باب: عورت کا اپنے آپ کو کسی شخص کے ساتھ مہر کے نکاح کے لیے پیش کرنا
)
Sunan-nasai:
The Book of Marriage
(Chapter: A Woman Giving Herself In Marriage To A Man With No Dowry)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3359.
حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ہاں ایک عورت آئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! میں اپنے آپ کو آپ کے ساتھ نکاح کے لیے پیش کرتی ہوں۔ وہ کافی دیر کھڑی رہی۔ آخر ایک آدمی اٹھ کر کہنے لگا: اگر آپ کو اس کی ضرورت نہیں تو اس کا نکاح مجھ سے کردیجیے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تیرے پاس (مہر دینے کے لیے) کوئی چیز ہے۔‘‘ اس نے کہا: میرے پاس کچھ نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”جا‘ تلاش کر اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہی مل جائے۔“ اس نے تلاش کیا لیکن اسے کچھ نہ ملا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کیا تجھے قرآن مجید کا کچھ حصہ دیا ہے؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ فلاں فلاں سورت یاد ہے۔ اس نے چند سورتوں کا تذکرہ کیا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”میں نے اس قرآن مجید (کی تعلیم) کے عوض جو تمہیں یاد ہے‘ تیرا اس سے نکاح کردیا۔“
تشریح:
یہ حدیث کئی دفعہ گزر چکی ہے۔ یہاں مقصود یہ ہے کہ اس عورت نے ہبہ کا لفظ استعمال کیا تھا اور ہبہ بلا معاوضہ ہوتا ہے‘ لہٰذا یہ پیش کش بھی بلا مہر ہوگی۔ بعض ائمہ نے بلا مہر پیش کش کو رسول اللہﷺ کے لیے جائز قراردیا مگر صحیح معلوم یہ ہوتا ہے کہ یہ دراصل نکاح کی ہی پیش کش تھی اور نکاح مہر کے ساتھ ہی ہوتا ہے جیسا کہ آپ نے بعد میں اس کا دوسرے صحابی کے ساتھ مہر والا نکاح ہی پڑھایا۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3361
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3359
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3361
تمہید کتاب
نکاح سے مراد ایک مرد اور عورت کا اپنی اور ا ولیاء کی رضا مندی سے علانیہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ خاص ہوجانا ہے تاکہ وہ اپنے فطری تقاضے بطریق احسن پورے کرسکیں کیونکہ اسلام دین فطرت ہے‘ اس لیے ا س میں نکاح کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور دوسرے ادیان کے برعکس نکاح کرنے والے کی تعریف کی گئی ہے اور نکاح نہ کرنے والے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ نکاح سنت ہے اور اس سنت کے بلاوجہ ترک کی اجازت نہیں کیونکہ اس کے ترک سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ علاوہ ازیں نکاح نسل انسانی کی بقا کا انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ نکاح نہ کرنا اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے اور یہ جرم ہے اسی لیے تمام انبیاء عؑنے نکاح کیے اور ان کی اولاد ہوئی
حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ہاں ایک عورت آئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! میں اپنے آپ کو آپ کے ساتھ نکاح کے لیے پیش کرتی ہوں۔ وہ کافی دیر کھڑی رہی۔ آخر ایک آدمی اٹھ کر کہنے لگا: اگر آپ کو اس کی ضرورت نہیں تو اس کا نکاح مجھ سے کردیجیے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تیرے پاس (مہر دینے کے لیے) کوئی چیز ہے۔‘‘ اس نے کہا: میرے پاس کچھ نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”جا‘ تلاش کر اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہی مل جائے۔“ اس نے تلاش کیا لیکن اسے کچھ نہ ملا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کیا تجھے قرآن مجید کا کچھ حصہ دیا ہے؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ فلاں فلاں سورت یاد ہے۔ اس نے چند سورتوں کا تذکرہ کیا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”میں نے اس قرآن مجید (کی تعلیم) کے عوض جو تمہیں یاد ہے‘ تیرا اس سے نکاح کردیا۔“
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث کئی دفعہ گزر چکی ہے۔ یہاں مقصود یہ ہے کہ اس عورت نے ہبہ کا لفظ استعمال کیا تھا اور ہبہ بلا معاوضہ ہوتا ہے‘ لہٰذا یہ پیش کش بھی بلا مہر ہوگی۔ بعض ائمہ نے بلا مہر پیش کش کو رسول اللہﷺ کے لیے جائز قراردیا مگر صحیح معلوم یہ ہوتا ہے کہ یہ دراصل نکاح کی ہی پیش کش تھی اور نکاح مہر کے ساتھ ہی ہوتا ہے جیسا کہ آپ نے بعد میں اس کا دوسرے صحابی کے ساتھ مہر والا نکاح ہی پڑھایا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور آپ سے کہنے لگی: اللہ کے رسول! میں نے اپنی ذات کو آپ کے لیے ہبہ کر دیا ہے (یہ کہہ کر) وہ کافی دیر کھڑی رہی تو ایک شخص اٹھا اور آپ سے عرض کیا (اللہ کے رسول!) اگر آپ کو اسے رکھنے کی ضرورت نہ ہو تو آپ میری شادی اس سے کرا دیجئیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تیرے پاس (بطور مہر دینے کے لیے) کچھ ہے؟“ اس نے کہا: میرے پاس کچھ نہیں ہے، آپ نے فرمایا: ”جاؤ ڈھونڈو اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہو (پاؤ تو اسے لے آؤ)، اس نے (جا کر) ڈھونڈا، اسے کچھ بھی نہ ملا، تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے کہا: کیا تمہارے پاس قرآن کا بھی کچھ علم ہے؟ اس نے کہا: مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں، اس نے ان سورتوں کا نام لیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (جاؤ) میں نے تمہارا نکاح اس عورت کے ساتھ اس قرآن کے عوض کر دیا جو تمہیں یاد ہے“ (تم اسے قرآن پڑھا دو اور یاد کرا دو)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Sahl bin Sa'd that a woman came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: "O Messenger of Allah, I give myself in marriage to you." She stood for a long time, then a man stood up and said: "Marry her to me if you do not want to marry her." The Messenger of Allah said: "Do you have anything?" He said: "I cannot find anything." He said: "Look (for something), even if it is only an iron ring." So he looked but he could not find anything. The Messenger of Allah (ﷺ) said to him: "Have you (memorized) anything of the Qur'an?" He said: "Yes, Surah such and such and Surah such and such," naming them. The Messenger of Allah (ﷺ) said: "I marry her to you for what you know of the Qur'an.