Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Breast-feeding An Adult)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3321.
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبیﷺ نے حضرت ابو حذیفہؓ کی بیوی کو حکم دیا تھا کہ وہ سالم مولیٰ ابوحذیفہ کو دودھ پلا دے تاکہ ابوحذیفہ کی غیرت (اس کے آنے جانے پر) نہ بھڑکے۔ انہوں نے اسے دودھ پلادیا‘ حالانکہ وہ پورا مرد تھا۔ ربیعہ راوی نے کہا: یہ (رخصت) حضرت سالم کے لیے تھی۔
تشریح:
یہ ربیعہ راوی کی رائے ہے۔ صحابہ میں سے اکثریت تخصیص ہی کی قائل ہے۔ اس کے برعکس سیدہ عائشہؓ کا موقف تخصیص کا نہیں بلکہ اشد ضرورت کے موقع پر جواز کا ہے۔ اب بھی اگر اس قسم کا مسئلہ پیش آئے تو اس رخصت سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ بشرطیکہ اس سے مسئلہ حل ہوجائے جیسا کہ حضرت ابوحذیفہ کا مسئلہ حل ہوگیا تھا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3323
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3321
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3323
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبیﷺ نے حضرت ابو حذیفہؓ کی بیوی کو حکم دیا تھا کہ وہ سالم مولیٰ ابوحذیفہ کو دودھ پلا دے تاکہ ابوحذیفہ کی غیرت (اس کے آنے جانے پر) نہ بھڑکے۔ انہوں نے اسے دودھ پلادیا‘ حالانکہ وہ پورا مرد تھا۔ ربیعہ راوی نے کہا: یہ (رخصت) حضرت سالم کے لیے تھی۔
حدیث حاشیہ:
یہ ربیعہ راوی کی رائے ہے۔ صحابہ میں سے اکثریت تخصیص ہی کی قائل ہے۔ اس کے برعکس سیدہ عائشہؓ کا موقف تخصیص کا نہیں بلکہ اشد ضرورت کے موقع پر جواز کا ہے۔ اب بھی اگر اس قسم کا مسئلہ پیش آئے تو اس رخصت سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ بشرطیکہ اس سے مسئلہ حل ہوجائے جیسا کہ حضرت ابوحذیفہ کا مسئلہ حل ہوگیا تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ابوحذیفہ کی بیوی کو حکم دیا کہ تم ابوحذیفہ کے غلام سالم کو دودھ پلا دو تاکہ ابوحذیفہ کی غیرت (ناگواری) ختم ہو جائے۔ تو انہوں نے انہیں دودھ پلا دیا اور وہ (بچے نہیں) پورے مرد تھے۔ ربیعہ (اس حدیث کے راوی) کہتے ہیں: یہ رخصت صرف سالم کے لیے تھی۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی کسی دوسرے بڑے شخص کو دودھ پلانے سے حرمت ثابت نہیں ہو گی، جمہور کی رائے یہی ہے کہ یہ سالم کے ساتھ خاص تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah commanded the wife of Abu Hudhaifah to breast-feed Salim, the freed slave of Abu Hudhaifah, so that the protective jealousy of Abu Hudhaifah would be dispelled. She breast-fed him when he was a man." (One of the narrators) Rabi'ah said: "That was a concession granted to Salim.