Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: The Breast Milk Belongs To The Husband)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3318.
حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ میرے رضاعی باپ ابوالقعیس کے بھائی افلح آئے اور اندر آنے کی اجازت طلب کی۔ میں نے کہا: میں انہیں اجازت نہیں دوں گی حتیٰ کہ میں اللہ کے نبیﷺ سے پوچھ لوں۔ جب نبیﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ سے کہا: ابوالقعیس کے بھائی افلح آئے تھے۔ اندر آنے کی اجازت طلب کرتے تھے۔ میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کردیا۔ آپ نے فرمایا: ”انہیں اجازت دے دیا کرو کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں۔“
تشریح:
ایک ہی حدیث کو کئی سندوں سے بیان کرنے میں کئی فائدے ہیں۔ سند کے اختلافات واضح ہوجاتے ہیں۔ راویوں کو لگنے والی غلطیوں کا علم ہوجاتا ہے۔ واقعے کی تفصیلات مکمل طور پر معلوم ہوجاتی ہیں وغیرہ۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3320
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3318
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3320
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ میرے رضاعی باپ ابوالقعیس کے بھائی افلح آئے اور اندر آنے کی اجازت طلب کی۔ میں نے کہا: میں انہیں اجازت نہیں دوں گی حتیٰ کہ میں اللہ کے نبیﷺ سے پوچھ لوں۔ جب نبیﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ سے کہا: ابوالقعیس کے بھائی افلح آئے تھے۔ اندر آنے کی اجازت طلب کرتے تھے۔ میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کردیا۔ آپ نے فرمایا: ”انہیں اجازت دے دیا کرو کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ایک ہی حدیث کو کئی سندوں سے بیان کرنے میں کئی فائدے ہیں۔ سند کے اختلافات واضح ہوجاتے ہیں۔ راویوں کو لگنے والی غلطیوں کا علم ہوجاتا ہے۔ واقعے کی تفصیلات مکمل طور پر معلوم ہوجاتی ہیں وغیرہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ابوالقعیس کے بھائی افلح (میرے پاس گھر میں آنے کی) اجازت مانگنے آئے، میں نے کہا: میں جب تک خود نبی اکرم ﷺ سے اجازت نہ لے لوں انہیں اجازت نہ دوں گی، تو جب نبی اکرم ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ سے بتایا کہ ابوالقعیس کے بھائی افلح آئے تھے اور اندر آنے کی اجازت مانگ رہے تھے، تو میں نے انہیں اجازت نہیں دی، آپ نے فرمایا: ”(نہیں) انہیں اجازت دے دو کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں“، میں نے کہا: مجھے تو ابوالقعیس کی بیوی نے دودھ پلایا ہے، مرد نے نہیں پلایا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”(بھلے اسے مرد نے نہیں پلایا ہے) تم انہیں آنے دو، وہ تمہارے چچا ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah said: "Aflah, the brother of Abu Al-Qu'ais, came and asked permission to enter, and I said: 'I will not let him in until I seek the permission of the Prophet of Allah.' When the Prophet of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) came, I said to him: 'Aflah, the brother of Abu Al-Qu'ais, came and asked permission to enter, but I refused to let him in.' He said: 'Let him in, for he is your paternal uncle.' I said: 'The wife of Abu Al-Qu'ais breast-fed me; the man did not breast-feed me.' He said: 'Let him in, for he is your paternal uncle.