Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Breast-feeding An Adult)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3319.
نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ حضرت سہلہ بنت سہیل رسول اللہﷺکے پاس حاضر ہوئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! سالم کے میرے پاس آنے جانے کی وجہ سے میں (اپنے خاوند) ابو حذِیفہ کے چہرے پر کراہت کے آثار دیکھتی ہوں۔ (کیا کروں؟) آپ نے فرمایا: ”تو اسے دودھ پلادے۔“ میں نے کہا: وہ تو داڑھی والا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”دودھ پلا دے‘ اس سے ابو حذیفہ کے چہرے کی کراہت ختم ہوجائے گی۔“ وہ فرماتی ہیں: اس کے بعد میں نے کبھی حضرت ابوحذیفہ کے چہرے پر کراہت محسوس نہیں کی۔
تشریح:
حضرت سالم رضی اللہ عنہ کو حضرت ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے متبنیٰ (منہ بولا بیٹا) بنا رکھا تھا۔ وہ گھر میں بیٹوں کی طرح رہتا اور آتا جاتا رہتا تھا۔ جب یہ حکم اترا کہ متبنیٰ حقیقتاً بیٹا نہیں بنتا‘ نہ اس پر بیٹے کے احکام لاگو ہوتے ہیں تو اس سے پردہ فرض ہوگیا‘ اس لیے مندرجہ بالا صورت حال پیدا ہوئی اب بھی جہاں اس قسم کی صورت حال پیش آئے گی‘ وہاں حضرت عائشہؓ‘ امام ابن تیمیہ اور امام شوکانی وغیرہم کے نزدیک اس پر عمل کی گنجائش ہے‘ تاہم اصل یہی ہے کہ رضاعت کا اعتبار صغر سنی‘ یعنی مدت رضاعت کے اندر ہی ہوگا۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3321
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3319
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3321
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ حضرت سہلہ بنت سہیل رسول اللہﷺکے پاس حاضر ہوئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! سالم کے میرے پاس آنے جانے کی وجہ سے میں (اپنے خاوند) ابو حذِیفہ کے چہرے پر کراہت کے آثار دیکھتی ہوں۔ (کیا کروں؟) آپ نے فرمایا: ”تو اسے دودھ پلادے۔“ میں نے کہا: وہ تو داڑھی والا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”دودھ پلا دے‘ اس سے ابو حذیفہ کے چہرے کی کراہت ختم ہوجائے گی۔“ وہ فرماتی ہیں: اس کے بعد میں نے کبھی حضرت ابوحذیفہ کے چہرے پر کراہت محسوس نہیں کی۔
حدیث حاشیہ:
حضرت سالم رضی اللہ عنہ کو حضرت ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے متبنیٰ (منہ بولا بیٹا) بنا رکھا تھا۔ وہ گھر میں بیٹوں کی طرح رہتا اور آتا جاتا رہتا تھا۔ جب یہ حکم اترا کہ متبنیٰ حقیقتاً بیٹا نہیں بنتا‘ نہ اس پر بیٹے کے احکام لاگو ہوتے ہیں تو اس سے پردہ فرض ہوگیا‘ اس لیے مندرجہ بالا صورت حال پیدا ہوئی اب بھی جہاں اس قسم کی صورت حال پیش آئے گی‘ وہاں حضرت عائشہؓ‘ امام ابن تیمیہ اور امام شوکانی وغیرہم کے نزدیک اس پر عمل کی گنجائش ہے‘ تاہم اصل یہی ہے کہ رضاعت کا اعتبار صغر سنی‘ یعنی مدت رضاعت کے اندر ہی ہوگا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! سالم جب میرے پاس آتے ہیں تو میں (اپنے شوہر) ابوحذیفہ ؓ کے چہرے پر (ناگواری) دیکھتی ہوں (اور ان کا آنا ناگزیر ہے)۱؎ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم انہیں دودھ پلا دو“، میں نے کہا: وہ تو ڈاڑھی والے ہیں، (بچہ تھوڑے ہیں)، آپ نے فرمایا: ”(پھر بھی) دودھ پلا دو، دودھ پلا دو گی تو ابوحذیفہ ؓ کے چہرے پر جو تم (ناگواری) دیکھتی ہو وہ ختم ہو جائے گی“، سہلہ ؓ کہتی ہیں: اللہ کی قسم! دودھ پلا دینے کے بعد پھر میں نے ابوحذیفہ ؓ کے چہرے پر کبھی کوئی ناگواری نہیں محسوس کی۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ابوحذیفہ سہلہ رضی الله عنہا کے شوہر تھے، انہوں نے سالم کو منہ بولا بیٹا بنا لیا تھا اور یہ اس وقت کی بات ہے جب متبنی کے سلسلہ میں کوئی آیت نازل نہیں ہوئی تھی، پھر جب متبنی حرام قرار پایا تو ابوحذیفہ رضی الله عنہ کو یہ چیز ناپسند آئی کہ سالم ان کے گھر میں پہلے کی طرح آئیں، یہی وہ مشکل تھی جسے حل کرنے کے لیے سہلہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Zainab bint Abi Salamah said: "I heard 'Aisha, the wife of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) say: 'Sahlah bint Suhail came to the Messenger of Allah and said: 'O Messenger of Allah, I see (displeasure) in the face of Abu Hudhaifah when Salim enters upon me.' The Messenger of Allah said: 'Breast-feed him.' She said: 'He has a beard.' He said: 'Breast-feed him, and that will take away (the displeasure) in the face of Abu Hudhaifah.' She said: 'By Allah, I never saw that on the face of Abu Hudhaifah after that.