Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Breast-feeding An Adult)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3323.
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ سالم مولیٰ ابی حذیفہ (متبنیٰ ہونے کی وجہ سے) حضرت ابوحذیفہ اور ان کی بیوی کے ساتھ ان کے گھر میں ہی رہتا تھا‘ پھر (ابو حذیفہ کی بیوی سہلہ) بنت سہیلؓ نبیﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی: سالم اب پورا مرد بن گیا ہے اور وہ مردوں والی (مخصوص) باتیں سمجھنے لگا ہے۔ وہ ہمارے پاس (اب بھی اسی طرح) آتا جاتا ہے۔ میں اس کی وجہ سے حضرت ابوحذیفہ کے دل میں کچھ کراہت محسوس کرتی ہوں تو نبیﷺ نے فرمایا: ”تو اسے دودھ پلا دے۔ تو اس پر حرام ہوجائے گی۔“ (وہ کہتی ہیں:) میں نے اسے دودھ پلایا۔ اس طرح حضرت ابوحذیفہ کے دل کی کراہت ختم ہوگئی۔ میں دوبارہ آپ کے پاس آئی اور کہنے لگی: میں نے اسے دودھ پلا دیا تھا۔ اس طرح ابوحذیفہ کے دل کی ناگواری ختم ہوگئی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3325
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3323
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3325
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ سالم مولیٰ ابی حذیفہ (متبنیٰ ہونے کی وجہ سے) حضرت ابوحذیفہ اور ان کی بیوی کے ساتھ ان کے گھر میں ہی رہتا تھا‘ پھر (ابو حذیفہ کی بیوی سہلہ) بنت سہیلؓ نبیﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی: سالم اب پورا مرد بن گیا ہے اور وہ مردوں والی (مخصوص) باتیں سمجھنے لگا ہے۔ وہ ہمارے پاس (اب بھی اسی طرح) آتا جاتا ہے۔ میں اس کی وجہ سے حضرت ابوحذیفہ کے دل میں کچھ کراہت محسوس کرتی ہوں تو نبیﷺ نے فرمایا: ”تو اسے دودھ پلا دے۔ تو اس پر حرام ہوجائے گی۔“ (وہ کہتی ہیں:) میں نے اسے دودھ پلایا۔ اس طرح حضرت ابوحذیفہ کے دل کی کراہت ختم ہوگئی۔ میں دوبارہ آپ کے پاس آئی اور کہنے لگی: میں نے اسے دودھ پلا دیا تھا۔ اس طرح ابوحذیفہ کے دل کی ناگواری ختم ہوگئی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ابوحذیفہ کے غلام سالم ابوحذیفہ اور ان کی بیوی (بچوں) کے ساتھ ان کے گھر میں رہتے تھے۔ تو سہیل کی بیٹی (سہلہ ابوحذیفہ کی بیوی) نبی اکرم ﷺ کے پاس آئیں، اور کہا کہ سالم لوگوں کی طرح جوان ہو گیا ہے اور اسے لوگوں کی طرح ہر چیز کی سمجھ آ گئی ہے اور وہ ہمارے پاس آتا جاتا ہے اور میں اس کی وجہ سے ابوحذیفہ کے دل میں کچھ (کھٹک) محسوس کرتی ہوں، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”تم اسے دودھ پلا دو، تو تم اس پر حرام ہو جاؤ گی“ تو انہوں نے اسے دودھ پلا دیا، چنانچہ ابوحذیفہ کے دل میں جو (خدشہ) تھا وہ دور ہو گیا، پھر وہ لوٹ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس (دوبارہ) آئیں اور (آپ سے) کہا: میں نے (آپ کے مشورہ کے مطابق) اسے دودھ پلا دیا، اور میرے دودھ پلا دینے سے ابوحذیفہ کے دل میں جو چیز تھی یعنی کبیدگی اور ناگواری وہ ختم ہو گئی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah that Salim, the freed slave of Abu Hudhaifah, was with Abu Hudhaifah and his family in their house. The daughter of Suhail came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: "Salim has reached the age of manhood, and understands what men understand. He enters upon us, and I think that Abu Hudhaifah is not happy about that." The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Breast-feed him, and you will become unlawful to him." So she breast-fed him, and the displeasure of Abu Hudhaifah disappeared. She came back to him and said: "I breast-fed him and the displeasure of Abu Hudhaifah has disappeared.