Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Marriage For A Nawah Of Gold (Five Dirhams))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3351.
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عوف ؓ نبیﷺ کے پاس حاضر ہوئے تو ان پر صفرہ کے نشانات تھے۔ رسول اللہﷺ نے ان سے سبب پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کرلی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تو نے اسے کیا مہر دیا؟“ انہوں نے کہا: سونے کا ایک نواۃ۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”ولیمہ کر اگرچہ ایک بکری ہی کا ہو۔“
تشریح:
(1) ”صفرۃ“ یہ ایک رنگ دار خوشبو تھی جسے عورتیں استعمال کرتی تھیں۔ رنگ دار خوشبو مردوں کے لیے جائز نہیں‘ اس لیے نبیﷺ کو پوچھنا پڑا۔ (2) ”شادی کرلے“ اس کا اندازہ آپ کو رنگ دار خوشبو سے ہوگیا‘ یہ خوشبو مردوں کے لیے جائز نہیں ہے۔ انہیں یہ خوشبو بیوی کے ساتھ اپنے بیٹھنے کی وجہ سے لگی تھی‘ انہوں نے قصداً نہ لگائی تھی۔ اسی لیے اس پر زیادہ توجہ بھی نہیں دی گئی۔ (3) ”نواۃ“ یہ سونے کا ایک سکہ تھا جس کی قیمیت تین یا بقول بعض پانچ درہم تھی۔ گویا اتنا مہر بھی ہوسکتا ہے۔ احناف کے نزدیک کم از کم مہردس درہم ہے۔ ان کی دلیل دار قطنی کی ایک ضعیف حدیث ہے۔ حالانکہ قرآن مجید میں مطلق مال کا ذکر ہے اور صحیح احادیث میں لوہے کی انگوٹھی تک کو مہر کے لیے کافی قراردیا گیا ہے۔ تعارض کی صورت میں صحیح احادیث پر عمل کرنا چاہیے۔ امام مالک رحمہ اللہ چوتھائی دینار (تقریباً تین درہم) کو کم ازکم مہرمانتے ہیں۔ صحیح بات یہ ہے کہ نہ معمول ولیمہ ہے۔ عرب تو کئی کئی اونٹوں سے ولیمہ کرتے تھے مگر وہ تنگی کا دور تھا‘ لہٰذا اتنا بھی کافی تھا۔ جمہور اہل علم ولیمے کو مستحب سمجھتے ہیں‘ البتہ اہل ظاہر نے ظاہر الفاظ کی رعایت سے واجب کہا ہے۔ ولیمہ شادی کے بعد دوسرے دن کرنا مسنون ہے‘ البتہ کسی شرعی مجبوری کی بنا پر تاخیر ہوسکتی ہے۔ شادی سے پہلے ولیمہ کرنے کی کوئی دلیل نہیں۔ یہ دلھا کی طرف سے شادی کی خوشی کے موقع پر دعوت ہوتی ہے۔ (4) حق مہر ضروری ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3353
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3351
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3353
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عوف ؓ نبیﷺ کے پاس حاضر ہوئے تو ان پر صفرہ کے نشانات تھے۔ رسول اللہﷺ نے ان سے سبب پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کرلی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تو نے اسے کیا مہر دیا؟“ انہوں نے کہا: سونے کا ایک نواۃ۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”ولیمہ کر اگرچہ ایک بکری ہی کا ہو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”صفرۃ“ یہ ایک رنگ دار خوشبو تھی جسے عورتیں استعمال کرتی تھیں۔ رنگ دار خوشبو مردوں کے لیے جائز نہیں‘ اس لیے نبیﷺ کو پوچھنا پڑا۔ (2) ”شادی کرلے“ اس کا اندازہ آپ کو رنگ دار خوشبو سے ہوگیا‘ یہ خوشبو مردوں کے لیے جائز نہیں ہے۔ انہیں یہ خوشبو بیوی کے ساتھ اپنے بیٹھنے کی وجہ سے لگی تھی‘ انہوں نے قصداً نہ لگائی تھی۔ اسی لیے اس پر زیادہ توجہ بھی نہیں دی گئی۔ (3) ”نواۃ“ یہ سونے کا ایک سکہ تھا جس کی قیمیت تین یا بقول بعض پانچ درہم تھی۔ گویا اتنا مہر بھی ہوسکتا ہے۔ احناف کے نزدیک کم از کم مہردس درہم ہے۔ ان کی دلیل دار قطنی کی ایک ضعیف حدیث ہے۔ حالانکہ قرآن مجید میں مطلق مال کا ذکر ہے اور صحیح احادیث میں لوہے کی انگوٹھی تک کو مہر کے لیے کافی قراردیا گیا ہے۔ تعارض کی صورت میں صحیح احادیث پر عمل کرنا چاہیے۔ امام مالک رحمہ اللہ چوتھائی دینار (تقریباً تین درہم) کو کم ازکم مہرمانتے ہیں۔ صحیح بات یہ ہے کہ نہ معمول ولیمہ ہے۔ عرب تو کئی کئی اونٹوں سے ولیمہ کرتے تھے مگر وہ تنگی کا دور تھا‘ لہٰذا اتنا بھی کافی تھا۔ جمہور اہل علم ولیمے کو مستحب سمجھتے ہیں‘ البتہ اہل ظاہر نے ظاہر الفاظ کی رعایت سے واجب کہا ہے۔ ولیمہ شادی کے بعد دوسرے دن کرنا مسنون ہے‘ البتہ کسی شرعی مجبوری کی بنا پر تاخیر ہوسکتی ہے۔ شادی سے پہلے ولیمہ کرنے کی کوئی دلیل نہیں۔ یہ دلھا کی طرف سے شادی کی خوشی کے موقع پر دعوت ہوتی ہے۔ (4) حق مہر ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے تو ان پر زردی کا اثر تھا، رسول اللہ ﷺ نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے آپ کو بتایا کہ انہوں نے ایک انصاری عورت سے شادی کر لی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کتنا مہر دیا ہے اسے؟ انہوں نے کہا: ایک «نواۃ» (کھجور کی گٹھلی) برابر سونا ۱؎ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ولیمہ ۲؎ کرو چاہے ایک بکری سے ہی کیوں نہ ہو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اہل حساب کی اصطلاح میں «نواۃ» پانچ درہم کے وزن کو کہتے ہیں۔ ۲؎ : یہ بات آپ نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کی مالی حیثیت دیکھ کر کہی تھی کہ ولیمہ میں کم سے کم ایک بکری ضرور ہو اس سے اس بات پر استدلال درست نہیں کہ ولیمہ میں گوشت ضروری ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی الله عنہا کے ولیمہ میں ستو اور کھجور ہی پر اکتفا کیا تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Anas bin Malik (RA) that 'Abdur-Rahman bin 'Awf came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) with traces of yellow perfume on him. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) asked him (about that) and he told him that he had married a woman from among the Ansar. The Messenger of Allah said: "How much did you give her?" He said: "A Nawah (five Dirhams) of gold." The Messenger of Allah said: "Give a Walimah (wedding feast) even if it is with one sheep.