Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Breast-feeding An Adult)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3324.
حضرت عروہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہؓ کے علاوہ تمام ازواج النبیﷺ اس بات سے منکر تھیں کہ لوگوں میں سے کوئی شخص اس قسم‘ یعنی بڑی عمر کی رضاعت کے رشتے سے ان کے پاس آئے جائے۔ انہوں نے حضرت عائشہؓ سے بھی کہا تھا کہ اللہ کی قسم! رسول اللہﷺ نے جو حکم سہلہ بنت سہیل کو دیا تھا‘ وہ صرف سالم کے ساتھ خاص تھا۔ اور وہ ان کے لیے رسول اللہﷺ کی طرف سے خصوصی رخصت تھی۔ اللہ کی قسم! اس قسم کی رضاعت کے رشتے سے کوئی شخص نہ ہمارے گھر آسکتا ہے اور نہ ہمیں بے حجاب دیکھ سکتا ہے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري، وصححه الحافظ، ومن قبله
ابن الجارود، وهو عنده عن عائشة وحدها. وكذلك أخرجه البخاري، لكنه لم
يَسُقْه إلى آخره، وأخرجه مسلم مختصراً عنها، وفي رواية له: إباء أم سلمة
وسائر الأزواج الإدخال المذكور) .
إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: ثنا عنبسة: حدثني يونس عن ابن شهاب:
حدثني عروة بن الزبير عن عائشة زوج النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات على شرط البخاري، وصححه الحافظ
في الفتح (9/122) .
(6/302)
والحديث أخرجه عبد الرزاق (7/459- 461) ، والبخاري (9/107- 108) ،
وابن الجارود (690) من طرق أخرى عن ابن شهاب... به؛ إلا أن البخاري لم
يسق قوله: أرضعيه... إلخ؛ وإنما أشار إليه بقوله: الحديث. وهو مخرج في
الإرواء (1863) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3326
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3324
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3326
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت عروہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہؓ کے علاوہ تمام ازواج النبیﷺ اس بات سے منکر تھیں کہ لوگوں میں سے کوئی شخص اس قسم‘ یعنی بڑی عمر کی رضاعت کے رشتے سے ان کے پاس آئے جائے۔ انہوں نے حضرت عائشہؓ سے بھی کہا تھا کہ اللہ کی قسم! رسول اللہﷺ نے جو حکم سہلہ بنت سہیل کو دیا تھا‘ وہ صرف سالم کے ساتھ خاص تھا۔ اور وہ ان کے لیے رسول اللہﷺ کی طرف سے خصوصی رخصت تھی۔ اللہ کی قسم! اس قسم کی رضاعت کے رشتے سے کوئی شخص نہ ہمارے گھر آسکتا ہے اور نہ ہمیں بے حجاب دیکھ سکتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ سبھی ازواج مطہرات۱؎ نے اس بات سے انکار کیا کہ کوئی ان کے پاس اس رضاعت کا سہارا لے کر (گھر کے اندر) آئے، مراد اس سے بڑے کی رضاعت ہے اور سب نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے کہا: قسم اللہ کی! ہم سمجھتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے سہلہ بنت سہیل کو (سالم کو دودھ پلانے کا) جو حکم دیا ہے وہ حکم رسول اللہ ﷺ کی جانب سے سالم کی رضاعت کے سلسلہ میں خاص تھا۔ قسم اللہ کی! اس رضاعت کے ذریعہ کوئی شخص ہمارے پاس آ نہیں سکتا اور نہ ہمیں دیکھ سکتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : عائشہ رضی الله عنہا کے علاوہ ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Urwah said: "The rest of the wives of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) refused for anyone to enter upon them on the basis of that type of breast-feeding, meaning breast-feeding of an adult. They said to 'Aishah: 'By Allah, we think that what the Messenger of Allah told Sahlah bint Suhail to do was a concession which was granted by the Messenger of Allah only with regard to breast-feeding Salim. By Allah, no one will enter upon us, nor see us on the basis of this type of breast-feeding.