایک تھال کی طرح کا برتن ہوتا تھا جس کا پیندہ قریب ہوتا تھا اور منہ کھلا۔ اس قسم کے برتن میں پیشاب کرنے سے چھینٹے پڑنے کا احتمال ہوتا ہے، اس لیے یہ باب قائم فرمایا کہ اگر احتیاط سے پیشاب کیا جائے، چھینٹے نہ پڑیں تو کوئی حرج نہیں۔
(2) اس حدیث میں وصیت سے وصیت خلافت مراد ہے جیسا کہ روا فض کا عقیدہ ہے، اسی لیے وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ’’وصی‘‘ کہتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصد یہ ہے کہ وصیت تو وفات کے وقت ہوتی ہے اور اس وقت آپ کا سر مبارک میری گود میں تھا۔ وہیں آپ کی وفات ہوئی۔ (صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: ۱۳۸۹) لہٰذا وصیت کب کی؟ اور کس کو کی؟ یعنی آپ نے کوئی وصیت نہیں کی، نہ آپ کو اس کا موقع ہی ملا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: لوگ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے حضرت علی کو وصیت کی۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ نے تھال منگوایا کہ اس میں پیشاب کریں، مگر (اس سے قبل ہی) آپ کا جسم ڈھیلا پڑ گیا۔ (آپ فوت ہوگئے) مجھے پتہ بھی نہ چلا، تو آپ نے کس کو وصیت کی؟ شیخ ابن سنی نے کہا، سند میں مذکور راوی ازہر سے مراد ازہر بن سعد سمان (گھی فروش) ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) [طست] ایک تھال کی طرح کا برتن ہوتا تھا جس کا پیندہ قریب ہوتا تھا اور منہ کھلا۔ اس قسم کے برتن میں پیشاب کرنے سے چھینٹے پڑنے کا احتمال ہوتا ہے، اس لیے یہ باب قائم فرمایا کہ اگر احتیاط سے پیشاب کیا جائے، چھینٹے نہ پڑیں تو کوئی حرج نہیں۔
(2) اس حدیث میں وصیت سے وصیت خلافت مراد ہے جیسا کہ روا فض کا عقیدہ ہے، اسی لیے وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ’’وصی‘‘ کہتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصد یہ ہے کہ وصیت تو وفات کے وقت ہوتی ہے اور اس وقت آپ کا سر مبارک میری گود میں تھا۔ وہیں آپ کی وفات ہوئی۔ (صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: ۱۳۸۹) لہٰذا وصیت کب کی؟ اور کس کو کی؟ یعنی آپ نے کوئی وصیت نہیں کی، نہ آپ کو اس کا موقع ہی ملا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے (مرض الموت میں) علی رضی اللہ عنہ کو وصی بنایا، حقیقت یہ ہے کہ آپ نے تھال منگوایا کہ اس میں پیشاب کریں، مگر (اس سے قبل ہی) آپ کا جسم ڈھیلا پڑ گیا۔ (آپ فوت ہو گئے) مجھے پتہ بھی نہ چلا، تو آپ نے کس کو وصیت کی؟
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ‘'Aishah (RA) said: “They say that the Prophet (ﷺ) made a will for ‘Ali, but he called for a basin in which to urinate, then he went flaccid suddenly (and died), so how could he leave a will?!”(Sahih)