Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Marriage For Islam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3341.
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ ؓ نے حضرت ام سلیم ؓ کو نکاح کا پیغام بھیجا تو انہوں نے کہا: اے ابو طلحہ! اللہ کی قسم! تیرے جیسے شخص کا پیغام رد نہیں کیا جاسکتا لیکن تو کافر ہے اور میں اسلام لا چکی ہوں۔ میرے لیے تجھ سے نکاح کرنا جائز نہیں۔ اگر تو مسلمان ہوجائے تو یہی میرا مہر ہوگا اور میں تجھ سے اس کے علاوہ کوئی مہر نہ مانگوں گی۔ وہ مسلمان ہوگئے اور ان کا اسلام ہی حضرت ام سلیم کا مہر قرار پایا۔ حضرت انس ؓ کے شاگرد حضرت ثابت نے کہا: میں نے کسی اور عورت کے بارے میں نہیں سنا کہ اس کا مہر حضرت ام سلیم ؓ کے مہر اسلام سے بہتر ہو۔ حضرت ابوطلحہ ؓ نے ان کے ساتھ زندگی گزاردی اور ان سے ان کے بچے بھی ہوئے۔
تشریح:
یہ حدیث صریح ہے کہ اسلام کے علاوہ کوئی اور مہر نہ تھا۔ گویا عورت راضی ہو تو اس قسم کی دینی منفعت بھی مہر بن سکتی ہے۔ مال ہونا کوئی ضروری نہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3343
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3341
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3343
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ ؓ نے حضرت ام سلیم ؓ کو نکاح کا پیغام بھیجا تو انہوں نے کہا: اے ابو طلحہ! اللہ کی قسم! تیرے جیسے شخص کا پیغام رد نہیں کیا جاسکتا لیکن تو کافر ہے اور میں اسلام لا چکی ہوں۔ میرے لیے تجھ سے نکاح کرنا جائز نہیں۔ اگر تو مسلمان ہوجائے تو یہی میرا مہر ہوگا اور میں تجھ سے اس کے علاوہ کوئی مہر نہ مانگوں گی۔ وہ مسلمان ہوگئے اور ان کا اسلام ہی حضرت ام سلیم کا مہر قرار پایا۔ حضرت انس ؓ کے شاگرد حضرت ثابت نے کہا: میں نے کسی اور عورت کے بارے میں نہیں سنا کہ اس کا مہر حضرت ام سلیم ؓ کے مہر اسلام سے بہتر ہو۔ حضرت ابوطلحہ ؓ نے ان کے ساتھ زندگی گزاردی اور ان سے ان کے بچے بھی ہوئے۔
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث صریح ہے کہ اسلام کے علاوہ کوئی اور مہر نہ تھا۔ گویا عورت راضی ہو تو اس قسم کی دینی منفعت بھی مہر بن سکتی ہے۔ مال ہونا کوئی ضروری نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ ؓ نے (ان کی والدہ) ام سلیم ؓ کو شادی کا پیغام دیا تو انہوں نے انہیں جواب دیا: قسم اللہ کی، ابوطلحہ! آپ جیسوں کا پیغام لوٹایا نہیں جا سکتا، لیکن آپ ایک کافر شخص ہیں اور میں ایک مسلمان عورت ہوں، میرے لیے حلال نہیں کہ میں آپ سے شادی کروں، لیکن اگر آپ اسلام قبول کر لیں، تو یہی آپ کا اسلام قبول کر لینا ہی میرا مہر ہو گا اس کے سوا مجھے کچھ اور نہیں چاہیئے ۱؎ تو وہ اسلام لے آئے اور یہی چیز ان کی مہر قرار پائی۔ ثابت کہتے ہیں: میں نے کسی عورت کے متعلق کبھی نہیں سنا جس کی مہر ام سلیم ؓ کی مہر اسلام سے بڑھ کر اور باعزت رہی ہو ۔ ابوطلحہ ؓ نے ان سے صحبت و قربت اختیار کی اور انہوں نے ان سے بچے جنے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی اسلام لانے کے بعد مہر معجل کا مطالبہ نہیں کروں گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas said: "Abu Talhah proposed marriage to Umm Sulaim and she said: 'By Allah, a man like you is not to be rejected, O Abu Talhah, but you are a disbeliever and I am a Muslim, and it is not permissible for me to marry you. If you become Muslim, that will be my dowry, and I will not ask you for anything else.' So he became Muslim and that was her dowry." (one of the narrators) Thabit said: "I have never heard of a woman whose dowry was more precious than Umm Sulaim (whose dowry was) Islam. And he consummated the marriage with her, and she bore him a child.