Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: Permission To Get Married Without A Dowry)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3355.
حضرت علقمہ سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے ایک عورت کے بارے میں پوچھا گیا جس سے آدمی نے نکاح کیا اور وہ مرگیا۔ ابھی تک نہ تو اس نے مہر مقرر کیا تھا اور نہ اس سے جماع ہی کیا تھا۔ وہ لوگ تقریباً ایک ماہ تک آتے رہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود انہیں کوئی فتویٰ نہیں دے رہے تھے۔ آخر کار فرمایا: میرا خیال ہے کہ اسے اس جیسی عورتوں کے مطابق مہر ملے گا۔ نہ کم نہ زیادہ۔ اسے (خاوند سے) وراثت بھی ملے گی اور اسے عدت بھی گزارنی ہو گی۔ تو حضرت معقل بن سنان اشجعی ؓ نے گواہی دی کہ رسول اللہﷺ نے حضرت بروع بنت واشق ؓ کے بارے میں آپ کے فیصلے جیسا فیصلہ فرمایا تھا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3357
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3355
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3357
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت علقمہ سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے ایک عورت کے بارے میں پوچھا گیا جس سے آدمی نے نکاح کیا اور وہ مرگیا۔ ابھی تک نہ تو اس نے مہر مقرر کیا تھا اور نہ اس سے جماع ہی کیا تھا۔ وہ لوگ تقریباً ایک ماہ تک آتے رہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود انہیں کوئی فتویٰ نہیں دے رہے تھے۔ آخر کار فرمایا: میرا خیال ہے کہ اسے اس جیسی عورتوں کے مطابق مہر ملے گا۔ نہ کم نہ زیادہ۔ اسے (خاوند سے) وراثت بھی ملے گی اور اسے عدت بھی گزارنی ہو گی۔ تو حضرت معقل بن سنان اشجعی ؓ نے گواہی دی کہ رسول اللہﷺ نے حضرت بروع بنت واشق ؓ کے بارے میں آپ کے فیصلے جیسا فیصلہ فرمایا تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علقمہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے سامنے ایک ایسی عورت کا معاملہ پیش کیا گیا جس سے ایک شخص نے شادی کی اور اس سے خلوت سے پہلے مر گیا، اور اس کی مہر بھی متعین نہ کی تھی (تو اس کے بارے میں کیا فیصلہ ہو گا؟) لوگ ان کے پاس اس مسئلہ کو پوچھنے کے لیے تقریباً مہینہ بھر سے آتے جاتے رہے، مگر وہ انہیں فتویٰ نہ دیتے۔ پھر ایک دن فرمایا: میری سمجھ میں آتا ہے کہ اس عورت کا مہر اسی کے گھر و خاندان کی عورتوں جیسا ہو گا، نہ کم ہو گا، اور نہ ہی زیادہ، اسے میراث بھی ملے گی اور اسے عدت میں بھی بیٹھنا ہو گا، (یہ سن کر) معقل بن سنان اشجعی ؓ نے گواہی دی کہ رسول اللہ ﷺ نے بروع بنت واشق ؓ کے معاملے میں ایسا ہی فیصلہ دیا تھا جیسا آپ نے دیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah that a woman was brought to him who had married a man then he had died without naming any dowry for her and without consummating the marriage with her. They kept coming to him for nearly a month, and he did not issue any ruling to them. Then he said: "I think that she should have a dowry like that of her peers no less, with no injustice and she may inherit from him and she has to observe the 'Iddah." Ma'qil bin Sinan Al-Ashja'i testified: "The Messenger of Allah passed a similar judgment concerning Birwa' bint Washiq.